Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 154
وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌ١ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ وَّ لٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ
وَلَا : اور نہ تَقُوْلُوْا : کہو لِمَنْ : اسے جو يُّقْتَلُ : مارے جائیں فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اَمْوَاتٌ : مردہ بَلْ : بلکہ اَحْيَآءٌ :زندہ ہیں وَّلٰكِنْ : اور لیکن لَّا تَشْعُرُوْنَ : تم شعور نہیں رکھتے
اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے جائیں ان کی نسبت یہ نہ کہنا کہ وہ مرے ہوئے ہیں (وہ مردہ نہیں) بلکہ زندہ ہیں لیکن تم نہیں جانتے
(154) بدر، احد اور تمام غزوات کے شہداء کے متعلق منافقین کا جو مقولہ تھا اب اللہ تعالیٰ اس کی تردید فرماتے ہیں یہ لوگ کہتے تھے کہ فلاں شخص مرگیا اور اس سے سرور اور نعمتیں ختم ہوگئیں تاکہ اس چیز سے کاملین کو صدمہ وافسوس ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو لوگ بدر اور تمام غزوات میں شہید ہوگئے ہیں وہ دوسرے مرنے والوں کی طرح نہیں ہیں بلکہ وہ اہل جنت کی طرح جنت میں حیات ہیں، ان کو وہاں طرح طرح کے تحفے ملتے ہیں مگر تم ان حضرات کی کرامت و بزرگی اور ان کی حالت سے واقف نہیں ہو۔ شان نزول : ولا تقولوا لمن یقتل“ (الخ) ابن مندہ ؓ نے صحابہ کرام ؓ کے بارے میں سدی صیغر ؒ کلبی ؒ ، ابوصالح ؒ کے حوالہ سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے، فرماتے ہیں کہ تمیم بن حمام ؓ غزوہ بدر میں شہید ہوگئے تو ان کے بارے میں اور ان کے علاوہ دوسرے حضرات کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی کہ (آیت) ”ولا تقولوا (الخ) یعنی جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کردیے جائیں ان کو برا نہ کہو۔ ابو نعیم ؒ فرماتے ہیں کہ یہ صحابی عمیر بن حمام ؓ ہیں، سدی ؒ ان کے نام میں تبدیلی کردی ہے۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top