Tafseer-e-Majidi - Al-Furqaan : 34
وَ مَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّا مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ١ۚ فَمَنْ اٰمَنَ وَ اَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
وَ : اور مَا نُرْسِلُ : نہیں بھیجتے ہم الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع) اِلَّا : مگر مُبَشِّرِيْنَ : خوشخبری دینے والے وَ : اور مُنْذِرِيْنَ : ڈر سنانے والے فَمَنْ : پس جو اٰمَنَ : ایمان لایا وَاَصْلَحَ : اور سنور گیا فَلَا خَوْفٌ : تو کوئی خوف نہیں ان پر عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے چہروں کے بل جہنم کی طرف لے جائے جائیں گے یہ لوگ جگہ کے لحاظ سے بدترین اور طریقہ میں بہت گمراہ ہیں،38۔
38۔ جگہ سے مراد دوزخ اور طریقہ سے مراد مسلک اور مذہب اور یہ سزا متناسب اس لیے ہے کہ اعتراضات نگونساری بدن سے ہوئی “۔ (تھانوی (رح) اشارہ النص سے یہ بات بھی صاف ہوئی کہ قادر مطلق اس پر پوری طرح قادرہ ہے کہ جس عضو جس قوت سے جو کام جس وقت چاہے لے لے، خواہ اس کی عام عادت ومعمول کے موافق خواہ اس کے مخالف۔ اور ان فطرت پرستوں کی سطحیت اور بےمغزی بالکل آشکارا ہوجاتی ہے جو ہمہ تو ان خدا کی قدرت کو ” نیچر کے قوانین “ کا تابع و محکوم سمجھتے ہیں۔
Top