Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 270
وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَةٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُهٗ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
وَمَآ : اور جو اَنْفَقْتُمْ : تم خرچ کرو گے مِّنْ : سے نَّفَقَةٍ : کوئی خیرات اَوْ : یا نَذَرْتُمْ : تم نذر مانو مِّنْ نَّذْرٍ : کوئی نذر فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُهٗ : اسے جانتا ہے وَمَا : اور نہیں لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے مِنْ اَنْصَارٍ : کوئی مددگار
اور (یاد رکھو کہ) جو بھی کوئی خرچہ تم لوگ کرتے ہو اور جو بھی کوئی نذر تم مانتے ہو، تو (یقینا اس کا پھل تمہیں ملے گا کہ) بیشک اللہ اس کو پوری طرح جانتا ہے، اور (یاد رکھو کہ) ظالموں کے لئے کوئی مددگار نہیں،
778 ظالموں کیلئے کوئی مددگار نہیں : کہ انہوں نے اپنے اختیار کردہ ظلم کے باعث خود کو ایسے اعوان و انصار اور مددگاروں سے محروم کردیا، جو ان کو مشکل وقت میں کام آسکتے اور وہ ان کو اللہ کی طرف سے مل سکتے تھے، اور جو مددگار ان لوگوں نے از خود گھڑ رکھے تھے، وہ سب فرضی وہمی اور بےبنیاد تھے۔ پس جس طرح حکمت کا مقتضی ہر چیز کو اس کے صحیح موقع و محل میں رکھنا ہے، اسی طرح ظلم کا مفہوم اس کے بالکل برعکس اس کو بےموقع صرف کرنا، اور غلط جگہ رکھنا ہے۔ پس ان کیلئے کوئی ایسا مددگار نہیں ہوگا جو ان کو قیامت کے اس ہولناک عذاب سے بچا سکے اور ان کے کچھ کام آسکے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ظالم لوگ ظلم کے ارتکاب سے خود اپنا ہی نقصان کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اپنی جن اعوان و انصار اور معاون و مددگار ہستیوں کا ان کو زعم و گھمنڈ تہا ان میں سے کوئی بھی ان کے کام آنے والی نہیں ہوگی۔ کیونکہ وہ سب کچھ وہمی اور فرضی تھا جس کی نہ کوئی اساس تھی نہ بنیاد۔ سو وقت آنے پر ان کو پتہ لگ جائے گا کہ یہ لوگ کس قدر ہولناک خسارے میں پڑے تھے۔ ۔ والعیاذ باللہ -
Top