Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 55
وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَنْفَعُهُمْ وَ لَا یَضُرُّهُمْ١ؕ وَ كَانَ الْكَافِرُ عَلٰى رَبِّهٖ ظَهِیْرًا
وَيَعْبُدُوْنَ : اور وہ بندگی کرتے ہیں مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مَا : جو لَا يَنْفَعُهُمْ : نہ انہیں نفع پہنچائے وَلَا يَضُرُّهُمْ : اور نہ ان کا نقصان کرسکے وَكَانَ : اور ہے الْكَافِرُ : کافر عَلٰي : پر۔ خلاف رَبِّهٖ : اپنا رب ظَهِيْرًا : پشت پناہی کرنیوالا
اور پوجتے ہیں36 اللہ کو چھوڑ کر وہ چیز جو نہ بھلا کرسکے ان کا نہ برا اور ہے کافر اپنے رب کی طرف سے پیٹھ پھیر رہا
36:۔” و یعبدون الخ “ یہ شکوی ہے بطور زجر۔ یعنی اس قدر واضح دلائل کے باوجود مشرکین اللہ کے سوا ایسی عاجز مخلوق کو برکات دہندہ اور کارساز سمجھتے ہیں جنہیں اپنی ذات کو بھی نفع پہنچانے اور ضرر سے بچانے کا اختیار نہیں بھلا جو اس قدر عاجز ہوں کہ اپنے نفع و ضرر کے مالک نہ ہوں وہ دوسروں کو کیا برکات دے سکتے ہیں ” وکان الکافر علی ربہ ظھیرا “ علی ربہ میں تضمین ہے۔ ای عالیا علی مخالفۃ ربہ یا علی بمعنی الی ہے اور ظھیرا کے معنی ہیں پیٹھ پھیرنے والا یا ظہیرا کے معنی معاون اور مددگار کے ہیں یعنی کافر اسلام کی عداوت اور شرک سے شیطان کی معاونت کرتا ہے یقول عونا لی شیطان علی و بہ بالعداوۃ والشرک (ابن کثیر ج 3 ص 322) ۔
Top