Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 10
وَ السّٰبِقُوْنَ السّٰبِقُوْنَۚۙ
وَالسّٰبِقُوْنَ : اور آگے بڑھنے والے السّٰبِقُوْنَ : آگے بڑھنے والے ہیں
اور جو سبقت لے گئے تو وہ سبقت لے گئے
[ 8] سابقین کی عظمت مرتبہ و مقام کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا اور سبقت لے جانے والے سبقت لے گئے۔ یعنی جو دنیا میں ایمان و اطاعت اور نیکی و خیر کی طرف سبقت لے گئے ہوں گے، وہ وہاں پر جنت النعیم اور درالکرامۃ کی طرف سبقت لے جائیں گے، مسند امام احمد (رح) وغیرہ میں ام المؤمنین میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے اپنے صحابہء کرام ؓ سے پوچھا کہ کیا تم جانتے ہو کہ وہ لوگ کون ہیں ؟ جو قیامت کے روز اللہ کے سائے کی طرف سبقت لے جائیں گے ؟ تو حضرات صحابہء کرام ؓ نے حسب عادت ادب سے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں [ اللہ و رسولہ اعلم ] تو اس پر آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہوں گے جن کی صفت و شان [ دنیا میں ] یہ رہی ہوگی کہ جب ان کو حق دیا [ اور بتایا ] جائے، تو وہ اسے قبول کرتے ہیں، اور جب ان سے مانگا جائے تو دے دیتے ہیں، اور وہ لوگوں کیلئے ایسے ہی فیصلہ اور حکم کرتے ہیں، جیسا کہ وہ خود اپنے لئے کرتے ہیں یعنی وہ پورے عدل و انصاف سے کام لیتے ہیں [ ابن کثیر، قرطبی، اور مراغی وغیرہ ] سو انسان کی کامیابی اور ناکامی کا اصل دارومدار اس کے اپنے ایمان و اخلاق اور اس کے قلب و باطن پر ہے، نہ کہ محض ظواہر اور شکلیات پر، بہرکیف یہاں پر سابقون کی خبر سابقون ہی ذکر فرمائی گئی یعنی سابقون کے کیا کہنے اور انکے مرتبہ و مقام کا پوچھنا ہی کیا وہ تو سابقون ہی سابقون ہوئے۔ یعنی ان کے مرتبے کو کون جان یا پہچان سکتا ہے۔ وہ خوش نصیب تو وہاں پہنچیں گے جو انسانی شرف و مرتبہ کا آخری نقطہ ہوگا اور اس نقطہء کمال کا اندازہ بھلا اس عالم ناسوت میں کوئی کس طرح کرسکتا ہے ؟ اللہم فشرفنا بہ بمحض منک وکرمک یا ارحم الراحمین ویا اکرم الاکرمین۔ اللہ تعالیٰ نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین
Top