Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 29
لَقَدْ اَضَلَّنِیْ عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ اِذْ جَآءَنِیْ١ؕ وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِلْاِنْسَانِ خَذُوْلًا
لَقَدْ اَضَلَّنِيْ : البتہ اس نے مجھے بہکایا عَنِ الذِّكْرِ : نصیحت سے بَعْدَ اِذْ : اس کے بعد جب جَآءَنِيْ : میرے پاس پہنچ گئی وَكَانَ : اور ہے الشَّيْطٰنُ : شیطان لِلْاِنْسَانِ : انسان کو خَذُوْلًا : کھلا چھوڑ جانے والا
بلاشبہ اس نے میرے پاس نصیحت آنے کے بعد مجھے بہکا دیا اور شیطان آدمی کو وقت پر دھوکا دینے والا ہے
نصیحت آنے کے بعد پھر شیطان نے مجھے کیسے بہکا دیا ؟ 29۔ نصیحت سے مراد کیا ہے ؟ لاریب اس سے مراد قرآن کریم ہی ہے جس میں رسول کا راستہ بتایا بھی گیا اور اس کے مطابق زندگی گزارنے کا بار بار کہا بھی گیا اور ہم نے اس کو حفظ کرکے ہر مجلس میں پڑھا لیکن سالہا سال گزر گئے کہ کبھی اس کو سمجھنے کی کوشش نہ کی اور اگر کسی نے کی بھی تو اپنے فکر کے اندر رہ کر اور ان نظریات کے تابع رہ کر جو ہم نے آباواجداد کی میراث میں پائے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جوں جوں ہمارے دائرے بڑھتے گئے توں توں قرآن بھی بڑھتے چلے گئے کیوں ؟ اس لئے کہ ہم نے اپنے اپنے دائرہ کے اندر رہ کر اس کی سمجھنے کی کوشش کی اور آج ہماری مثال اس کنوئیں کے مینڈک کی سی ہو کر رہ گئی ۔ نام کے لحاظ سے تو قرآن کریم ایک ہی ہے لیکن کام کے لحاظ سے ہر فکر کا اپنا اپنا قرآن ہوگیا ۔ اچھا غور کرو کہ یہ کام کس نے کیا ؟ قرآن کریم ہی ہم کو بتاتا ہے کہ یہ کام تمہارے سب انسانوں کے ابدی دشمن شیطان نے کیا اور اس نے تم کو دھوکا دے کر بڑی چالاکی کے ساتھ الگ الگ کردیا تاکہ تم گروہوں میں تقسیم ہو کر آپس میں الجھتے رہو اور اپنے دشمن کی طرف سے تمہاری آنکھ بالکل بند رہے تاکہ وہ اپنی من مانیاں کرتا رہے اور تمہاری آنکھ اس وقت کھلے جب وقت گزر چکا ہو۔ شیطان کیا ہے ؟ یہ بات ہم پہلے بتا چکے ہیں کہ وہ ہم سب کے اندر موجود ہے اور ہمارے اندر وہ اس طرح چلتا ہے جس طرح جسم کے اندر خون چلتا ہے لیکن ہماری اکثریت اس کو اپنے سے باہر ہی تلاش کرتی ہے گویا اندر اندھیرا ہے اور ہم روشنی میں تلاش کرنے کے عادی ہیں اس لئے ہم اس کو باہر ہی تلاش کرتے ہیں اور جب تھک جاتے ہیں تو جس کو جی چاہتا ہے شیطان قرار دے کر اس کا سر کوٹنا شروع کردیتے ہیں لیکن اس طرح مرنے والا شیطان کب ہوتا ہے جو اس سے چھٹکارا ہو ۔
Top