Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 270
وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَةٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُهٗ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
وَمَآ : اور جو اَنْفَقْتُمْ : تم خرچ کرو گے مِّنْ : سے نَّفَقَةٍ : کوئی خیرات اَوْ : یا نَذَرْتُمْ : تم نذر مانو مِّنْ نَّذْرٍ : کوئی نذر فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُهٗ : اسے جانتا ہے وَمَا : اور نہیں لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے مِنْ اَنْصَارٍ : کوئی مددگار
اور تم جو کچھ بھی خرچ کرتے ہو یا جو نذر مانتے ہو یقیناً اللہ (سب کچھ) جانتا ہے اور ناانصافوں کا حامی کوئی بھی نہ ہوگا،1050 ۔
1050 ۔ (یوم جزا میں) (آیت) ماانفقتم “۔ جو کچھ خرچ کرتے ہو، اچھے برے کسی مصرف میں (آیت) ” من نذر “۔ نذر وہ چیز ہے جسے عوامی اردو میں منت ماننا کہتے ہیں۔ فقہ میں اس کی تعریف یہ کی گئی ہے کہ وہ کسی مراد کے پورے ہونے پر اپنے اوپر کوئی ایسی چیز لازم کرلینا ہے جو واجب نہ تھی۔ النذر عقد، ترتب علی شیء والتزامہ علی وجہ مخصوص (روح) النذر ما یلتزمہ الانسان بایجابہ علی نفسہ (کبیر) یہ نذر عبادت بدنی کی صورت میں بھی ہوسکتی ہے مثلا نماز یا روزہ اور عبادت مالی کی صورت میں بھی۔ (آیت) ” یعلمہ “۔ یعنی اس کا علم رکھتا ہے کہ وہ کس نیت سے اور کس کی راہ میں مانی گئی ہے اور اس علم کامل کے مطابق جزاوسزا بھی ہوگی۔ کنایۃ عن مجازاتہ سبحانہ علیہ (روح) لیجازیکم علیہ (بیضاوی) (آیت) ” للظلمین “ یعنی قانون الہی توڑنے والوں کا، اپنے حق میں ناانصافی کرنے والوں کا۔
Top