Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 69
وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓئِكَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیْنَ١ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِكَ رَفِیْقًاؕ
وَمَنْ
: اور جو
يُّطِعِ
: اطاعت کرے
اللّٰهَ
: اللہ
وَالرَّسُوْلَ
: اور رسول
فَاُولٰٓئِكَ
: تو یہی لوگ
مَعَ الَّذِيْنَ
: ان لوگوں کے ساتھ
اَنْعَمَ
: انعام کیا
اللّٰهُ
: اللہ
عَلَيْهِمْ
: ان پر
مِّنَ
: سے (یعنی)
النَّبِيّٖنَ
: انبیا
وَالصِّدِّيْقِيْنَ
: اور صدیق
وَالشُّهَدَآءِ
: اور شہدا
وَالصّٰلِحِيْنَ
: اور صالحین
وَحَسُنَ
: اور اچھے
اُولٰٓئِكَ
: یہ لوگ
رَفِيْقًا
: ساتھی
اور جو کوئی حکم مانے اللہ کا اور اس کے رسول ﷺ کا سو وہ ان کے ساتھ ہیں جن پر اللہ نے انعام کیا کہ وہ نبی اور صدیق اور شہید اور نیک بخت ہیں اور اچھی ہے ان کی رفاقت
خلاصہ تفسیر
اور جو شخص (ضروری احکام میں بھی) اللہ و رسول کا کہنا مان لے گا (گو تکثیر اطاعات سے کمال حاصل نہ کرسکے) تو ایسے اشخاص بھی (جنت میں) ان حضرات کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ تعالیٰ نے (کامل) انعام (دین و قرب و قبول کا) فرمایا ہے، یعنی انبیاء (علیہم السلام) اور صدیقین (جو کہ انبیاء کی امت میں سب سے زیادہ رتبہ کے ہوتے ہیں، جن میں کمال باطنی بھی ہوتا ہے جن کو عرف میں اولیاء کہا جاتا ہے) اور شہدائ (جنہوں نے دین کی محبت میں اپنی جان تک دیدی) اور صلحائ (جو شریعت کے پورے متبع ہوتے ہیں واجبات میں بھی اور مستحبات میں بھی جن کو نیک بخت دیندار کہا جاتا ہے) اور یہ حضرات (جس کے رفیق ہوں) بہت ثمرہ ہوا کہ اس کو ایسے رفیق ملے) یہ (معیت اور رفاقت ان حضرات کے ساتھ محض) فضل ہے اللہ تعالیٰ کی جانب سے (یعنی عمل کا اجر نہیں ہے، کیونکہ اس کا مقتضاتو یہ تھا کہ جو درجہ اس عمل کو مقتضا تھا وہاں سے آگے نہ جاسکتا، پس یہ بطور انعام کے ہے) اور اللہ تعال کافی جاننے والے ہیں (ہر ایک عمل کو اور اس کے مقتضاکو اور اس مقتضا سے زائد مناسب انعام کی مقدار کو خوب جانتے ہیں، کیونکہ اس انعام میں بھی تفاوت ہوگا، کسی کو ان حضرات سے بار بار قرب ہوگا، کسی کو گاہ بگاہ و علی ہذا واللہ اعلم)
ربط آیات
۔ اوپر اللہ و رسول کی اطاعت پر خاص مخاطبین سے اجر عظیم کا وعدہ تھا، اب ان آیات میں بطور قاعدہ کلیہ کے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت پر عام وعدہ کا ذکر ہے۔
معارف و مسائل
جنت کے درجات اعمال کے اعتبار سے ہوں گے۔
