Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 61
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ قَالَ ءَاَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِیْنًاۚ
وَاِذْ : اور جب قُلْنَا : ہم نے کہا لِلْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں سے اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِاٰدَمَ : آدم کو فَسَجَدُوْٓا : تو انہوں نے سجدہ کیا اِلَّآ : سوائے اِبْلِيْسَ : ابلیس قَالَ : اس نے کہا ءَاَسْجُدُ : کیا میں سجدہ کروں لِمَنْ : اس کو جسے خَلَقْتَ : تونے پیدا کیا طِيْنًا : مٹی سے
اور جب ہم نے فرشتوں کو کہا کہ (فضیلت) آدم (کے پیش نظر) سجدہ کرو اس پر سب سجدہ ریز ہوگئے مگر ابلیس نے سجدہ نہ کیا اس نے کہا کیا میں ایسی ہستی کے لیے سجدہ ریز ہوجاؤں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے
آدم کی فوقیت تسلیم کرانے کے لئے سجدہ کا حکم اور ابلیس کا انکار : 78۔ خیر وشر دو طاقتیں الگ الگ ہیں خیر سے شر سے خیر ممکن نہیں ۔ انسان دونوں طاقتوں کے مجموعہ کا نام ہے گویا اس مرکب میں جو کچھ بیی اللہ نے رکھا ہے اس میں خیر وشر کی قوتیں بھی ودیعت کردی ہیں اور دونوں قوتوں کا چونکہ خالق اللہ تعالیٰ ہے اس لئے اس نے اپنی مخلوقات میں سے خیر کو الگ مخاطب فرمایا اور شر کو الگ مخاطب کیا اور پھر دونوں کے مجموعہ کی تفہیم کے لئے ان دونوں کی الگ الگ گفتگو جو انکی فطرت اور سرشت کے مطابق تھی بیان فرما کر اس تیسری چیز یعنی انسان کے سامنے اس کو کھول کر رکھ دیا جو دراصل انسان کے اپنے ہی جسم کے مختلف اجزاء کی داستان ہے تاکہ وہ اپنی حیثیت وماہیت کو سمجھے اور اپنی حالت کا تجزیہ کرکے اپنی اصلاح کی کوشش کرتا رہے لیکن انسان نے اس کو بہت ہی کم سمجھنے کی کوشش کی اور اپنی سادگی سے اس ادھیڑ بن میں رہا کہ باوا آدم تو جنت میں داخل ہوا لیکن یہ شیطان جنت میں کیسے داخل ہوگیا ؟ پھر اس سوال کا جواب دینے لگا تو عجیب عجیب جواب گھڑتا رہا اور اس کی سمجھ میں یہ بات نہ آئی کہ شیطان کو الگ کردیا جائے تو ” باوا آدم “ باوا آدم “ ہی نہیں رہتا بلکہ کچھ اور ہی ہوجاتا ہے ، یہ قصہ قبل ازیں تفصیل سے بیان کیا جا چکا ہے لہذا دوبارہ دیکھنے کا شوق ہو تو ” عروۃ الوثقی “ جلد اول تفسیر سورة بقرہ آیات 30 تا 39۔ ” عروۃ الوثقی “ جلد دوم سورة النساء آیات 117 تا 121 عروۃ الوثقی جلد سوم تفسیر سورة الاعراف آیا 11 تا 25۔ عروۃ الوثقی جلدچہام سورة ابراہیم آیت 22 جلد پنجم سورة الحجرآیات 26 تا 42 کی تفسیر ملاحظہ کریں۔
Top