Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 125
فَمَنْ یُّرِدِ اللّٰهُ اَنْ یَّهْدِیَهٗ یَشْرَحْ صَدْرَهٗ لِلْاِسْلَامِ١ۚ وَ مَنْ یُّرِدْ اَنْ یُّضِلَّهٗ یَجْعَلْ صَدْرَهٗ ضَیِّقًا حَرَجًا كَاَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِی السَّمَآءِ١ؕ كَذٰلِكَ یَجْعَلُ اللّٰهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ
فَمَنْ : پس جس يُّرِدِ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ يَّهدِيَهٗ : کہ اسے ہدایت دے يَشْرَحْ : کھول دیتا ہے صَدْرَهٗ : اس کا سینہ لِلْاِسْلَامِ : اسلام کے لیے وَمَنْ : اور جس يُّرِدْ : چاہتا ہے اَنْ : کہ يُّضِلَّهٗ : اسے گمرہا کرے يَجْعَلْ : کردیتا ہے صَدْرَهٗ : اس کا سینہ ضَيِّقًا : تنگ حَرَجًا : بھینچا ہوا كَاَنَّمَا : گویا کہ يَصَّعَّدُ : زور سے چڑھتا ہے فِي السَّمَآءِ : آسمانوں میں۔ آسمان پر كَذٰلِكَ : اسی طرح يَجْعَلُ : کردیتا ہے (ڈالے گا) اللّٰهُ : اللہ الرِّجْسَ : ناپاکی (عذاب) عَلَي : پر الَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
اللہ جس کے لئے ارادہ کرلیتا ہے کہ اسے ہدایت نصیب کردے اس کا سینہ وہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے،184 ۔ اور جس کے لئے وہ ارادہ کرلیتا ہے کہ اسے گمراہ رکھے اس کے سینہ کو وہ تنگ (اور) بہت تنگ کردیتا ہے جیسے اسے آسمان میں چڑھنا پڑ رہا ہو،185 ۔ اس طرح اللہ گندگی ڈالے رکھتا ہے ان لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے،186 ۔
184 ۔ (چنانچہ وہ شخص قبول اسلام میں کوئی پس وپیش نہیں کرتا) (آیت) ” فمن یرد اللہ “۔ ارادۂ الہی سے مراد اس کی مشیت تکوینی ہے۔ 185 ۔ (اور چڑھ نہ پاتا ہو، تو ظاہر ہے کہ اسے کس درجہ میں مشقت اٹھانی پڑرہی ہوگی۔ اور اس کی سانس کیسی پھول رہی ہوگی) تشبیہ سے مقصود اس تکلیف شدید کا اظہار ہے جو کافر کو ایمان لانے کے خیال سے ہوتی ہے۔ شبہ اللہ الکافر فی نفورہ من الایمان وثقلہ علیہ بمنزلۃ من تکلف ما لایطیقہ کما ان صعود السماء لایطاق (قرطبی) کانما یزاول امر اغیر ممکن لان صعود السماء مثل فی مایمتنعوی بعد من الاستطاعۃ وتضیق عنہ المقدرۃ (کشاف) والمراد المبالغۃ فی ضیق صدرہ (روح) (آیت) ” ومن یرد ان یضلہ “۔ یہ ارادۂ الہی بھی مشیت تکوینی وتقدیری کے معنی میں ہے رضاء الہی سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ آیت سے اصل نکل آئی صوفیہ محققین کے اصطلاحات بسط وقبض عقلی کی۔ 186 ۔ یہاں بھی فعل کی نسبت اللہ تعالیٰ کی جانب محض تکوینی حیثیت سے یا محض بطور مسبب الاسباب کے ہے اور مقصود کلام یہ ہے کہ ان کے ارادی کفر وشرارت کے ثمرات بھی مرتب ہوتے رہتے ہیں۔ اور انہیں راہ ہدایت کی توفیق ہی نہیں نصیب ہوتی۔ (آیت) ” کذلک “۔ یعنی جس طرح کافر ایمان لانے میں تنگی صدر محسوس کرتا ہے۔ کجعلہ ضیق الصدر فی اجسادھم (قرطبی) (آیت) ” الرجس “۔ رجس کے لفظی معنی گندگی کے ہیں۔ یہاں مراد ہے محرومی، وبے توفیقی۔ یعنی الخذ لان ومنع التوفیق (کشاف)
Top