جو لوگ ان تمام چیزوں پر عمل کریں جن کے کرنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول ﷺ نے دیا ہے، ان تمام چیزوں سے پرہیز کریں جن کے کرنے سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ نے منع فرمایا ہے تو عمل کے اعتبار سے ان کے مختلف درجات ہوں گے اول درجہ کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ انبیاء (علیہم السلام) کے ساتھ جنت کے مقامات عالیہ میں جگہ عطا فرمائیں گے، اور دوسرے درجہ کے لوگوں کو ان لوگوں کے ساتھ جگہ عطا فرمائیں گے جو انبیاء کے بعد میں جن کو صدیقین کہا جاتا ہے، یعنی وہ اجلہ صحابہ جنہوں نے بغیر کسی جھجک اور مخالفت کے اول ہی ایمان قبول کرلیا، جیسے حضرت ابوبکر صدیق پھر تیسرے درجہ کے حضرات شہداء کے ساتھ ہوں گے شہداء وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ کی راہ میں اپنی جان اور مال قربان کردیا، پھر چوتھے درجہ کے حضرات صلحاء کے ساتھ ہوں گے اور صلحاء وہ لوگ ہیں جو اپنے ظاہر و باطن میں اعمال صالحہ کے پابند ہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی مکمل اطاعت کرنے والے ان حضرات کے ساتھ ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ معزز اور مقبول ہیں جن کے چار درجے بتلائے گئے ہیں، انبیاء صدیقین، شہداء اور صالحین
شان نزول۔
یہ آیت ایک خاص واقعہ کی بناء پر نازل ہوئی ہے جس کو امام تفسیر حافظ ابن کثیر نے متعدد اسانید سے نقل کیا ہے۔
واقعہ یہ ہے کہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ایک روز ایک صحابی رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے دل میں آپ کی محبت اپنی جان سے بھی زیادہ ہے، اپنی بیوی سے بھی، اپنی اولاد سے بھی، بعض اوقات میں اپنے گھر میں بےچین رہتا ہوں یہاں تک کہ آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کی زیارت کرلوں تب سکون ہوتا ہے، اب مجھے فکر ہے کہ جب اس دنیا سے آپ کی وفات ہوجائے اور مجھے بھی موت آجائے گی تو میں جانتا ہوں کہ آپ جنت میں انبیاء (علیہم السلام) کے ساتھ درجات عالیہ میں ہوں گے اور مجھے اول تو یہ معلوم نہیں کہ میں جنت میں پہنچوں گا بھی یا نہیں، اگر پہنچ بھی گیا تو میرا درجہ آپ سے بہت نیچے ہوگا میں وہاں آپ کی زیارت نہ کرسکوں گا تو مجھے کیسے صبر آئے گا ؟
آنحضرت ﷺ نے ان کا کلام سن کر کچھ جواب نہ دیا، یہاں تک کہ یہ آیت مذکورہ نازل ہوگئی، ومن یطع اللہ والرسول فاولئک مع الذین انعم اللہ علیھم من النبین والصدیقین والشھدآء و الصلحین، اس وقت آنحضرت ﷺ نے ان کو بشارت سنا دی کہ اطاعت گذاروں کو جنت میں انبیاء (علیہم السلام) اور صدیقین اور شہداء اور صالحین کے ساتھ ملاقات کا موقع ملتا رہے گا، یعنی درجات میں تفاضل اور اعلی ادنی ہونے کے باوجود باہم ملاقات و مجالست کے مواقع ملیں گے۔
جنت میں ملاقات کی چند صورتیں۔ جس کی ایک صورت یہ بھی ہوگی کہ اپنی اپنی جگہ سے ایک دوسرے کو دیکھیں گے جیسا کہ مؤ طا امام مالک میں براویت ابوسعید خدری منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اہل جنت اپنی کھڑکیوں میں اپنے سے اوپر کے طبقات والوں کو دیکھیں گے جیسے دنیا میں تم ستاروں کو دیکھتے ہو۔
اور یہ بھی صورت ہوگی کہ درجات میں ملاقات کے لئے آیا کریں گے، جیسا کہ ابن جریر نے بروایت ربیع نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس آیت کی تفسیر میں یہ ارشاد فرمایا کہ اونچے درجات والے نیچے درجات کی طرف اتر کر آیا کریں گے اور ان کے ساتھ ملاقات اور مجالست ہوا کرے گی۔
