Urwatul-Wusqaa - As-Saff : 9
هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ۠   ۧ
هُوَ الَّذِيْٓ : وہ اللہ وہ ذات ہے اَرْسَلَ : جس نے بھیجا رَسُوْلَهٗ : اپنے رسول کو بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَدِيْنِ الْحَقِّ : اور دین حق کے ساتھ لِيُظْهِرَهٗ : تاکہ غالب کردے اس کو عَلَي : اوپر الدِّيْنِ كُلِّهٖ : دین کے سارے کے سارے اس کے وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ : اور اگرچہ ناپسند کریں مشرک
وہی (اللہ رب ذوالجلال والاکرام) ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ وہ اس کو سب ادیان پر غالب کر دے خواہ مشرکوں کو کتنا ہی برا معلوم ہو
رسول اللہ ﷺ کی آمد کا منشاء الٰہی اور اس کی تکمیل 9 ؎ آدم (علیہ السلام) اپنی جنس کے جو ان کے ساتھ پیدا ہوئی اور اپنی نسل کے جو ان سے اس وقت پیدا ہوئی نبی و رسول تھے لیکن ان کے بعد جب سلسلہ نسل انسانی دنیا میں پھیل گیا تو نوح (علیہ السلام) سے لے کر سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) تک سارے کے سارے نبی اپنے مخصوص علاقہ ، قوم ، خاندان اور بستی کے لیے آتے رہے اور اپنی مخصوص اقوام ، علاقوں اور بستیوں ہی میں اللہ تعالیٰ کی توحید کا درس دیتے رہے لیکن نبی اعظم و آخر ﷺ کی یہ خصوصیت ہے کہ آپ ﷺ کی پوری دنیا کے لوگوں کے لیے نبی و رسول بنا کر بھیجا گیا اور اس طرح گویا ساری ملتیں مٹ گئیں اور ایک ہی ملت باقی رہ گئی جو ملت اسلامیہ کے نام سے جانی اور پہچانی جاتی ہے۔ زیر نظر آیت میں ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے محمد رسول اللہ ﷺ کو مبعوث فرما کر آپ ﷺ کے لائے ہوئے دین کو سارے ادیان پر غالب کرنے کی ذمہ داری کا اعلان کردیا اور لاریب دین اسلام دنیا کے سارے ادیان پر بحیثیت دین غالب ہے اور اس سے کوئی ملت بھی انکار نہیں کرسکتی ۔ افسوس کہ دین اسلام کی ذمہ داری کو قبول کرنے والوں نے اس میں سستی کی اور وہ خود پست ہمت ٹھہرے اور مسلمانوں کے پست ہمت ہونے سے آج دین کا وہ غلبہ لوگوں کو دکھائی نہیں دیتا حالانکہ من حیث الدین آج بھی دین اسلام ہی وہ دین ہے جو ہر لحاظ سے کامل و مکمل ہے اور وہ صرف چند رسوم کا نام نہیں بلکہ اس کے اپنے اصول و ضوابط ہیں اور انہیں اصولوں کا نام اسلام ہے اور ظاہر ہے کہ جب تک قوم مسلم دنیا کی زندہ وجاوید قوم تھی اس بات کو ساری دنیا تسلیم کرتی تھی لیکن اس دور میں مسلمانوں نے من حیث القوم قومیت اسلام کی حقیقت کو بھلا دیا اور دوسرے ادیان والوں نے ان کی نقابی میں بہت سے اصول اپنا لیے اور آج بدقسمتی سے کس کو یہ شناخت ہی نہ رہی کہ یہ اصول اسلام کے تھے یا اسلام کے سوا اور دوسرے ادیان کے ؟ ہم پورے وثوق سے یہ بات کہتے ہیں کہ جب تک اسلام نہ آیا اسوقت تک یہ سارے ادیان اس دنیا میں موجود ہونے کے باوجود ان کے کوئی اصول و ضوابط نہیں تھے۔ اس بات کو ثابت کرنے کے لیے آج سے ساڑھے چودہ پندرہ سو سال قبل جانا ہوگا ۔ آپ کسی تاریخ کی کتاب کو اٹھائیں تو آپ پر یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہوجائے گی کہ فی الحقیقت یہ بات صحیح اور درست ہے کہ اس وقت جتنے ادیان دنیا میں موجود ہیں وہ اس طرح منظم اور ضابط نہیں تھے ۔ اسلام نے آ کر ان اصولوں اور ضابطوں کا اعلان کیا اور اپنے ماننے والوں کے لیے ان کو لازم و ضروری ٹھہرایا لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا اور دوسری قوموں نے قوم مسلم کو ان اصولوں اور ضابطوں کو دیکھا اور ان کو پسند کیا تو انہوں نے ان حقیقتوں کو قبول کرلیا اور ان سے استفادہ کرنا شروع کردیا ۔ مرور زمانہ کے ساتھ ہوتے ہوتے آج وہ وقت آگیا کہ وہ اصول و ضوابط تو دوسری قوموں نے اختیار کرلیے اور خالی نام اور کاغذی کارروائی ہمارے حصے میں رہ گئی ، وہ بھی محض اس لیے کہ ان مکاروں نے اس نام کو چھوڑ دیا اور دین اسلام کی وہ رسومات جو ان اصول و ضوابط کو تقویت دینے کے لیے مقرر کی گئی تھیں ان کو بھی انہوں نے نہ چھیڑا لہٰذا آج نام کے ساتھ وہ رسومات بھی ہمارے پاس بطور رسم باقی ہیں اور ہوتے ہوتے ان کا بھی صرف نام ہی باقی رہ گیا ہے ۔ ہماری اکثریت نے ان کو ادا کرنا بھی ترک کردیا ہے اور ان کی جگہ اپنی شناخت کے لیے مرنے اور پیدا ہونے کے لیے چند مخصوص رسومات کو باقی رکھا ہے اگرچہ ان کی بھی ظاہری شکل و صورت بدل دی گئی ہے۔ آج اس بات پر جتنا افسوس کیا جائے وہ کم ہے تا ہم اس میں تعلیمات اسلام کا کوئی قصور نہیں ہے وہ اپنی جگہ اسی طرح زندہ وجاوید ہیں اور قیامت تک ان کا اسی طرح زندہ وجاوید رہنا لازم و ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو سچا مسلمان بننے اور اپنی تعلیمات اسلامی کو اپنی جانوں پر لا گو کرنے کی توفیق دے تاکہ وہ سب کو زندہ وجاوید نظر آنے لگیں ۔ زیر نظر آیت بھی گزشتہ آیت کے ساتھ محولہ بالا حوالہ کے اندر موجود ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ سورة التوبہ کی آیت 32 کے ساتھ آیت 33 کو بھی شامل کرلیا جائے اور اگر پھر بھی تشیگ باقی رہے تو عروۃ الوثقیٰ جلد ہشتم سورة الفتح کی آیت 28 کی تفسیر کو بھی ساتھ ملا کر مطالعہ کریں مزید وضاحت مل جائے گی اور حقیقت اس وقت اجاگر ہوگی جب اس کو اپنی بساط کے مطابق عمل میں لائیں گے۔ اللہ رب ذوالجلال والاکرام توفیق عطا فرمائے آپ کو بھی اور ہم کو بھی رب اشرح لی صدری و یسرلی امری ۔
Top