Ahsan-ut-Tafaseer - As-Saff : 9
هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ۠   ۧ
هُوَ الَّذِيْٓ : وہ اللہ وہ ذات ہے اَرْسَلَ : جس نے بھیجا رَسُوْلَهٗ : اپنے رسول کو بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَدِيْنِ الْحَقِّ : اور دین حق کے ساتھ لِيُظْهِرَهٗ : تاکہ غالب کردے اس کو عَلَي : اوپر الدِّيْنِ كُلِّهٖ : دین کے سارے کے سارے اس کے وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ : اور اگرچہ ناپسند کریں مشرک
وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اسے اور سب دینوں پر غالب کرے خواہ مشرکوں کو برا ہی لگے۔
9۔ سب سے پہلے صاحب شریعت نبی حضرت نوح (علیہ السلام) ہیں اور سب سے آخر صاحب شریعت نبی خاتم الانبیاء ﷺ ہیں اور ان سب شریعتوں میں توحید کی تاکید اور شرک کی ممانعت کا حکم یکساں ہے ہر وقت کی امت کی حالت کے موافق عمل کرنے کی کچھ باتیں ہر شریعت میں بدلتی رہی ہیں مثلاً اور شریعتوں میں نماز کے لئے ایک جگہ جو خاص ٹھہرائی جاتی تھی وہیں نماز ہوسکتی تھی شریعت محمدی میں یہ حکم ہے کہ جنگل ‘ گھر ‘ مسجد ہر جگہ میں نماز ہوسکتی ہے یا اور شریعتوں میں غنیمت کے مالک کا خرچ میں لانا جائز نہ تھا شریعت محمدی میں جائز ہے اسی طرح اور مشکل باتیں جو اور شریعتوں میں تھیں ایک تو وہ اس آخری شریعت میں آسان ہوگئیں اور دوسرے شریعت محمدی کے بعد قیامت تک اب کوئی شریعت اور نہیں ہے اس لئے جو باتیں شریعت محمدی ﷺ میں قائم ہوئی ہیں وہی قیامت تک قائم رہیں گی۔ غرض شریعت محمدی ﷺ اور شریعتوں سے سہل اور اور شریعتوں کی باتوں کو منسوخ کرنے والی ہے اور شریعت محمدی ﷺ کی کوئی بات کسی دوسری شریعت سے منسوخ ہے نہ قیامت تک شریعت محمدی ﷺ کے بعد کوئی دوسری شریعت ہے۔ سب شریعتوں کو ملا کر ایک ناتمام مکان فرض کیا جائے تو شریعت محمدی اس ناتمام مکان کا ایسا ایک آخری ردہ ہے جس سے مکان پورا ہوگیا ہے کہ قیامت تک نہ اب اس مکان میں کوئی جدید تعمیر ہونے والی ہے نہ کسی اور رد و بدل کی ضرورت ہے۔ صحیحین 1 ؎ میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا میرے اور اور انبیاء کی مثال ایسی ہے کہ اور انبیاء کی نبوت ایک خوبصورت عمارت تھی جس میں آخری ایک ردہ کی کوتاہی تھی میں خاتم النبین ہوں میرے سبب سے وہ آخری ردہ پورا ہوا اور وہ ناتمام عمارت تمام ہوگئی ہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ اس دین محمدی میں وہ باتیں اور پائیداریاں ہیں کہ کسی دین میں نہیں ہیں اس واسطے قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے جگہ جگہ فرمایا کہ یہ دین اور دینوں پر غالب ہے اس دین کے غالب ہونے کی علامت یہ بھی ہے کہ قیامت کے دن اور امتوں سے اس امت کی تعداد زیادہ ہوگی۔ چناچہ صحیح 2 ؎ بخاری و مسلم کی ابوہریرہ ؓ کی حدیث اس باب میں اوپر گزر چکی ہے۔ (1 ؎ صحیح بخاری باب خاتم النبین ص 501 ج 1 و صحیح مسلم ‘ باب ذکر کونہ خاتم النبیین ص 248 ج 2۔ ) (2 ؎ صحیح بخاری باب کیف نزل الوحی ص 744 ج 2 صحیح مسلم باب وجوب الایمان برسالۃ نبینا ﷺ الخ ص 86 ج 1۔ )
Top