اور یہ بھی ممکن ہے کہ نیچے کے درجات والوں کو ملاقات کے لیے اعلی درجات میں جانے کی اجازت ہو، اس آیت کی بناء پر آپ ﷺ نے بہت سے لوگوں کو جنت میں اپنے ساتھ رہنے کی بشارت دی۔
صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت کعب بن اسلمی آنحضرت ﷺ کے ساتھ رات گذارتے تھے، ایک رات تہجد کے وقت کعب اسلمی نے آنحضرت ﷺ کے لئے وضو کا پانی اور مسواک وغیرہ ضروریات لا کر رکھی، تو آپ نے خوش ہو کر فرمایامانگو کیا مانگتے ہو، تو انہوں نے عرض کیا اور کچھ نہیں، اس پر آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم جنت میں میرے ساتھ رہنا چاہتے ہو تو ”اعنی علی نفسک بکثرة السجود“ یعنی تمہارا مقصد حاصل ہوجائے گا لیکن اس میں تم بھی میری مدد اس طرح کرو کہ کثرت سے سجدے کیا کرو، یعنی نوافل کی کثرت کرو۔
اسی طرح ترمذی کی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔
”یعنی وہ بیوپاری جو سچا اور امانتدار ہو وہ انبیاء اور صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔“
قرب کی شرط محبت ہے۔
رسول کریم ﷺ کی صحبت اور رفاقت آپ کے ساتھ محبت کرنے سے حاصل ہوگی، چناچہ صحیح بخاری میں طریق متواترہ کے ساتھ صحابہ کرام کی ایک بڑی جماعت سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ اس شخص کا کیا درجہ ہوگا جو کسی جماعت سے محبت اور تعلق رکھتا ہے مگر عمل میں ان کے درجہ کو نہیں پہنچا آپ نے فرمایاالمرامع من احب ”یعنی محشر میں ہر شخص اس کے ساتھ ہوگا جس سے اس کو محبت ہے۔“
حضرت انس فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام کو دنیا میں کسی چیز سے اتنی خوشی نہیں ہوئی جتنی اس حدیث سے کیونکہ اس حدیث نے ان کو یہ بشارت دے دی کہ رسول کریم ﷺ کے ساتھ محبت کرنے والے محشر اور جنت میں بھی حضور کے ساتھ ہوں گے۔
رسول اللہ ﷺ کی رفاقت کسی رنگ نسل پر موقوف نہیں۔ طبرانی نے معجم کبیر میں حضرت عبداللہ بن عمر کی یہ روایت نقل کی ہے کہ ایک شخص حبشی آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ ہم سے حسن صورت اور حسین رنگ میں بھی ممتاز ہیں اور نبوت و رسالت میں بھی، اب اگر میں بھی اس چیز پر ایمان لے آؤں جس پر آپ ایمان رکھتے ہیں اور وہی عمل کروں جو آپ کرتے ہیں تو کیا میں بھی جنت میں آپ کے ساتھ ہوسکتا ہوں ؟
آنحضرت ﷺ نے فرمایاہاں ضرور (تم اپنی حبشیانہ بدصورتی سے نہ گھبراؤ) قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے جنت میں کالے رنگ کے حبشی سفید اور حسین ہوجائیں گے اور ایک ہزار سال کی مسافت سے چمکیں گے اور جو شخص لا الہ الا اللہ کا قائل ہو اس کی فلاح و نجات اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوجاتی ہے اور جو شخص سبحان اللہ وبحمدہ پڑھتا ہے اس کے نامہ اعمال میں ایک لاکھ چوبیس ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔
