Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 249
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوْتُ بِالْجُنُوْدِ١ۙ قَالَ اِنَّ اللّٰهَ مُبْتَلِیْكُمْ بِنَهَرٍ١ۚ فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَیْسَ مِنِّیْ١ۚ وَ مَنْ لَّمْ یَطْعَمْهُ فَاِنَّهٗ مِنِّیْۤ اِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةًۢ بِیَدِهٖ١ۚ فَشَرِبُوْا مِنْهُ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْهُمْ١ؕ فَلَمَّا جَاوَزَهٗ هُوَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ١ۙ قَالُوْا لَا طَاقَةَ لَنَا الْیَوْمَ بِجَالُوْتَ وَ جُنُوْدِهٖ١ؕ قَالَ الَّذِیْنَ یَظُنُّوْنَ اَنَّهُمْ مُّلٰقُوا اللّٰهِ١ۙ كَمْ مِّنْ فِئَةٍ قَلِیْلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِیْرَةًۢ بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ
فَلَمَّا
: پھر جب
فَصَلَ
: باہر نکلا
طَالُوْتُ
: طالوت
بِالْجُنُوْدِ
: لشکر کے ساتھ
قَالَ
: اس نے کہا
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
مُبْتَلِيْكُمْ
: تمہاری آزمائش کرنے والا
بِنَهَرٍ
: ایک نہر سے
فَمَنْ
: پس جس
شَرِبَ
: پی لیا
مِنْهُ
: اس سے
فَلَيْسَ
: تو نہیں
مِنِّىْ
: مجھ سے
وَمَنْ
: اور جس
لَّمْ يَطْعَمْهُ
: اسے نہ چکھا
فَاِنَّهٗ
: تو بیشک وہ
مِنِّىْٓ
: مجھ سے
اِلَّا
: سوائے
مَنِ
: جو
اغْتَرَفَ
: چلو بھرلے
غُرْفَةً
: ایک چلو
بِيَدِهٖ
: اپنے ہاتھ سے
فَشَرِبُوْا
: پھر انہوں نے پی لیا
مِنْهُ
: اس سے
اِلَّا
: سوائے
قَلِيْلًا
: چند ایک
مِّنْهُمْ
: ان سے
فَلَمَّا
: پس جب
جَاوَزَهٗ
: اس کے پار ہوئے
ھُوَ
: وہ
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
مَعَهٗ
: اس کے ساتھ
قَالُوْا
: انہوں نے کہا
لَا طَاقَةَ
: نہیں طاقت
لَنَا
: ہمارے لیے
الْيَوْمَ
: آج
بِجَالُوْتَ
: جالوت کے ساتھ
وَجُنُوْدِهٖ
: اور اس کا لشکر
قَالَ
: کہا
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَظُنُّوْنَ
: یقین رکھتے تھے
اَنَّهُمْ
: کہ وہ
مُّلٰقُوا
: ملنے والے
اللّٰهِ
: اللہ
كَمْ
: بارہا
مِّنْ
: سے
فِئَةٍ
: جماعتیں
قَلِيْلَةٍ
: چھوٹی
غَلَبَتْ
: غالب ہوئیں
فِئَةً
: جماعتیں
كَثِيْرَةً
: بڑی
بِاِذْنِ اللّٰهِ
: اللہ کے حکم سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
مَعَ
: ساتھ
الصّٰبِرِيْنَ
: صبر کرنے والے
غرض جب طالوت فوجیں لے کر روانہ ہوا تو اس نے (ان سے) کہا کہ خدا ایک نہر سے تمہاری آزمائش کرنے والا ہے جو شخص اس میں سے پانی پی لے گا (اس کی نسبت تصور کیا جائیگا کہ) وہ میرا نہیں اور جو نہ پئے گا وہ (سمجھا جائیگا) میرا ہے ہاں اگر کوئی ہاتھ سے چلّو بھر پانی لے لے (تو خیر جب وہ لوگ نہر پر پہنچے) تو چند شخصوں کے سوا سب نے پانی پی لیا پھر جب طالوت اور مومن لوگ جو اس کے ساتھ تھے نہر کے پار ہوگئے تو کہنے لگے کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں جو لوگ یقین رکھتے تھے کہ خدا کے روبرو حاضر ہونا ہے وہ کہنے لگے کہ بسا اوقات تھوڑی سی جماعت نے خدا کے حکم سے بڑی جماعت پر فتح حاصل کی ہے اور خدا استقلال رکھنے والوں کے ساتھ ہے
