Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 270
وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَةٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُهٗ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
وَمَآ : اور جو اَنْفَقْتُمْ : تم خرچ کرو گے مِّنْ : سے نَّفَقَةٍ : کوئی خیرات اَوْ : یا نَذَرْتُمْ : تم نذر مانو مِّنْ نَّذْرٍ : کوئی نذر فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُهٗ : اسے جانتا ہے وَمَا : اور نہیں لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے مِنْ اَنْصَارٍ : کوئی مددگار
تم نے جو کچھ بھی خرچ کیا ہو اور جو نظر بھی مانی ہو ، اللہ کو اُس کا علم ہے، اور ظالموں کا کوئی مدد گار نہیں۔310
سورة الْبَقَرَة 310 خرچ خواہ راہ خدا میں کیا ہو یا راہ شیطان میں، اور نذر خواہ اللہ کے لیے مانی ہو یا غیر اللہ کے لیے، دونوں صورتوں میں آدمی کی نیت اور اس کے فعل سے اللہ خوب واقف ہے۔ جنہوں نے اس کے لیے خرچ کیا ہوگا اور اس کی خاطر نذر مانی ہوگی، وہ اس کا اجر پائیں گے اور جن ظالموں نے شیطانی راہوں میں خرچ کیا ہوگا اور اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کے لیے نذر مانی ہوں گی ان کو خدا کی سزا سے بچانے کے لیے کوئی مددگار نہ ملے گا۔ نذر یہ ہے کہ آدمی اپنی کسی مراد کے بر آنے پر کسی ایسے خرچ یا کسی ایسی خدمت کو اپنے اوپر لازم کرلے، جو اس کے ذمے فرض نہ ہو۔ اگر یہ مراد کسی حلال و جائز امر کی ہو، اور اللہ سے مانگی گئی ہو، اور اس کے بر آنے پر جو عمل کرنے کا عہد آدمی نے کیا ہے، وہ اللہ ہی کے لیے ہو، تو ایسی نذر اللہ کی اطاعت میں ہے اور اس کا پورا کرنا اجر وثواب کا موجب ہے۔ اگر یہ صورت نہ ہو، تو ایسی نذر کا ماننا معصیت اور اس کا پورا کرنا موجب عذاب ہے۔
Top