Tadabbur-e-Quran - As-Saff : 9
هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ۠   ۧ
هُوَ الَّذِيْٓ : وہ اللہ وہ ذات ہے اَرْسَلَ : جس نے بھیجا رَسُوْلَهٗ : اپنے رسول کو بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَدِيْنِ الْحَقِّ : اور دین حق کے ساتھ لِيُظْهِرَهٗ : تاکہ غالب کردے اس کو عَلَي : اوپر الدِّيْنِ كُلِّهٖ : دین کے سارے کے سارے اس کے وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ : اور اگرچہ ناپسند کریں مشرک
وہی ہے جس نے بھیجا اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ تاکہ اس کو غالب کرے تمام دینوں پر اگرچہ مشرکین کو کتنا ہی ناگوار گزرے۔
(ھو الذی ارسل رسولہ بالھدی و دین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ ولوکرہ المشرکون) (9)۔ (غلبہ اسلام کا واضح اعلان)۔ یہ (واللہ ستم نورہ ونوکرہ الکفرون) کی وضاحت ہے کہ اسی خدا نے جس نے اپنے نور کو کامل کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے، اپنی ہدایت اور اپنے دین حق کے ساتھ اپنے رسول کو بھیجا ہے کہ اس دین کو اس سر زمین کے تمام ادیان پر غالب کرے اور یہ بات لازماً ہو کے رہے گی اگرچہ مشرکین کو یہ کتنی ہی ناگوار گزرے۔ اور وہ اس کیخلاف کتنا ہی زور لگائیں۔ اوپر والی آیت میں (ولو کرہ الکفرون) فرمایا ہے جو فی الجملہ عام ہے۔ جس میں وہ سب شامل ہیں جو اس دین حق اور اس رسول بر حق کے انکار کرنے والے تھے۔ اس آیت میں (ولو کرہ المشرکون) کے الفاظ ہیں جو خاص مشرکین قریش کے لیے ہیں۔ ان دونوں لفظوں نے مل کر ان تمام مخالفت طاقتوں کو اپنے اندر سمیٹ لیا ہے جو اس وقت عرب میں اسلام کی مخالفت کر رہی تھیں۔ گویا ان سب کو چیلنج کیا ہے کہ تمہیں جتنا زور لگانا ہے لگا لو لیکن تم اللہ کے دین کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکو گے۔ اللہ کا قطعی فیصلہ یہی ہے کہ اس رسول کے ذریعہ سے اس کا دین حق اس سر زمین کے تمام ادیان پر غالب آ کے رہے گا۔ چناچہ یہ بات پوری ہو کر رہی۔ بہت جلد وہ وقت آگیا کہ پورے عرب کے متعلق یہ اعلان ہوگیا کہ اس سر زمین میں دو دین جمع نہیں ہوں گے بلکہ صرف اللہ کے دین ہی کی حکمرانی ہوگی۔ یہی مضمون سورة توبہ میں ان الفاظ میں گزر چکا ہے۔ (یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّطْفِئُوْا نُوْرَ اللہ ِ بِاَفْوَاھِہِمْ وَیَاْبَی اللہ ُ اِلَّآ اَنْ یُّتِمَّ نُوْرَہٗ وَلَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْن۔ ھُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْھُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖلا وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ۔ (التوبۃ۔ 9، 32، 33)۔ (وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے مونہوں کی پھونک سے بجھا دیں اور اللہ کا فیصلہ یہ ہے کہ وہ اپے نور کو کامل کر کے رہے گا، ان کافروں کے علی الرغم۔ وہی ہے جس نے بھیجا ہے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ تاکہ اس کو سارے دین پر غالب کرے، اگرچہ یہ بات مشرکوں کو کتنی ہی بری لگے۔)
Top