Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 284
لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اِنْ تُبْدُوْا مَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اَوْ تُخْفُوْهُ یُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللّٰهُ١ؕ فَیَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
لِلّٰهِ : اللہ کے لیے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاِنْ : اور اگر تُبْدُوْا : تم ظاہر کرو مَا : جو فِيْٓ : میں اَنْفُسِكُمْ : تمہارے دل اَوْ : یا تُخْفُوْهُ : تم اسے چھپاؤ يُحَاسِبْكُمْ : تمہارے حساب لے گا بِهِ : اس کا اللّٰهُ : اللہ فَيَغْفِرُ : پھر بخشدے گا لِمَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہے وَيُعَذِّبُ : وہ عذاب دے گا مَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہے وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے (سب) اللہ کا ہے تم اپنے دل کی باتیں خواہ ظاہر کرو یا چھپاؤ اللہ بہرحال ان کا حساب تم سے لے لے گا پھر (اسے اختیار ہے) جسے چاہے معاف کر دے اور جسے چاہے سزا دے وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
اللہ ہر چیز پر قادر ہے تشریح : اس سورت کو بڑا اعزاز حاصل ہے۔ اس کے شروع میں دین کی تمام ایسی تعلیمات کو بیان کیا گیا ہے جو دین کی بنیاد کی حیثیت رکھتی ہیں اسی طرح سورت کے آخر میں پھر مختصر کرکے وہ تمام اصول و قوانین بیان کردیئے گئے ہیں جو دین کی مضبوطی اور انسان کی فلاح، ترقی اور نجات کے لئے ضروری ہیں یہ آیت سورة بقرہ کے آخری رکوع کی پہلی آیت ہے اور اس میں انسان کو اس کی حیثیت بتائی گئی ہے کہ تم نے سب کچھ کرنے کے بعد پھر اللہ کے سامنے اپنی پوری زندگی کا حساب کتاب دینے کے لئے پیش ہونا ہے۔ ہر وقت اس بات کا خیال رکھو کہ ہماری تمام زندگی ہر حرکت ہر کام بلکہ ہماری سوچ، ہماری نیت اور ہمارا ہر ارادہ اللہ کی نظر میں ہے وہ سب کچھ جانتا ہے اس لئے ہم اپنے کردار سے لوگوں کو دھوکہ دے سکتے ہیں مگر اللہ کو ہرگز دھوکہ نہیں دے سکتے۔ ہماری ہر لمحہ کی فلم تیار ہوتی رہتی ہے جو ہمیں دکھائی جائے گی جب ہم اللہ کے سامنے پیش ہونگے کس قدر شرمندگی ہوگی جب ہم دیکھیں گے کہ ہم نے اللہ کو مانا مگر اس کے دیئے ہوئے اصولوں کو نہ مانا اس سورت میں ہمیں بہترین زندگی گزارنے کے تمام اصول بڑی تفصیل سے بتا دیئے گئے ہیں۔ مثلاً توحید، نماز، زکوٰۃ، روزہ، حج، جہاد، طہارت، شادی، طلاق، عدت، خلع رضاعت، شراب کا حرام ہونا، ربا (سود) قرض اور لین دین کے تمام جائز اور ناجائز طریقوں کو بڑی وضاحت سے بیان کردیا گیا ہے۔ تمام طریقے زندگی گزارنے کے بےحد آسان اور فائدہ مند طریقے ہیں، جن پر عمل کرنا ہمارے لئے نہ صرف ضروری ہے، بلکہ ہماری اپنی بخشش اور دنیا میں سکون سے رہنے کا ذریعہ بھی ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں بچہ پیدا ہوتا ہے، جو ان ہوتا ہے، بوڑھا ہوتا ہے اور پھر مرجاتا ہے روح اس کی اللہ کے پاس چلی جاتی ہے جسم زمین میں دبا دیا جاتا ہے جب انسان مرتا ہے تو اس کی تمام آل اولاد زمین، مکان، جائیداد اور روپیہ پیسہ سب کچھ ادھر دنیا میں ہی رہ جاتا ہے۔ مگر اس پوری زندگی گزارنے کے تمام طور طریقے کی فلم اس کی روح کے ساتھ اللہ کے دفتر میں جمع ہوجاتی ہے۔ کیوں نہ ایسی فلم ہم اپنے لئے تیار کرائیں کہ جس کو دیکھ کر ہماری خوشیوں کی انتہا نہ رہے اور اللہ تعالیٰ خوش ہوجائیں اور ہمیں اس ہمیشہ رہنے والی زندگی میں بہترین ٹھکا نہ مل جائے جس کو جنت کہتے ہیں۔ جس میں ہر وہ نعمت بیشمار ہوگی جس کی تمنا ہم اس دنیا میں اپنی بہترین زندگی گزارنے کیلئے کرتے ہیں۔ جنت کا حصول اور دنیا کا سکون، ترقی، بےفکری، صحت و توانائی، عزت و احترام اور وقارصرف اس میں ہی ہے کہ دلوں کو اللہ کے خوف سے ہر وقت پر رکھیں اور اپنی نیتوں کو صاف، خلوص اور محبت کے دروازے ہر ایک کے لئے ہر وقت کھلے رکھیں کبھی بھی کسی سے نفرت، حسد بغض اور شرارت نہ کریں۔ کیونکہ یہ شیطان کے کام ہیں وہ ہمیں دنیا میں بھی ذلیل و خوار کرواتا ہے اور آخرت میں بھی جہنم میں ڈلوا دے گا۔ اللہ کا ڈر اور آخرت کی فکر ہماری زندگیوں کا بہترین محافظ ہے۔ اس آیت میں بڑی وضاحت سے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے زمین و آسمان اور ان کے درمیان میں جو کچھ بھی ہے سب کچھ اللہ ہی کے لئے ہے تم اپنے دل کی باتیں خواہ ظاہر کرو یا چھپاؤ اللہ کو سب معلوم ہے وہ اچھی طرح ہر بات کا حساب لے لے گا اس کے اختیارات بےحد وسیع ہیں اس کو کوئی روکنے والا نہیں وہ جس کو چاہے معاف کر دے اور جس کو چاہے سزا دے کیونکہ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ اس کے بعد ایمان کے اجزاء بیان کئے گئے ہیں اور اللہ سے دعائیں کی گئی ہیں کہ ہمارے لئے آسانیاں پیدا کر دے اور بخش دے۔
Top