Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 46
ثُمَّ قَبَضْنٰهُ اِلَیْنَا قَبْضًا یَّسِیْرًا
ثُمَّ : پھر قَبَضْنٰهُ : ہم نے سمیٹا اس کو اِلَيْنَا : اپنی طرف قَبْضًا : کھینچنا يَّسِيْرًا : آہستہ آہستہ
پھر ہم اس کو اپنی طرف آہستہ آہستہ سمیٹ لیتے ہیں (یعنی رات کے اندھیرے میں اس کو غائب کردیتے ہیں)
پھر ایسا ہوتا ہے کہ سایہ کو ہم آہستہ آہستہ لپیٹتے جاتے ہیں اور لپٹ کر رہ جاتا ہے : 46۔ ” پھر ایسا ہوتا ہے کہ ہم اس سایہ کو رفتہ رفتہ اپنی طرف سمیٹے چلے جاتے ہیں “ اس طرح جب وہ سمٹتے سمٹتے بالکل سمٹ جاتا ہے یعنی فنا ہوجاتا ہے اور اس طرح گویا وہ اللہ تعالیٰ کی طرف اٹھا لیا جاتا اور اسی طرح ہرچیز اسی کی طرف لوٹتی ہے اور یہ بول چال میں عام ہے اور یہ حقیقت بھی ہے کہ ہرچیز کا وجود اللہ رب ذوالجلال والاکرام ہی کی طرف سے ہے اور ہرچیز کے معدوم کرنے پر بھی وہی قادر وقدیر ہے کیونکہ یہ سارا نظام اس کا قائم کیا ہوا ہے اور وہی اکیلا اس کا چلانے والا ہے کسی دوسرے کا اس میں ذرہ برابر بھی داخل نہیں اور پھر یہ بھی کہ اس اتنے بڑے نظام کو قائم کرنا اور چلانا اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے لئے کوئی مشکل چیز نہیں بلکہ بالکل آسان ہے اور مشکل کا وہاں کوئی تصور نہیں ۔ (یسیرا) قلیل شے کو بھی کہا جاتا ہے اور اس کے معنی ” سریع “ کے بھی ہیں اور یہی ہم نے تفسیر میں استعمال کئے ہیں ۔
Top