Siraj-ul-Bayan - Al-Baqara : 154
وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌ١ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ وَّ لٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ
وَلَا : اور نہ تَقُوْلُوْا : کہو لِمَنْ : اسے جو يُّقْتَلُ : مارے جائیں فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اَمْوَاتٌ : مردہ بَلْ : بلکہ اَحْيَآءٌ :زندہ ہیں وَّلٰكِنْ : اور لیکن لَّا تَشْعُرُوْنَ : تم شعور نہیں رکھتے
اور جو لوگ خدا کی راہ میں قتل کئے جاتے ہیں ان کو مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں ، مگر تم اس سے واقف نہیں (ف 3) ۔
شہید زندہ ہیں : (ف 3) جو لوگ خدا کی راہ میں مارے جائیں اور خدا کے حضور اپنے خون کا ارمغان ثمین پیش کریں ‘ وہ ہر گو نہیں مرتے ، تاریخ کے صفحات میں ‘ دل کی گہرائیوں میں ‘ بہادروں کے تذکرے ہیں اور اللہ کے ہاں وہ زندہ ہوتے ہیں ، یعنی میدان جنگ میں مرنا موت نہیں ، بستر مرگ پر بزدلانہ جان دینا موت ہے کفار ان لوگوں کو جو جہاد میں شہید ہوجائیں ، کہتے ہیں کہ وہ ناحق مر گئے ، منافقین کا خیال تھا کہ وہ اگر میدان جنگ میں نہ جاتے تو موت کے مضبوط چنگل سے بچ جاتے ، قرآن حکیم کہتا ہے تم جسے موت سمجھتے ہو ‘ اس پر ہزار زندگیاں قربان ، اللہ کے ہاں جو ان کے مرتبے ہیں وہ تمہارے نہیں ، یہ زندگی جو شہدا کے لئے ‘ عام مادی زندگی سے مختلف ہے ، یہ مدارج و مراتب کی زندگی ہے نہ معمولی محسوس زندگی ، اس لئے فرمایا کہ تم اس زندگی کے لطف کو نہیں جان سکتے ۔ حل لغات : اصوات : جمع میت ۔ مردہ مرا ہوا نبلون : مصدر بلآء آزمائیں ۔ خوف : ڈر :
Top