Tafseer-e-Baghwi - Al-Israa : 61
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ قَالَ ءَاَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِیْنًاۚ
وَاِذْ : اور جب قُلْنَا : ہم نے کہا لِلْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں سے اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِاٰدَمَ : آدم کو فَسَجَدُوْٓا : تو انہوں نے سجدہ کیا اِلَّآ : سوائے اِبْلِيْسَ : ابلیس قَالَ : اس نے کہا ءَاَسْجُدُ : کیا میں سجدہ کروں لِمَنْ : اس کو جسے خَلَقْتَ : تونے پیدا کیا طِيْنًا : مٹی سے
اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا بولا بھلا میں ایسے شخص کو سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا۔
تفسیر 61۔” واذ قلنا ۔۔۔۔ تا ۔۔۔ خلقت طینا ً “ اس کو مٹی سے بنایا اور میں اس کو دیکھ چکا ہوں ۔ سعید بن جبیر ؓ نے حضرت ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو بھیجا تا کہ وہ زمین کی مٹی سے ایک مٹھی لے آئے جو شیریں بھی اور نمکین بھی ۔ اس سے حضرت آدم (علیہ السلام) کو پتلا بنایا ۔ پس جس کو میٹھی خاک سے بنایا وہ تو خوش نصیب ہوگیا ، خواہ اس کے ماں باپ کافر ہوں اور جس کی تخلیق نمکین خاک سے بنی وہ بدبخت ہوا، خواہ وہ انبیاء زادہ ہی کیوں نہ ہو۔
Top