Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 270
وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَةٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُهٗ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
وَمَآ : اور جو اَنْفَقْتُمْ : تم خرچ کرو گے مِّنْ : سے نَّفَقَةٍ : کوئی خیرات اَوْ : یا نَذَرْتُمْ : تم نذر مانو مِّنْ نَّذْرٍ : کوئی نذر فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُهٗ : اسے جانتا ہے وَمَا : اور نہیں لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے مِنْ اَنْصَارٍ : کوئی مددگار
اور تم (خدا کی راہ) میں جس طرح کا خرچ کرو یا کوئی نذر مانو خدا اسکو جانتا ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے
(تفسیر) 270۔: (آیت)” وما انفقتم من نفقۃ “۔ (اور جو کچھ تم خرچ کرتے ہو کسی طرح کا خرچ ہو) جو تمہارے اوپر اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرض کیا گیا ہے (آیت)” اونذرتم من نذر “ یا تم کسی طرح نذر مانتے ہو ۔ جو تم اپنے اوپر واجب کرتے ہو ، اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں اس کو پورا کرو ( (آیت)” فان اللہ یعلمہ “۔ بیشک اللہ اس کو جانتا ہے) اللہ کے ہاں وہ محفوظ ہے یہاں تک کہ تم اس کو ادا کر دو اور کہ گیا ” یعلمہ “ یعلمھا “ نہیں کہا کیونکہ نذر والا مال ایک انسان دوسرے کی طرف لوٹاتا ہے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان (آیت)” ومن یکسب خطیئہ اواثما ثم یرم بہ بریئا “۔ اگر تو چاہے تو اس کا بوجھ اپنے اوپر لے لے ، اس کا قول (آیت)” وما انزل علیکم من الکتاب والحکمۃ یعظکم بہ “۔ یہاں اس آیت میں ” بھما “ نہیں فرمایا (وما للظالمین اور نہیں ہے ظالموں کے لیے) صدقہ کو صحیح راہ میں خرچ کرنے کے بجائے دوسرے راستے میں خرچ کرنے والے حرام جگہوں میں صدقہ کرنے والے (من انصار کوئی مددگار) جوان سے اللہ کے عذاب کو دور کرے، انصار جمع ہے نصیر کی جیسے شریف کی جمع ہے اشراف۔
Top