Dure-Mansoor - Al-Furqaan : 55
وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَنْفَعُهُمْ وَ لَا یَضُرُّهُمْ١ؕ وَ كَانَ الْكَافِرُ عَلٰى رَبِّهٖ ظَهِیْرًا
وَيَعْبُدُوْنَ : اور وہ بندگی کرتے ہیں مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مَا : جو لَا يَنْفَعُهُمْ : نہ انہیں نفع پہنچائے وَلَا يَضُرُّهُمْ : اور نہ ان کا نقصان کرسکے وَكَانَ : اور ہے الْكَافِرُ : کافر عَلٰي : پر۔ خلاف رَبِّهٖ : اپنا رب ظَهِيْرًا : پشت پناہی کرنیوالا
اور اللہ کو چھوڑ کر یہ لوگ ان کی عبادت کرتے ہیں جو انہیں نہ کچھ نفع پہنچا سکیں اور نہ انہیں کچھ ضرر دے سکیں اور کافر اپنے رب کا مخلاف ہے۔
1۔ ابن جریر وابن امردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” وکان الکافر علی ربہ ظہیرا “ میں کافر سے مراد ہے کہ ابو الحکم جس کو رسول اللہ ﷺ نے ابوجہل بن ہشام کا نام دیا۔ 2۔ ابن ابی حاتم نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ آیت ’ وکان الکافر علی ربہ ظہیرا “ سے مراد ہے ابوجہل۔ 3۔ ابن المنذر نے عطیہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” وکان الکافر علی ربہ ظہیرا “ سے مراد ہے ابو جہل۔ 4۔ ابن ابی شیبہ سعید بن منصور والفریابی وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” وکان الکافر علی ربہ ظہیرا “ میں کافر سے مراد شیطان کی مدد کرنے والا اللہ کی نافرنامی پر۔ عبد بن حمید نے حسن اور ضحاک (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ 5۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ آیت ’ ’ وکان الکافر علی ربہ ظہیرا “ سے مراد ہے اپنے رب کے خلاف شیطان کی مدد کرنے والا دشمنی اور شرک میں۔ 6۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” وکان الکافر علی ربہ ظہیرا “ سے مراد ہے شیطان کی مدد کرنے والآپنے رب کی دشمنی میں۔
Top