Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 154
وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌ١ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ وَّ لٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ
وَلَا : اور نہ تَقُوْلُوْا : کہو لِمَنْ : اسے جو يُّقْتَلُ : مارے جائیں فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اَمْوَاتٌ : مردہ بَلْ : بلکہ اَحْيَآءٌ :زندہ ہیں وَّلٰكِنْ : اور لیکن لَّا تَشْعُرُوْنَ : تم شعور نہیں رکھتے
اور جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں ان کو نہ کہو کہ :” وہ مردہ ہیں “ بلکہ وہ زندہ ہیں اور لیکن (ان کی زندگی کی حقیقت) تم نہیں سمھجتے
شہداء کرام کا ذکر شان نزول : یہ آیت شہداء کے حق میں نازل ہوئی۔ لوگ شہداء کے حق میں کہتے تھے کہ فلاں کا انتقال ہوگیا وہ دنیوی آسائش سے محروم ہوگیا ۔ ان کے حق میں یہ آیت نازہوئی کہ موت کے بعد بھی اللہ شہداء کو حیات عطا فرماتا ہے ، ان کی ارواح پر رزق پیش کئے جاتے ہیں ، انہیں راحتیں دی جاتی ہیں ، ان کے عمل جاری رہتے ہیں ، اجروثواب بڑھتا رہتا ہے ۔ حدیث شریف میں ہے کہ شہداء کی روحیں سبز پرندوں کے قالب میں جنت کی سیر کرتی اور وہاں کے میوے اور نعمتیں کھاتی ہیں ۔ مسئلہ : اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار بندوں کو قبر میں جنتی نعمتیں ملتی ہیں۔ شہید وہ مسلمان مکلف طاہر ہے جو تیز ہتھیار سے ظلماً مارا گیا ہو ، اس کے قتل سے مال بھی واجب نہ ہوا ہو ، معرکہ جنگ میں مردہ پایا گیا ہو اور اس نے کچھ آسائش نہ پائی، اس پر یہ احکام ہیں کہ نہ اس کو غسل دیا جائے نہ کفن ۔ انہی کپڑوں ہی میں رکھا جائے ۔ آخرت میں شہید کا بڑا مرتبہ ہے ۔ بعض شہداء یہ ہیں (1) جیسے ڈوب کر یا (2) جل کر یا (3) دیوار کے نیچے دب کر مرنے والا (4) طالب علم، (5) سفر حج ، (راہ خدا میں مرنے والا (6) اور نفاس میں مرنے والی عورت اور (7) پیٹ کے مرض اور (8) طاعون اور (9) ذات الجنب اور (10) سل دق اور (11) جمعہ کے روز مرنے والے ۔ ان کو غسل دینا ، کفن دینا واجب ہے لیکن آخرت میں ان کے لئے شہادت کا بڑا درجہ ہے ۔
Top