یہ سن کر مجلس میں سے ایک شخص نے عرض کیا، یا رسول اللہ جب اللہ تعالیٰ کے دربار میں حسنات کی اتنی سخاوت ہے تو ہم پھر کیسے ہلاک ہو سکتے یا عذاب میں کیسے گرفتار ہو سکتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا (یہ بات نہیں) حقیقت یہ ہے کہ قیامت میں بعض آدمی اتنا عمل اور حسنات لے کر آئیں گے کہ اگر ان کو پہاڑ پر رکھ دیا جائے تو پہاڑ بھی ان کے بوجھ کا تحمل نہ کرسکے، لیکن اس کے مقابلہ میں جب اللہ تعالیٰ کی نعمتیں آتی ہیں اور ان سے موازنہ کیا جاتا ہے تو انسان کا عمل ان کے مقابل ہمیں ختم ہوجاتا ہے، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ ہی اس کو اپنی رحمت سے نوازیں۔
اس حبشی کے سوال و جواب ہی پر سورة دہر کی یہ آیت نازل ہوئی، ھل اتی علی الانسان حین من الدھر لم یکن شیاً مذکوراً حبشی نے حیرت سے سوال کیا یا رسول اللہ میری آنکھیں بھی ان نعمتوں کو دیکھیں گی جن کو آپ کی مبارک آنکھیں مشاہدہ کریں ؟
آپ نے فرمایا”ہاں ضرور۔“ یہ سن کر حبشی نو مسلم نے رونا شروع کیا، یہاں تک کہ روتے روتے وہیں جان دے دی اور آنحضرت ﷺ نے اپنے دست مبارک سے اس کی تجہیز و تکفین فرمائی۔
درجات کی تفصیل۔
آیت کی تفسیر مع شان نزول اور متعلقہ تشریحات کے بیان ہوچکی، اب ایک بات قابل غور باقی رہ گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا جن لوگوں پر انعام ہے ان کے چار درجے بیان فرمائے گئے ہیں یہ درجے کس اعتبار سے ہیں، اور ان چار درجوں میں باہمی نسبت اور فرق کیا ہے اور کیا یہ چاروں درجے کسی ایک شخص میں جمع ہو بھی سکتے ہیں یا نہیں ؟
حضرات مفسرین نے اس بارے میں مختلف اقوال اور طویل تفصیل لکھی ہے، بعض نے فرمایا کہ یہ چاروں درجے ایک شخص میں بھی جمع ہو سکتے ہیں اور یہ سب صفات متداخلہ کی طرح ہیں، کیونکہ قرآن کریم میں جس کو نبی فرمایا گیا ہے اس کو صدیق وغیرہ کے القاب بھی دیئے گئے ہیں، حضرت ابراہیم ؑ کے متعلق ارشاد ہے، انہ کان صدیقاً نبیاً اور حضرت یحییٰ ؑ کے بارے میں آیا ہے، ونبیاً من الصلحین اسی طرح حضرت عیسیٰ ؑ کے متعلق وکلا ومن الصلحین آیا ہے۔
اس کا حاصل یہ ہے کہ اگرچہ مفہوم و معنی کے اعتبار سے یہ چار صفات اور درجات الگ الگ ہیں لیکن یہ سب صفات ایک شخص میں بھی جمع ہو سکتی ہیں اس کی مثال ایسی ہے جیسے مفسر، محدث، فقیہ، مورخ اور متکلم مختلف صفات علماء کی ہیں، لیکن بعض علماء ایسے بھی ہو سکتے ہیں جو مفسر بھی ہوں محدث بھی، فقیہ بھی اور مورخ و متکلم بھی، یا جس طرح ڈاکٹر، انجینئر، پائلٹ مختلف صفات ہیں، مگر یہ سب کسی ایک شخص میں بھی جمع ہو سکتی ہیں۔
البتہ عرف عام میں قاعدہ ہے کہ جس شخص پر جس صفت کا غلبہ ہوتا ہے اسی کے نام سے وہ معروف ہوجاتا ہے، طبقات پر کتابیں لکھنے والے اس کو اسی طبقہ میں شمار کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے عامہ مفسرین نے فرمایا کہ ”صدیقین“ سے مراد اجلہ صحابہ اور ”شہداء“ سے شہداء احد اور ”صالحین“ سے عام نیک مسلمان مراد ہیں۔
