Tadabbur-e-Quran - Al-Furqaan : 34
اَلَّذِیْنَ یُحْشَرُوْنَ عَلٰى وُجُوْهِهِمْ اِلٰى جَهَنَّمَ١ۙ اُولٰٓئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضَلُّ سَبِیْلًا۠   ۧ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ يُحْشَرُوْنَ : جمع کیے جائیں گے عَلٰي : پر۔ بل وُجُوْهِهِمْ : اپنے منہ اِلٰى جَهَنَّمَ : جہنم کی طرف اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ شَرٌّ : بدترین مَّكَانًا : مقام وَّاَضَلُّ : اور بہت بہکے ہوئے سَبِيْلًا : راستے سے
جو لوگ جہنم کی طرف اپنے مونہوں کے بل گھسیٹے جائیں گے وہ اپنے ٹھکانے کے اعتبار سے بدتر اور راہ کے اعتبار سے گمراہ تر ہیں
گمراہوں کی گمراہی کی اصل منزل یحشرون کے بعد علی کا صلہ اس بات کا قرینہ ہے کہ یہ یسحبون کے مفہوم پر متضمن ہے۔ دوسرے مقام میں اس کی وضاحت بھی ہوگئی ہے۔ فرمایا ہے یوم یسحبون فی النار علی وجوھھم جس دن وہ اپنے من ہوں کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے۔ یہ آیت اوپر کی آیت 24 کے مقابل میں ہے اس میں اہل جنت کو اچھے انجام کی بشاتر دی ہے اس میں اہل دوزخ کے انجام کا ذکر فرمایا ہے کہ سب سے زیادہ برے ٹھکانے میں اور سب سے زیادہ راہ کھوئے ہوئے وہ لوگ ہوں گے جو من ہوں کے بل گھسیٹ کر دوزخ کی طرف لے جائے جائیں گے۔ افضل سبیلاً میں اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ اس دنیا میں گمراہوں کو اپنی گمراہی کی اصل منزل کا پتہ نہیں ہوتا اس وجہ سے وہ یہ انذار نہیں کر پاتے کہ جس راہ پر وہ چل رہے ہیں وہ ان کو کہاں لے جائے گی۔ آخرت میں جب ان کی گمراہی کی اصل منزل … دوزخ … سامنے آجائے گی تب انہیں اندازہ ہوگا کہ وہ کہاں سے چلے اور کہاں پہنچے !
Top