Tafheem-ul-Quran - Al-Waaqia : 10
وَ السّٰبِقُوْنَ السّٰبِقُوْنَۚۙ
وَالسّٰبِقُوْنَ : اور آگے بڑھنے والے السّٰبِقُوْنَ : آگے بڑھنے والے ہیں
اور آگے والے تو پھر آگے والے ہی ہیں۔ 7
سورة الْوَاقِعَة 7 سابقین (آگے والوں) سے مراد وہ لوگ ہیں جو نیکی اور حق پرستی میں سب پر سبقت لے گئے ہوں، بھلائی کے ہر کام میں سب سے آگے ہوں، خدا اور رسول کی پکار پر سب سے پہلے لبیک کہنے والے ہوں، جہاد کا معاملہ ہو یا انفاق فی سبیل اللہ کا یا خدمت خلق کا یا دعوت خیر اور تبلیغ حق کا، غرض دنیا میں بھلائی پھیلانے اور برائی مٹانے کے لیے ایثار و قربانی اور محنت و جانفشانی کا جو موقع بھی پیش آئے اس میں وہی آگے بڑھ کر کام کرنے والے ہوں۔ اس بنا پر آخرت میں بھی سب سے آگے وہی رکھے جائیں گے۔ گویا وہاں اللہ تعالیٰ کے دربار کا نقشہ یہ ہوگا کہ دائیں بازو میں صالحین، بائیں بازو میں فاسقین، اور سب سے آگے بارگاہ خداوندی کے قریب سابقین۔ حدیث میں حضرت عائشہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں سے پوچھا " جانتے ہو قیامت کے روز کون لوگ سب سے پہلے پہنچ کر اللہ کے سایہ میں جگہ پائیں گے ؟ " لوگوں نے عرض کیا اللہ اور اللہ کا رسول ہی زیادہ جانتا ہے۔ فرمایا الذین اعطوا الحق قبلوہ، واذا سُئِلوہ بذلوہ، وحکموا الناس کحکمہم لا نفسہم، " وہ جن کا حال یہ تھا کہ جب ان کے آگے حق پیش کیا گیا انہوں نے قبول کرلیا، جب ان سے حق مانگا گیا انہوں نے ادا کردیا، اور دوسروں کے معاملہ میں ان کا فیصلہ وہی کچھ تھا جو خود اپنی ذات کے معاملہ میں تھا۔ " (مسند احمد)۔
Top