Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 34
اَلَّذِیْنَ یُحْشَرُوْنَ عَلٰى وُجُوْهِهِمْ اِلٰى جَهَنَّمَ١ۙ اُولٰٓئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضَلُّ سَبِیْلًا۠   ۧ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ يُحْشَرُوْنَ : جمع کیے جائیں گے عَلٰي : پر۔ بل وُجُوْهِهِمْ : اپنے منہ اِلٰى جَهَنَّمَ : جہنم کی طرف اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ شَرٌّ : بدترین مَّكَانًا : مقام وَّاَضَلُّ : اور بہت بہکے ہوئے سَبِيْلًا : راستے سے
جو لوگ اپنے مونہوں کے بل دوزخ کی طرف جمع کیے جائیں گے ان کا ٹھکانا بھی برا ہے اور وہ راستے بھی بہکے ہوئے ہیں
34: اَلَّذِیْنَ یُحْشَرُوْنَ عَلٰی وُجُوْھِھِمْ اِلٰی جَھَنَّمَ اُولٰٓپکَ شَرٌّ (وہ لوگ جن کو منہ کے بل جہنم کی طرف ہنکا کرلے جایا جائے گا وہ بدتر ہوں گے) نحو : الذین مبتدأ اور اولپک مبتدأ ثانی اور شرٌ خبر ہے اور اولئک بمع شرٌ الذین کی خبر ہے۔ مَّکَانًا (مقام کے اعتبار سے) مقام و مرتبہ یا رہائش و ٹھکانہ وَّاَضَلُّ سَبِیْلًا (اور طریقہ میں بھی بہت گمراہ ہوں گے) یعنی راستہ کے لحاظ سے خطاء کرنے والے ہونگے یہ اسناد مجازی ہے مطلب یہ ہے کہ تمہیں ان سوالات پر یہ چیز آمادہ کرتی ہے کہ تم اسکے راستہ کو گمراہی قرار دیتے ہو اور اسکے مقام و مرتبہ کو حقیر قرار دیتے ہو۔ اگر تم انصاف کی آنکھ سے دیکھتے اس حال میں کہ تمہیں جہنم پر منہ کے بل گھسیٹا جارہا ہو۔ تو تمہیں معلوم ہوجائے کہ تمہارا مقام انکے مقام سے بہت برا اور تمہارا راستہ گمراہی میں بہت بڑھا ہوا ہے۔ قرآن مجید میں اسی کا ذکر فرمایا۔ قل ھل انبئکم بشرٍ من ذلک مثوبۃ عند اللہ من لعنہ اللہ وغضب علیہ۔] المائدہ : 60[ حشر کی تین قسمیں : حضرت نبی اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے قیامت کے دن لوگوں کا حشر تین قسم پر ہوگا۔ نمبر 1۔ جانوروں پر سوار۔ نمبر 2۔ پیدل 3۔ چہروں کے بل، عرض کیا گیا یارسول اللہ ! وہ چہروں کے بل کیسے چلیں گے تو ارشاد فرمایا جس نے ان کو پائوں سے چلایا وہی ان کو چہروں کے بل چلائے گا۔ ] احمد، ترمذی[
Top