Jawahir-ul-Quran - Al-Israa : 61
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ قَالَ ءَاَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِیْنًاۚ
وَاِذْ : اور جب قُلْنَا : ہم نے کہا لِلْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں سے اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِاٰدَمَ : آدم کو فَسَجَدُوْٓا : تو انہوں نے سجدہ کیا اِلَّآ : سوائے اِبْلِيْسَ : ابلیس قَالَ : اس نے کہا ءَاَسْجُدُ : کیا میں سجدہ کروں لِمَنْ : اس کو جسے خَلَقْتَ : تونے پیدا کیا طِيْنًا : مٹی سے
اور جب ہم نے کہا فرشتوں کو59 سجدہ کرو آدم کو تو سجدہ میں گر پڑے مگر ابلیس بولا کیا میں سجدہ کروں ایک شخص کو جس کو تو نے بنایا مٹی کا
59:۔ قصہ آدم و ابلیس ذکر کر کے بتایا گیا کہ شیطان تمہارا پرانا دشمن ہے اس لیے مکر و فریب سے خبردار رہنا، اس کی پیروی کر کے شرک میں مبتلا نہ ہوجانا معجزہ اسراء اس لیے ظاہر کیا گیا تاکہ تم مسئلہ توحید کو مان لو مگر دیکھنا شیطان سے ہوشیار رہنا مبادا وہ تمہارے دلوں میں وسوسے اور شبہات ڈال کر تمہیں راہ توحید سے بہکا دے ” قال ارایتک الخ “ اس سے آدم (علیہ السلام) اور ان کی اولاد سے شیطان کی انتہائی دشمنی ظاہر ہوتی ہے۔ شیطان نے اللہ تعالیٰ سے کہا اے اللہ ! اگر تو مجھے قیامت تک مہلت عطا کرے تو میں یہ آدم جس کو تو نے مجھ پر برتری اور بزرگی دی ہے اس کی اولاد کو گمراہ کر کے اس کا ستیا ناس کردوں اور بہت ہی کم لوگ میرے مکر و فریب سے محفوظ رہیں۔ ” لاحتنکن لاستاصلنھم باغرائھم “ (مدارک) یعنی گمراہ کر کے انہیں تباہ کردوں۔
Top