Tafseer-e-Baghwi - Al-Furqaan : 29
لَقَدْ اَضَلَّنِیْ عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ اِذْ جَآءَنِیْ١ؕ وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِلْاِنْسَانِ خَذُوْلًا
لَقَدْ اَضَلَّنِيْ : البتہ اس نے مجھے بہکایا عَنِ الذِّكْرِ : نصیحت سے بَعْدَ اِذْ : اس کے بعد جب جَآءَنِيْ : میرے پاس پہنچ گئی وَكَانَ : اور ہے الشَّيْطٰنُ : شیطان لِلْاِنْسَانِ : انسان کو خَذُوْلًا : کھلا چھوڑ جانے والا
اس نے مجھ کو (کتاب) نصیحت کے میرے پاس آنے کے بعد بہکا دیا اور شیطان انسان کو وقت پر دغا دینے والا ہے
29۔ لقد اضلنی عن الذکر، ذکر سے مراد اللہ کی یاد یاقران مجید سے گمراہ کردینا۔ بعداذجاءنی، یعنی وہ زکر جو رسول کے ساتھ آیا ہے۔ وکان الشیطان ، ہر وہ سرکش سرتاب، خواہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے ، راہ خدا سے روکنے والا شیطان ہے۔ للانسان خذولا، اس کو بےیارومددگار چھوڑنا ضرورت کے وقت مدد نہ کرنا۔ مطلب یہ کہ شیطان کسی کادوست نہیں ، اس آیت کا حکم عام ہے جو دودوست گناہ پر دوستی کو قائم رکھے ہوں ان کو آیت کا حکم شامل ہے۔ حضرت ابوموسی اشعری نے نبی کریم کی حدیث نقل کی ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا کہ نیک اور بدہم نشین کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص کے پاس تومشک ہے اور دوسرا لوہار کی بٹی دھونک رہا ہے مشک اپنے پاس رکھنے والایاتوتم کو کچھ مشک مفت دے دے گایاتم اس کو خرید لوگے یا کم ازکم عمدہ خوشبو ہی تم کو مل جائے گی اور بھٹی دھونکنے والاتمہارے کپڑوں کو جلادے گایاکم ازکم اس کی طرف سے تم کو بدبو پہنچے گی۔ حضرت ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا سوائے مومنین کے کسی کیساتھ نہ رہو اور سوائے پرہیزگاروں کے تمہارا کھانا اور کوئی نہ کھائے۔ حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا، آدمی اپنے دوست کے مسلک پر ہوتا ہے اس لیے اس کو دیکھ لینا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کررہا ہے۔
Top