Tafseer-al-Kitaab - Al-An'aam : 125
فَمَنْ یُّرِدِ اللّٰهُ اَنْ یَّهْدِیَهٗ یَشْرَحْ صَدْرَهٗ لِلْاِسْلَامِ١ۚ وَ مَنْ یُّرِدْ اَنْ یُّضِلَّهٗ یَجْعَلْ صَدْرَهٗ ضَیِّقًا حَرَجًا كَاَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِی السَّمَآءِ١ؕ كَذٰلِكَ یَجْعَلُ اللّٰهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ
فَمَنْ : پس جس يُّرِدِ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ يَّهدِيَهٗ : کہ اسے ہدایت دے يَشْرَحْ : کھول دیتا ہے صَدْرَهٗ : اس کا سینہ لِلْاِسْلَامِ : اسلام کے لیے وَمَنْ : اور جس يُّرِدْ : چاہتا ہے اَنْ : کہ يُّضِلَّهٗ : اسے گمرہا کرے يَجْعَلْ : کردیتا ہے صَدْرَهٗ : اس کا سینہ ضَيِّقًا : تنگ حَرَجًا : بھینچا ہوا كَاَنَّمَا : گویا کہ يَصَّعَّدُ : زور سے چڑھتا ہے فِي السَّمَآءِ : آسمانوں میں۔ آسمان پر كَذٰلِكَ : اسی طرح يَجْعَلُ : کردیتا ہے (ڈالے گا) اللّٰهُ : اللہ الرِّجْسَ : ناپاکی (عذاب) عَلَي : پر الَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
پس (حقیقت تو یہ ہے کہ) جس کو اللہ ہدایت دینا چاہتا ہے اس کا سینہ (قبول) اسلام کے لئے کھول دیتا ہے اور جس شخص کو چاہتا ہے کہ گمراہ کرے اس کے سینے کو اس طرح تنگ (اور) بھنچا ہوا کردیتا ہے گویا وہ بلندی پر چڑھ رہا ہو۔ اس طرح اللہ (حق سے فرار اور نفرت کی) ناپاکی ان لوگوں پر مسلط کردیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔
[48] قرآن کا اسلوب بیان یہ ہے کہ دنیا میں اللہ کے ٹھہرائے ہوئے قوانین کے مطابق جو نتائج پیدا ہوتے ہیں وہ انہیں براہ راست اللہ کی طرف نسبت دیتا ہے کیونکہ قوانین اللہ ہی کے ٹھہرائے ہوئے ہیں۔ رہا اللہ کا کسی شخص کے بارے میں چاہنا تو اس سے مراد اللہ کا اپنے علم ِ کامل کی بنیاد پر مومن اور کافر دونوں کو ان کے پسند کئے ہوئے راستہ پر چلنے کی سہولت دینا ہے۔
Top