Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 10
وَ السّٰبِقُوْنَ السّٰبِقُوْنَۚۙ
وَالسّٰبِقُوْنَ : اور آگے بڑھنے والے السّٰبِقُوْنَ : آگے بڑھنے والے ہیں
اور سبقت لے جانے والے تو سبقت ہی لے جانے والے ہوں گے
اور سبقت لے جانے والے تو سبقت لے جانے والے ہی ہوں گے 10 ؎ اس آیت می ناس تیسرے گروہ کا ذکر ہے جو (اصحاب الیمین) سے بھی افضل ہے اور ان کو (السبقون) کے نام سے موسوم کیا گیا ہے اور سابقون کے معنی ہیں آگے پہنچنے والے ‘ آگے بڑھنے والے۔ سبق سے اسم فاعل کا صیغہ جمع مذکر بحالت رفع سابق کی جمع ہے اور (السقبون الالون) کا ذکر پیچھے غزوہ الوثقیٰ جلد چہارم سورة التوبہ کی آیت 100 میں گزر چکا ہے اور حافظ ابن عبدالبر نے اپنی مشہور کتاب الاستیعاب فی اسماء والاصحاب میں حسب ذیل اقوال نقل کئے ہیں۔ (1) ابن سیرین کہتے ہیں کہ (السبقون الاولون) سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نمازیں ادا کی ہیں۔ عمر بن الحنفیہ اور سعید بن المسیب کا بھی یہی قول ہے اور حافظ ابن کثیر (رح) نے اپنی تفسیر میں ابو موسیٰ اشعری ‘ حسن بصری اور قتادہ ؓ سے بھی یہی نقل کی ا ہے۔ امام مالک رحمتہ اللہ ‘ یحییٰ بن سعید سے وہ سعید بن مسیب سے راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے چھ ماہ تک بیت المقدس کی طرف نماز ادا کی پھر واقعہ بدر سے دو مہینے پہلے آپ ﷺ کا رخ کعبہ کی طرف پھیر دیا گیا۔ (2) محمد بن کعب قرظی اور عطاء بن یساط کا قول ہے کہ یہ اہل بدر ہیں جن کی تعداد تین سو تیرہ یا تین سو چودہ بتائی گئی ہے۔ (3) شعبی کا بیان ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے بیعت رضوان میں شرکت کی ہے۔ جابر بن عبداللہ ‘ معقل بن یسار اور عبداللہ بن اوفی ؓ کا بیان ہے کہ ان کی تعداد چودہ سو تھی اور یہ تینوں بھی اسی بیعت میں شریک تھے اور ایک روایت میں جابر بن عبداللہ ؓ سے پندرہ سو کی تعداد بھی آئی ہے۔ (الاستیعاب جلد اول ص لغایت ص 7 طبع مصر 1328 ھ برحاشیہ الاصحابہ) یہ اقوال ہم نے درج کردیئے ہیں جو آج تک مفسرین نے نقل کئے ہیں اور پھر کسی نے کسی قول کو ترجیح دی ہے اور کسی نے کسی کو لیکن ہماری سمجھ میں یہ آتا ہے کہ بلاریب یہ لوگ (اصحاب الیمین) سے تو بہتر ہیں جو درجات میں بھی بلند ہوں گے لیکن آنے والی آیات ان اقوام کی تصدیق نہیں کرتیں کیونکہ وہ زمانہ متعین کرنے کے حق میں نہیں بلکہ ان کے مضمون میں وسعت زیادہ ہے۔ اسی وسعت کے پیش نظر ہم جو بات وثوق سے کہہ سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل کردیئے جائیں گے کیونکہ ان کا تعلق پہلوں سے بھی ہے اور پچھلوں سے بھی اور بغیر ہساب کے جنت میں داخل ہونے والے پہلوں سے بھی ہوں گے اور پچھلوں سے بھی اس لحاظ سے اس جگہ (السبقون) سے مراد ( السبقون الاولون) نہیں ہیں اور جو باتیں اوپر مذکور ہیں۔ وہ (السبقون الاولون) سے ہیں نہ کہ فقط (السبقون) سے اور اس جگہ بیان فقط (السبقون) کا ہے جس کی وضاحت آنے والی آیت کر رہی ہے۔
Top