Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 249
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوْتُ بِالْجُنُوْدِ١ۙ قَالَ اِنَّ اللّٰهَ مُبْتَلِیْكُمْ بِنَهَرٍ١ۚ فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَیْسَ مِنِّیْ١ۚ وَ مَنْ لَّمْ یَطْعَمْهُ فَاِنَّهٗ مِنِّیْۤ اِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةًۢ بِیَدِهٖ١ۚ فَشَرِبُوْا مِنْهُ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْهُمْ١ؕ فَلَمَّا جَاوَزَهٗ هُوَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ١ۙ قَالُوْا لَا طَاقَةَ لَنَا الْیَوْمَ بِجَالُوْتَ وَ جُنُوْدِهٖ١ؕ قَالَ الَّذِیْنَ یَظُنُّوْنَ اَنَّهُمْ مُّلٰقُوا اللّٰهِ١ۙ كَمْ مِّنْ فِئَةٍ قَلِیْلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِیْرَةًۢ بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ
فَلَمَّا
: پھر جب
فَصَلَ
: باہر نکلا
طَالُوْتُ
: طالوت
بِالْجُنُوْدِ
: لشکر کے ساتھ
قَالَ
: اس نے کہا
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
مُبْتَلِيْكُمْ
: تمہاری آزمائش کرنے والا
بِنَهَرٍ
: ایک نہر سے
فَمَنْ
: پس جس
شَرِبَ
: پی لیا
مِنْهُ
: اس سے
فَلَيْسَ
: تو نہیں
مِنِّىْ
: مجھ سے
وَمَنْ
: اور جس
لَّمْ يَطْعَمْهُ
: اسے نہ چکھا
فَاِنَّهٗ
: تو بیشک وہ
مِنِّىْٓ
: مجھ سے
اِلَّا
: سوائے
مَنِ
: جو
اغْتَرَفَ
: چلو بھرلے
غُرْفَةً
: ایک چلو
بِيَدِهٖ
: اپنے ہاتھ سے
فَشَرِبُوْا
: پھر انہوں نے پی لیا
مِنْهُ
: اس سے
اِلَّا
: سوائے
قَلِيْلًا
: چند ایک
مِّنْهُمْ
: ان سے
فَلَمَّا
: پس جب
جَاوَزَهٗ
: اس کے پار ہوئے
ھُوَ
: وہ
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
مَعَهٗ
: اس کے ساتھ
قَالُوْا
: انہوں نے کہا
لَا طَاقَةَ
: نہیں طاقت
لَنَا
: ہمارے لیے
الْيَوْمَ
: آج
بِجَالُوْتَ
: جالوت کے ساتھ
وَجُنُوْدِهٖ
: اور اس کا لشکر
قَالَ
: کہا
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَظُنُّوْنَ
: یقین رکھتے تھے
اَنَّهُمْ
: کہ وہ
مُّلٰقُوا
: ملنے والے
اللّٰهِ
: اللہ
كَمْ
: بارہا
مِّنْ
: سے
فِئَةٍ
: جماعتیں
قَلِيْلَةٍ
: چھوٹی
غَلَبَتْ
: غالب ہوئیں
فِئَةً
: جماعتیں
كَثِيْرَةً
: بڑی
بِاِذْنِ اللّٰهِ
: اللہ کے حکم سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
مَعَ
: ساتھ
الصّٰبِرِيْنَ
: صبر کرنے والے