آیت نمبر 249 تا 252 ترجمہ : جب حضرت طالوت بیت المقدس سے لشکر لے کر نکلے تو اس وقت شدید گرمی تھی لشکریوں نے طالوت سے پانی کا مطالبہ کیا، تو حضرت طالوت نے فرمایا اللہ تعالیٰ تم کو ایک نہر کے ذریعہ آزمائے گا تاکہ تم میں سے فرمانبردار اور نافرمان ممتاز ہوجائیں، اور یہ نہر اردن اور فلسطین کے درمیان واقع ہے، جس نے اس میں سے پانی پی لیا تو وہ میری اتباع کرنے والوں میں سے نہیں ہے، اور جو اسے نہ چکھے وہ میرا ہے اِلاَّ یہ کہ اپنے ہاتھ سے ایک آدھ چلو بھرلے، غُرْفۃ فتحہ اور ضمہ کے ساتھ ہے، یعنی جس نے ایک چلو پر اکتفاء کیا، اور اس سے زیادہ نہ پیا تو وہ میرے متبعین میں سے ہے، جب نہر پر پہنچے تو خوب سیراب ہو کر پانی پیا، مگر بہت کم لوگ تھے کہ جنہوں نے ایک چلو ہر اکتفاء کیا اور روایت کیا گیا ہے کہ ان کی اور ان کے جانوروں (گھوڑوں) کی سیرابی کے لئے ایک ہی چلو کافی ہوگیا، اور ان کی تعداد تین سو دس سے کچھ زیادہ تھی، چناچہ جب حضرت طالوت اور ان کے ساتھی مومنین دریا عبور کر گئے اور یہ وہی تھے جنہوں نے ایک چلو پر اکتفاء کیا تھا تو جن لوگوں نے خوب سیراب ہو کر پیا تھا کہنے لگے کہ آج تو ہم میں جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ کی طاقت نہیں، یعنی ان سے قتال کرنے کی، اور بزدلی دکھا گئے اور نہر کو بھی پار نہیں کیا، اور ان لوگوں نے جو لوگ مرنے کے بعد اللہ سے ملنے پر یقین رکھتے تھے انہوں نے کہا اور یہ وہی لوگ تھے جو نہر کو پار کر گئے تھے کہ بارہا ایسا ہوا ہے، کَمْ ، خبر یہ کثرت کے معنی میں ہے کہ ایک قلیل جماعت اللہ کی مشیت سے ایک بڑی جماعت پر غالب آگئی اور اللہ تعالیٰ اپنی نصرت اور مدد کے ذریعہ صابرین کا ساتھی ہے اور جب ان کا جالوت اور اس کے لشکریوں سے مقابلہ ہوا یعنی ان سے قتال کرنے کے لئے مقابل ہوئے اور صفت بندی کی گئی تو انہوں نے دعاء مانگی اے ہمارے پروردگار تو ہمیں صبر اور ثابت قدمی عطا فرما جہاد پر ہمارے قلوب کو تقویت دے کر، اور کافر قوم پر ہم کو غلبہ عطا فرما چناچہ ان لوگوں نے اللہ کی مشیت سے جالوتیوں کو شکست دیدی، یعنی ان کو توڑ کر رکھا دیا، اور داؤد (علیہ السلام) نے جو کہ حضرت طالوت کے لشکر میں شریک تھے، جالوت کو قتل کردیا اور اللہ تعالیٰ نے داؤد (علیہ السلام) کو شمویل اور طالوت کے انتقال کے بعد بادشاہت عطا فرمائی اور حکمت نبوت (عطا فرمائی) اور داؤد (علیہ السلام) سے پہلے کسی میں بادشاہت اور نبوت جمع نہیں ہوئیں، اور جو کچھ چاہا علم بھی عطا کیا مثلاً زرہ سازی کی صنعت اور پرندوں کی بولی سمجھنا، اگر اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو بوض کے ذریعہ دفع نہ کرتا، بعضھم، من الناس سے بدل البعض ہے تو مشرکین کے غلبہ سے مسلمانوں کو قتل کر کے اور مساجد کو ویران کرکے زمین میں فساد برپا ہوجاتا لیکن اللہ تعالیٰ دنیا والوں پر بڑا فضل والا ہے کہ بعض کو بعض کے ذریعہ دفع کرتا ہے یہ اللہ کی آیتیں ہیں جن کو ہم اے محمد آپ کو صحیح صحیح سنا رہے ہیں، بالیقین آپ رسولوں میں سے ہیں اِنَّ وغیرہ کے ذریعہ تاکید، کافروں کے اس قول کو رد کرنے کے لئے ہے کہ : آپ ﷺ رسول نہیں ہیں۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : فَصَلَ ، ای اِنْفَصَلَ ، لازم ہے فَصَلَ کا مفعول چونکہ اکثر محذوف رہتا ہے اس لئے بمنزلہ لازم ہوگیا یہی وجہ ہے کہ اس کے مفعول (بالجنود) پر باء داخل ہے اور اگر متعدی مانا جائے تو اس کا مفعول محذوف ماننا ہوگا، ای فَصَلَ العَسْکَر عن البلد فصولا۔ قولہ : طالوت، بنی اسرائیل کے ایک بااقبال اور صالح بادشاہ کا نام ہے، علم اور عجمہ کی وجہ سے غیر منصرف ہے۔ قولہ : غرفۃ، غین کے ساتھ بمعنی معروف، ایک چلو پانی اور غین کے فتحہ کے ساتھ مصدر برائے مرّۃ ہے۔ قولہ : ای مِن مائہٖ ، یہ حذف مضاف کی طرف اشارہ ہے اس لئے کہ نفس نہر کے پینے کا امکان نہیں ہے۔ قولہ : لَمّا وافوہ، من الموافات، ای رسیدن۔ قولہ : بکثرۃٍ ۔ سوال : بکثرۃ مقدر ماننے کی کیا ضرورت پیش آئی۔ جواب : اگر بکثرۃ، کو محذوف نہ مانیں تو اِلَّا قلیلاً منہُ کا مستثنیٰ درست نہ ہوگا، اس لئے کہ پینے والوں میں قلیل بھی شامل ہیں۔ تفسیر و تشریح فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوْتُ بِالْجُنُوْدِ ، قوم بنی اسرائیل حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے کچھ دن بعد تک تو ٹھیک رہی اس کے بعد احکام شکنی اور تورات کی خلاف ورزی شروع کردی یہاں تک کہ بعض نے ان میں سے بت پرستی بھی شروع کردی تو اللہ تعالیٰ نے ان پر ایک ظالم و جابر قوم عمالقہ کو مسلط کردیا جو ان کا تابوت سکینہ بھی لے کر چلا گیا، اس وقت بنی اسرائیل کو اصلاح کی فکر ہوئی تو اپنے زمانہ کے نبی سے جن کا نام شمویل تھا درخواست کی کہ آپ ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر فرما دیں ہم اس کی سر کردگی میں جہاد کریں گے، چناچہ حضرت شمویل نے اللہ تعالیٰ سے دعاء کی اللہ تعالیٰ نے دعاء کو شرف قبولیت بخشا اور حضرت طالوت کو ان کا بادشاہ مقرر کرنے کا حکم فرمایا، چناچہ حجرت طالوت کی سرکودگی میں جہاد کی تیاری شروع ہوئی۔ اس زمانہ میں فلسطین کا سربراہ جالوت نام کا ایک شخص تھا یہ شخص بڑا بہادر اور تن و توش کا مالک تھا اس کے ساتھ تقریباً ایک لاکھ لشکر جرار تھا اور ہر قسم کے ہتھیاروں سے مسلح تھا، ایسی صورت میں طالوت نے چاہا کہ اپنی قوت کی آزمائش کرلی جائے تاکہ کم ہمت اور وہ لوگ جو جفاکش نہ ہوں ان کو الگ کردیا جائے چناچہ جس رخ پر اسرائیلیوں کو جانا تھا راستہ میں ایک دریا پڑتا تھا یہ وہی دریا ہے جو جو اردن اور فلسطین کے درمیان واقع ہے، اس دریا کو عبور کرنا تھا مگر چونکہ حضرت طالوت کا معلوم تھا کہ اس قوم میں انضباط اور ڈسپلن بہت کم رہ گیا ہے اس لئے اس نے کارآمد اور ناکارہ لوگوں کو ممیز کرنے کے لئے یہ آزمائش تجویز کی کہ کوئی شخص دریا سے پانی نہ پیئے جو پانی پیئے گا اس سے میرا کوئی تعلق نہیں اور جو پانی نہیں پیئے گا وہ میرا ہے اصل حکم تو یہی ہے کہ بالکل پانی کو ہاتھ بھی نہ لگایا جائے مگر رخصت کے طور پر اس کی اجازت ہے کہ ایک آدھ چلو گلا تر کرنے کے لئے پی لیا جائے تو مضائقہ نہیں چناچہ اکثر لوگوں نے خوب سیراب ہو کر پانی پیا چونکہ گرمی کا موسم تھا گرمی شدید تھی یہ لوگ پانی پر بےتحاشا ٹوٹ پڑے ایک بہت چھوٹی سی جماعت جس کی تعداد تین سو تیرہ اصحاب بدر کے برابر بتائی جاتی ہے اپنے عزم پر قائم رہی چناچہ جن لوگوں نے خوب پیٹ بھر کر پانی پی لیا تھا وہ دریا بھی عبور نہ کرسکے، صرف وہی لوگ دریا عبور کرکے دشمن کے مقابلہ پر پہنچے جنہوں نے پانی نہیں پیا تھا، یا کم پیا تھا۔ داؤد (علیہ السلام) اس وقت ایک کم سن کو نوجوان تھے، اتفاق سے طالوت کے لشکر میں عین اس وقت پہنچے کہ جب فلسطینیوں کی فوج کا گران ڈیل پہلوان جالوت بنی اسرائیل کی فوج کو دعوت مبازرت دے رہا تھا، اور اسرائیلیوں میں کسی کی ہمت نہیں ہو رہی تھی کہ اس کے مقابلہ کے لئے نکلے، حضرت داؤد (علیہ السلام) جو ابھی کم سن ہی تھے، اور نبوت اور بادشاہت بھی ان کو ابھی نہیں ملی تھی۔ موقع پر پہنچ گئے، داؤد بن ایشا اپنے بھائیوں میں کوتاہ قد اور کم رو تھے، بکریاں چرایا کرتے تھے، جب طالوت نے فوج کشی کی تو یہ بھی شریک جنگ ہونے کے لئے روانہ ہوئے ان کو راستہ میں ایک پتھر ملا پتھر بولا اے داؤد مجھے اٹھالو میں حضرت ہارون کا پتھر ہوں مجھ سے بہت سے بادشاہ قتل کئے گئے ہیں داؤد (علیہ السلام) نے اٹھا کر اس کو اپنے تھیلے میں ڈال لیا پھر دوسرا پتھر ملا اس نے کہا میں حضرت موسیٰ کا پتھر ہوں فلاں فلاں بادشاہ مجھ سے مارے گئے اسے بھی اپنی تھیلی میں اٹھا کر رکھ لیا پھر ایک تیسرا پتھر ملا اس نے کہا مجھے اٹھالو جالوت کی موت مجھ سے ہی ہے چناچہ حضرت داؤد نے تیسرا پتھر بھی اٹھا لیا۔ ادھر جالوت میدان میں آیا اور مبارز طلب کیا اس کی قوت اور ہیبت سے لوگ خائف تھے طالوت نے کہا جو اسے قتل کر دے گا میں اس سے اپنی لڑکی کا نکاح کردوں گا داؤد (علیہ السلام) مقابلہ کے لئے نکلے طالوت نے اپنا گھوڑا اور سازو سامان دیا تھوڑی دور چل کر داؤد (علیہ السلام) واپس آئے اور کہا اگر اللہ میری مدد نہ کرے تو یہ سازوسامان کچھ کام نہیں آسکتا، میں اپنی اسی بےسامانی سے لڑوں گا، پھر داؤد اپنا تھیلا اور گوپھن لے کر میدان میں آئے جالوت نے کہا تو مجھ سے اس پتھر سے لڑنے آیا ہے جیسے کوئی کتے کو مارتا ہے، داؤد (علیہ السلام) نے کہا تو کتے سے بھی زیادہ شریر اور خبیث ہے، جالوت غضبناک ہو کر بولا کہ میں یقیناً تیرا گوشت زمین کے درندوں اور آسمان کے پرندوں میں تقسیم کردوں گا حضرت داؤد نے جواب دیا اللہ تیرا ہی گوشت بانٹے گا پتھر نکالا اور کہا بسم اللہ اِلٰہ ابراہیم، اور گوپھن میں رکھا پھر دوسرا پتھر نکالا اور کہا بسم اللہ اِلٰہ اسحاق اس کو بھی گوپھن میں رکھا اس کے بعد تیسرا پتھر نکالا اور کہا بسم اللہ الٰہ یعقوب اس کو بھی گوپھن میں رکھا، پھر گوپھن گھما کر مارا ایک پتھر جالوت کے مغز پر لگا جس کی وجہ سے اس کا بھیجا نکل پڑا تیس آدمی اس کے ساتھ اور ہلاک ہوئے۔ حاصل یہ کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے جالوت کا سر کاٹا اور اس کی انگلی سے انگوٹھی نکالی اور طالوت کے سامنے پیش کی مومنین خوشی کے ساتھ فتحیاب ہو کر واپس ہوئے طالوت نے اپنی لڑکی کا نکاح داؤد (علیہ السلام) سے کردیا، حق تعالیٰ نے بعد میں داؤد (علیہ السلام) کو خلافت اور نبوت عطا فرمائی۔ (فتح القدیر شوکانی ملخصًا، فوائد عثمانی خلاصۃ التفاسیر للتائب)
Top