اور امام راغب اصفہانی نے ان چاروں درجات کو مختلف درجات قرار دیا ہے، تفسیر بحر محیط، روح المعانی اور مظہری میں بھی یہی مذکور ہے، یعنی یہ کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مؤمنین کو چار قسموں میں تقسیم کر کے ہر ایک کے لئے درجات اعلی و ادنی مقرر فرمائے ہیں اور مسلمانوں کو اس کی ترغیب دی ہے کہ وہ ان میں سے کسی کے درجہ سے پیچھے نہ رہیں علمی اور عملی جدوجہد کے ذریعہ ان درجات تک پہنچنے کی کوشش کریں، ان میں نبوت ایک ایسا مقام ہے جو جدوجہد سے کسی کو حاصل نہیں ہو سکتا، لیکن انبیاء کی معیت پھر بھی حاصل ہوجاتی ہے، امام راغب نے فرمایا کہ ان درجات میں سب سے پہلا درجہ انبیاء (علیہم السلام) کا ہے، جن کو قوت الہیہ کی امداد حاصل ہے اور ان کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص کسی چیز کو قریب سے دیکھ رہا ہو، اسی لئے حق تعالیٰ نے ان کے متعلق ارشاد فرمایا۔”افتمرونہ علی مایری۔“
صدیقین کی تعریف۔
دوسرا درجہ صدیقین کا ہے اور وہ لوگ ہیں جو معرفت میں انبیاء (علیہم السلام) کے قریب ہیں اور ان کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص کسی چیز کو دور سے دیکھ رہا ہو، حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے کسی نے پوچھا کہ کیا آپ نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے ؟ آپ نے فرمایا میں کسی ایسی چیز کی عبادت نہیں کرسکتا جس کو نہ دیکھا ہو، پھر فرمایا ہے اللہ تعالیٰ کو لوگوں نے آنکھوں سے تو نہیں دیکھا، لیکن ان کے قلوب نے حقائق ایمان کے ذریعہ دیکھ لیا ہے۔ اس دیکھنے سے حضرت علی کی مراد اس قسم کی رویت ہے کہ ان کی معرفت علمی مثال دیکھنے کے ہے۔
شہداء کی تعریف۔
تیسرا درجہ شہداء کا ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو مقصود کو دلائل وبراہین کے ذریعہ جانتے ہیں، مشاہدہ نہیں ہے، ان کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص کسی چیز کو آئینہ میں قریب سے دیکھ رہا ہو، جیسے حضرت حارثہ نے فرمایا کہ مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ میں اپنے رب کریم کے عرش کو دیکھ رہا ہوں۔
اور حدیث ان تعبداللہ کانک تراہ میں بھی اسی قسم کی رویت مراد ہو سکتی ہے۔
صالحین کی تعریف۔
چوتھا درجہ صالحین کا ہے یہ وہ لوگ ہیں جو مقصود کو تقلید و اتباع کے ذریعہ پہچانتے ہیں، ان کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی کسی چیز کو آئینہ میں دور سے دیکھے، اور حدیث میں فان لم تکن تراہ فانہ یراک وارد ہوا ہے اس میں بھی رویت کا یہی درجہ مراد ہوسکتا ہے امام راغب اصفہانی کی اس تحقیق کا حاصل یہ ہے کہ درجات معرفت رب کے درجات ہیں اور معرفت کے مختلف درجات کی بناء پر مختلف مداح ہیں ........ بہرحال آیت کا مضمون صاف ہے کہ اس میں مسلمانوں کو یہ بشارت دی گی کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی مکمل اطاعت کرنے والے درجات عالیہ کے رہنے والوں کے ساتھ ہوں گے، اللہ تعالیٰ یہ محبت ہم سب کو نصیب کرے۔ آمین
Top