جب طالوت اپنے لشکر کے ہمراہ باہر نکلے تو انہوں نے کہا ، بیشک اللہ تعالیٰ تمہیں آزمانے والا ہے ا یک نہر سے۔ پس جس نے نہر سے پانی پی لیا وہ مجھ سے نہیں ہے ۔ اور جس نے اس سے نہ چکھا بیشک وہ میرا ہے۔ ہاں جس نے ہاتھ سے پانی کا چلو بھر لیا وہ مستنثاء ہے۔ پس لوگوں نے اس میں سے پی لیا سوائے تھوڑے آدمیوں کے۔ پھر جب طالوت اور اس کے ہمراہ اہل ایمان نہر سے پائر ہوئے تو کہنے لگے کہ آج جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ کرنے کی ہمیں طاقت نہیں ہے۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا یقین رکھتے تھے ، کہنے لگے کہ بہت دفعہ ایسا ہوا ہے کہ چھوٹی جماعتیں بڑی جماعتوں پر غالب آئی ہیں اللہ کے حکم سے۔ اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
ربطہ آیات گذشتہ درس میں طالوت کے بطور بادشاہ تقرر کا بیان آچکا ہے جب اللہ کے نبی نے بنی اسرائیل کی درخواست کے مطابق طالوت کو بادشاہ مقرر کیا تو انہوں نے اسے اپنا امیر تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ کہنے لگے کہ یہ تو ایک غریب آدمی ہے اس کے پاس مال و دولت نہیں ہے ہم اسے اپنا بادشاہ کیسے تسلیم کرلیں۔ اس سے زیادہ تو بادشاہت کے ہم حقدار ہیں مگر اللہ کے نبی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے طالوت کو علم اور جسمانی طاقت سے نوازا ہے نیز یہ انتخاب اللہ تعالیٰ کا ہے جس کو چاہے بادشاہت دے دے۔ لہٰذا تمہیں اس پر معترض نہیں ہوناچاہئے۔ اللہ کے پیغمبر نے فرمایا کہ دیکھو طالوت کے تقرر کی ایک خاص نشانی یہ ہے کہ تمہارا وہ مقدس صندوق جس میں انبیائے سابقین کے بعض تبرکات محفوظ ہیں اور جسے تمہارے دشمن اٹھا کرلے گئے تھے۔ وہ تمہارے پاس فرشتے لے کر آئیں گے چناچہ ایسے ہی ہوا وہ مقدس صندوق ایک بیل گاڑی کے ذریعے خود بخود طالوت کے دروازے پر پہنچ گیا۔ اب قوم نے طالوت کو بادشاہ تسلیم کرلیا اور اس کی سرکردگی میں دشمن سے جنگ کے لیے تیار ہوگئے آج کے درس میں لشکر طالوت کی دشمن کے مقابلے کے لیے روانگی اور پھر راستے میں پیش آنے والے واقعات کا تذکر ہے۔ لشکر طالوت اور جالوت طالوت بادشاہ کی سرکردگی میں فوج کی تیاری شروع ہوئی۔ عام اعلان کیا گیا۔ کہ تمام کے تمام صحت مند جوان فوج میں بھرتی ہوجائیں۔ چناچہ اسی 80 ہزار کا لشکرجرار تیار ہوا دشمن بھی بڑا طاقتور تھا۔ قوم عمالقہ کا سردار جالوت تھا۔ دس فٹ قد کا یہ جوان بڑا طاقتور تھا اسے دیکھ کر دہشت آتی تھی۔ بائیبل کی روایتوں میں آتا ہے کہ جالوت کی ڈھال تین من وزنی تھی چہرہ چھوڑ کر اس کا باقی سارا جسم زرہ میں محبوس ہوتا تھا اس کے علاوہ بھی بڑے بڑے کڑیل جوان موجود تھے مگر سب کافر اور مشرک تھے۔ لشکر طالوت کا ان لوگوں کے ساتھ مقابلہ تھا۔ سپاہی کے اوصاف اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی لشکر بعض مخصوص اوصاف کا حامل ہوناچاہئے تاکہ اسے دشمن کے مقابلہ میں کامیابی حاصل ہو۔ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ کسی سپاہی میں حرص کا مادہ نہ ہو۔ اگر ان میں حرص اور لالچ پیدا ہوگیا تو وہ ناکام ہوجائیں گے۔ اس کے بجائے طبیعت میں استقلال ہوناچاہئے۔ چھوٹی چھوٹی آزمائشوں میں گھبرانا نہیں چاہیے۔ اسلام کے سپاہی کے لیے مستقل مزاجی ایک اچھی علامت ہے اس کے علاوہ صبر ملت ابراہیمی کا بہت بڑا اصول ہے۔ صبر ، شکر ، اللہ کا ذکر ، نماز عقیدہ توحید پر پختگی تعظیم شعائر اللہ اور دعا سب ایسے اصول ہیں۔ جو مسلمانوں کا طرہ امتیاز ہیں حضور ﷺ کے صحابہ کرام ؓ کے صبرو استقلال اور مصائب کو برداشت کرنے کے کتنے واقعات حدیث کی کتابوں میں مذکور ہیں۔ انہوں نے بھوک ، پیاس اور ہر قسم کے ابتلا کو برداشت کیا مگر جہاد سے منہ نہیں موڑا۔ ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے کہ حضرت ابو عبیدہ ؓ کی معیت میں ایک اسلامی لشکر جہاد پر روانہ ہوا راستے میں راشن کی کمی واقع ہوگئی اور اس کی مقدار مٹھی بھر فی کس رہ گئی جب راشن بالکل تھوڑا رہ گیا تو ایک ایک کھجور حصے میں آنے لگی اور پھر وہ وقت بھی آیا جب کھجور کی گٹھلیوں کو چوس لیا جاتا اور اوپر سے پانی پی کر اللہ کا شکر ادا کیا جاتا جب بالکل کچھ نہ رہا تو درختوں کے پتے کھانے شروع کردئیے۔ کڑوے پتے کھا کھا کر صحابہ ؓ کی باچھیں پھٹ گئیں۔ حدیث کے لفظ تقرقت افواھھم ان کے منہ پھٹ گئے مگر اس قدر مصیبتیں جھیلنے اور تکلیفیں برداشت کرنے کے باوجود ان کے پائے استقلال میں لغزش نہ آئی بلکہ دشمن کے مقابلے میں سینہ سپر رہے اور اللہ تعالیٰ سے فتح و کامرانی کے لیے دعائیں کرتے رہے۔ اس کا بیان آگے آئے گا۔ لشکر کی آزمائش بعض اوقات سالار لشکر اپنے لشکر کی آزمائش بھی کرتا ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ فوج ہر قسم کی سختیاں برداشت کرنے کے قابل ہے یا نہیں اور بعض اوقات اس میں خاص مصلحت بھی ہوتی ہے جو امیر لشکر کے ذہن میں ہوتی ہے تو اس لحاظ سے ا میر کو حق حاصل ہے کہ وہ حالات کے پیش نظر فوج کو کوئی حکم دے ۔ جس کی بظاہر کوئی افادیت نہ ہو۔ حضور علیہالسلام کے اپنے زمانہ مبارک کا واقعہ ہے۔ حضرت عمرو بن العاص ؓ کو امیر لشکر بنا کر روانہ کیا۔ حضرت ابوبکر ؓ اور عمر ؓ فوج میں بطور سپاہی شامل تھے۔ جب دشمن کے قریب پہنچے تو ایک جنگل میں ڈیرہ لگایا۔ رات سخت سرد تھی مگر امیر لشکر نے حکم دیدیا کہ کوئی شخص آگ نہ جلائے۔ لوگ سخت حیران ہوئے کہ سردی میں ٹھٹھر رہے ہیں مگر آگ جلانے کی بھی ممانعت کردی گئی۔ نہ آگ جلی ، نہ کھانا پکا۔ لوگوں نے حضرت ابوبکر ؓ اور عمر ؓ سے گذارش کی کہ امیر لشکر کے پاس سفارش کریں۔ کہ آگ جلانے کی اجازت دیں ، مگر شیخین ؓ نے یہ کہ سفارش کرنے سے انکار کردیا کہ اس شخص کو حضور ﷺ نے امیر مقرر کیا ہے ا س کی اطاعت ہم پر لازم ہے آگ نہ جلانے میں بھی کوئی مصلحت ہوگی آخر علی الصبح امیر نے دشمن پر حملہ کرنے کا حکم دیدیا وہ لوگ اسلامی لشکر کی آمد سے بیخبر تھے۔ اچانک حملہ ہواتو ان کے پائوں اکھڑ گئے اور لشکر اسلام کو فتح نصیب ہوئی اس وقت لوگوں کو معلوم ہوا کہ اگر رات کو آگ روشن کرتے تو دشمن کو ہماری آمد کا پتہ چل جاتا اور وہ جنگ کے لیے تیار ہوجاتے۔ طالوت نے بھی اپنے لشکر کو اللہ کے حکم سے آزمائش میں ڈالا فلما فصل طالوت بالجنود جب طالوت لشکر کے ہمراہ روانہ ہوئے۔ قال ان اللہ مبتیکم بنھرٍ کہا اللہ تعالیٰ تمہیں ایک نہر کے ذریعے آزمانا چاہتا ہے کہتے ہیں۔ کہ یہ ایک چھوٹی سی نہر ہے جو جیرون میں شمالاً جنوناً بہتی ہے پیچ و خم کے راستے اس کی کل لمبائی دو سو میل کے قریب ہے۔ تاہم براہ راست قریب ترین فاصلہ پینسٹھ میل بنتا ہے بعض کہتے ہیں کہ اس سے مراد دریائے اردن ہے جسے عبور کرکے دشمن کے مقابلہ پر جانا تھا جب لشکر اس نہر کے قریب پہنچا تو امیر لشکر نے اعلان کیا کہ تمہاری آزمائش کا وقت آگیا ہے۔ اگرچہ تم پیاس کی شدت میں مبتلا ہو مگر اللہ کا حکم یہ ہے کہ یہاں سے پانی نہیں پینا فمن شرب منہ فلیس منی جو کوئی اس حکم کی خلاف ورزی کرکے نہر کا پانی پی لیگا۔ وہ مجھ سے نہیں ہے یعنی میرا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ ومن لم یطعمہ فانہ منی اور جس نے اس پانی کو بالکل نہ چکھا ، بلاشبہ وہ مجھ سے ہے یعنی وہ میرے لشکر میں شامل رہیگا۔ ہاں اتنی گنجائش ہے الا من اعترف غرقۃ بیدہ کہ جو کوئی اپنے ہاتھ سے چلو بھرلے تو اس کی اجازت ہے اس سے زیادہ پانی پینے کی اجازت نہیں۔ فلیس منی کے الفاظ بہت سی احادیث مبارکہ میں بھی ملتے ہیں جہاں کہیں حضور ﷺ نے امت کو کسی کام سے روکا ، فرمایا جو ایسا کریگا فلیس منی وہ مجھ سے نہیں ہے۔ جیسے فرمایا من رغب عن سنتی فلیس منی جو میری سنت سے اعراض کرے ، وہ مجھ سے نہیں ہے یا جیسے فرمایا من لم یکرم ضیفنا فلیس منا جو ہمارے مہمان کی عزت نہیں کرتا وہ ہم سے نہیں یعنی وہ ہماری جماعت سے خارج ہے ایک اور مقام پر فرمایا من حمل علینا السلاح فلیس منا جو ہم پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ من غشنا فلیس منا جو کسی مسلمان کو دھوکا دے وہ بھی ہم میں سے نہیں ہے۔ وغیرہ وغیرہ اکثریت کی ناکامی غرض ! طالوت کے پانی سے منع کرنے کے باوجود فشربوامنہ الا قلیلاً منھم اسی ہزار کے لشکر میں سے اکثریت نے خوب پیٹ بھر کر پانی پیا ، سوائے ایک قلیل تعداد کے جنہوں نے امیر لشکر کے حکم پر صبرو استقامت کا دامن تھامے رکھا کہتے ہیں کہ ا س قلیل تعداد میں سے بعض نے تو بالکل نہ پیا اور بعض نے چلو بھر پانی لے لیا۔ جس کی اجازت تھی۔ حدیث شریف میں ان کی تعداد 313 آتی ہے اور یہ تعداد بدر کے جانثاروں کی تعداد کے برابر ہے بعض روائتوں میں 319 کا ذکر بھی آتا ہے۔ اسی ہزار کے لشکر میں صرف یہ قلیل تعداد آزمائش میں پوری اتری ، باقی کی غالب اکثریت پانی پینے کے بعد سستی اور کاہلی کا شکار ہوگئی حتیٰ کہ وہ آگے بڑنے سے بھی معذور ہوگئے اور نہر کے اسی پار ہی رک گئے۔ تین گروہ فلما جاوزہ ھو والدین اٰمنو معہ جب طالوت اور اس کے ہمراہی اہل ایمان نہر سے پار پہنچے تو سامنے جالوت کا لشکر موجود تھا۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ اور دوسرے مفسرین کرام کے حوالہ سے مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) فرماتے ہیں کہ اس وقت طالوت کا لشکر تین گروہوں میں تقسیم ہوچکا تھا پہلا گروہ ناقص الایمان تھا ، جنہوں نے حکم کے خلاف سیر ہو کر پانی پیا اور لڑائی کے قابل نہ رہے دوسرا گروہ کامل الایمان لوگوں کا تھا جنہوں نے چلو بھر پانی پیا مگر یہ گروہ اپنی قلت تعداد کی بناء پر دشمن کے لشکر سے خوفزدہ تھا کہ اتنے بڑے لشکر سے مقابلہ کیسے ہوگا۔ کہتے ہیں کہ تیسرا گروہ اکمل الایمان تھے جن کا ایمان اتنا پختہ تھا کہ قلت و کثرت ان کے نزدیک بےمعنی چیز تھی۔ غرض ! پہلا گروہ وہ تو تھک ہار کر بیٹھ گیا۔ انہوں نے تو جنگ کی طرف منہ کرنے کی ہمت ہی نہیں کی۔ دوسرا گروہ کہنے لگا قالوالا طاقۃ لنا الیوم بجالوت و جنودہ اپنی قلت تعداد کی وجہ سے ہم جالوت اور اس کے لشکر سے لڑنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ اگر لڑائی شروع کی تو ہم مغلوب ہوجائیں گے۔ اسی ہزار کا لشکر لے کر نکلے تھے مگر اب صرف 313 باقی ہیں۔ یہ دشمن سے کیسے نبرد آزما ہوں گے تیسرا گروہ قال الذین یظنون انھم ملقو اللہ اور یہ ایسا گروہ تھا جسے یقین کامل تھا کہ انہیں ایک دن اللہ کے دربار میں حاضر ہونا ہے اگر بزدلی سے مر جائیں گے تو بھی اللہ کے ہاں پیشی ہے اور اسکی رضا کے لیے سر دھڑ کی بازی لگادیں گے تو پھر بھی جانا تو وہیں ہے وہ ہماری نیتوں سے واقف ہے لہٰذا انہوں نے لشکریوں کو تسلی دی کہ دیکھو تعداد کی قلت اور کثرت کی وجہ سے جنگ نہیں لڑی جاتی بلکہ اس کے لیے بامقصد اور پرخلوص جذبے کی ضرورت ہے۔ تم اپنی ہمت کے مطابق پوری قوت کے ساتھ ٹکرا جائو اور نتیجہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دو ۔ کیا تم تاریخی واقعات کو بھول چکے ہو۔ کم من فیۃ قلیلۃ کتنے ہی قلیل تعداد کے لشکر تھے غلبت فئۃً کثیرۃً باذن اللہ جو اللہ کے حکم سے کثیر التعداد لشکروں پر غالب آئے۔ تاریکی واقعات صحابہ کرام ؓ کے ایسے کتنے ہی واقعات تاریخ میں ملتے ہیں جن میں صحابہ ؓ کی قلیل تعداد دشمن کی کثیر تعداد پر غالب آئی۔ حضرت عمر ؓ کے زمانہ میں ایک جنگ کا جو نقشہ سامنے آتا ہے۔ اس میں دشمن کا لشکر ساٹھ ہزار افراد پر مشتمل ہے جب کہ مسلمانوں کی تعداد صرف ساٹھ تھی اس واقعہ کے متعلق کسی شاعر نے کیا خوب کہا ؎ غراستون وھم ستون الفاً مع ھذا تولوا مدبرین اس معرکہ میں ایک ایک مومن ایک ایک ہزار کافر کے مقابلہ میں تھا۔ مگر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح عطا کی۔ صرف دس مسلمان شہید ہوئے جب کہ کفار کے دس ہزار جہنم واصل ہوئے۔ بخاری شریف میں حضرت زبیر ؓ کا واقعہ آتا ہے آپ پونے دو لاکھ کفار کے لشکر میں تن تنہا کود گئے اور تلوار چلاتے ہوئے ایک سرے سے دوسرے سرے تک چلے گئے۔ گھوڑا دوڑاتے ہوئے پھر واپس آئے اور بیشمار کفار کو ہلاک کیا۔ جنگ احد کے متعلق طبری کی روایت ہے کہ پیغمبر خدا ﷺ کے روبر ایک بڑا سخت مرحلہ پیش آگیا۔ ساتھی تتر بتر ہوگئے اور آپ اکیلے رہ گئے اس نازک موقع پر انصار مدینہ میں سے حضرت ابو دجانہ ؓ نے حضور ﷺ کی حفاظت کیلئے اپنی پشت کو بطور ڈھال استعمال کیا۔ اور تلوار اور نیزے کے چوراسی زخم کھائے مگر آپ کی حفاظت کی۔ ایک اور موقع پر حضور نبی کریم ﷺ نے اپنی تلوار میان سے نکالی اور فرمایا ، کون ہے جو اس کا حق ادا کرے گا۔ سب خاموش تھے کو ابو دجانہ ؓ بول اٹھے۔ حضور ! یہ مجھے عطا فرمائیں ، میں اس کا حق ادا کروں گا۔ اور پھر آپ نے واقعی اس کا حق ادا کر دکھایا۔ جب مسلیمہ کذاب نے دعویٰ نبوت کیا تو اس کے پاس چالیس ہزار کا لشکر تھا جو قلعہ بلند ہوچکا تھا مسلمانوں کا ایک قلیل لشکر حضرت خالد بن ولید ؓ کی قیادت میں سرکوبی کیلئے پہنچا مگر مضبوط قلعہ سر نہیں ہوتا تھا۔ آخر حضرت ابو دجانہ ؓ نے ایک تدبیر بتائی۔ کہنے لگے مجھے ٹوکری میں ڈال کر رات کی تاریکی میں کسی طرح قلعے کے اندر اتاردو باقی کام میں خود کرلوں گا۔ ایسا ہی کیا گیا حضرت ابو دجانہ ؓ نے ٹوکری سے نکل کر بےدریغ تلوار چلانا شروع کردی۔ دشمن میں افراتفری پیدا ہوگئی وہ سمجھے کہ مسلمانوں کا لشکر قلعے میں داخل ہوگیا ہے لہٰذا انہوں نے خود ہی قلعے کا دروازہ کھول دیا اس معرکے میں مسلمہ کے 28 ہزار آدمی مارے گئے کئی ہزار کفار صرف ابو دجانہ ؓ کی تلوار کا شکار ہوئے۔ غرض ! اُن اکمل الایمان لوگوں نے باقی سپاہیوں کو حوصلہ دیا کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ اللہ ہماری قلیل تعداد کو کثیر تعداد پر غالب کریگا۔ لہٰذا تم صبر و استقامت کے ساتھ جنگ میں کو دجائو۔ واللہ مع الصبرین اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ صبر ایسی ضروری چیز ہے جس کے بغیر نہ نماز ادا ہوسکتی ہے نہ روزہ کی بھوک پیاس برداشت ہوتی ہے۔ نہ جہاد میں حصہ لیا جاسکتا ہے اور نہ ہی تبلیغ کا کام کماحقہ ادا ہوسکتا ہے۔ صبر ملت ابراہیمی کا ایک اہم اصول ہے اس کو اپنانے والے ہمیشہ کامیاب و کامران ہوتے ہیں۔
Top