Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 154
وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌ١ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ وَّ لٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ
وَلَا : اور نہ تَقُوْلُوْا : کہو لِمَنْ : اسے جو يُّقْتَلُ : مارے جائیں فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اَمْوَاتٌ : مردہ بَلْ : بلکہ اَحْيَآءٌ :زندہ ہیں وَّلٰكِنْ : اور لیکن لَّا تَشْعُرُوْنَ : تم شعور نہیں رکھتے
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید ہوجائیں انہیں مردہ نہ کہو۔ 194 کیونکہ وہ (حقیقتاً ) زندہ ہیں مگر تم (ان کی زندگی کی کیفیت کو) 194۔ 1 سمجھ نہیں سکتے
194 کیونکہ موت کا لفظ اور اس کا تصور انسان کے ذہن پر ایک ہمت شکن اثر ڈالتا ہے اور لوگوں میں جذبہ جہاد فی سبیل اللہ کے سرد پڑجانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ لہذا شہداء کو مردہ کہنے سے روک دیا گیا۔ علاوہ ازیں یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ شہید کی موت قوم کی حیات کا سبب بنتی ہے اور شہید دراصل حیات جاوداں پا لیتا ہے اور اس سے روح شجاعت بھی تازہ رہتی ہے۔ صحیح احادیث میں وارد ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ شہداء کی روحیں سبز پرندوں کے جسم میں ہوتی ہیں اور ان کے لیے عرش کے ساتھ کچھ قندیلیں لٹکی ہوئی ہیں۔ یہ روحیں جنت میں جہاں چاہتی ہیں سیر کرتی پھرتی ہیں۔ پھر ان قندیلوں میں واپس آجاتی ہیں۔ (مسلم، کتاب الامارۃ باب فی بیان ان ارواح الشھداء فی الجنۃ وانھم احیاء عند ربھم یرزقون) نیز دیکھئے : 3 : 129)
Top