Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 10
وَ السّٰبِقُوْنَ السّٰبِقُوْنَۚۙ
وَالسّٰبِقُوْنَ : اور آگے بڑھنے والے السّٰبِقُوْنَ : آگے بڑھنے والے ہیں
اور جو آگے بڑھنے والے ہیں (انکا کیا کہنا) وہ آگے ہی بڑھنے والے ہیں
والسبقون السبقون۔ نبی کریم ﷺ سے مروی ہے فرمایا :” سابقون وہ ہیں جب انہیں حق دیا گیا تو انہوں نے اسے قبول کیا جب ان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے اس کو خرچ کیا اور انہوں نے لوگوں کے لیے وہی فیصلہ کیا جو انہوں نے اپنے لیے فیصلہ کیا “ (1) یہ مہدوی نے ذکر یا۔ محمد بن کعب قرظی نے کہا : وہ انبیاء ہیں (2) ۔ حضرت حسن بصری اور قتادہ نے کہا : مراد ہر امت میں سے ایمان کی طرف سبقت لے جانے والے ہیں : اس کی مثل عکرمہ سے مروی ہے۔ محمد بن سیرین نے کہا : مراد وہ صحابہ ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی (3) اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : ” وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہٰجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ “ ( التوبہ : 100) مجاہد وغیرہ نے کہا ہے : مراد جہاد کی طرف سبقت لے جانے والے ہیں اور نماز کی طرف سب سے پہلے جانے والے ہیں۔ حضرت علی شیر خدا ؓ نے کہا : مراد پانچوں نمازوں کی طرف سبقت لے جانے والے ہیں۔ ضحاک نے کہا : جہاد کی طرف سبقت لے جانے والے ہیں۔ سعد بن جبیر نے کہا : توبہ اور نیکی کے اعمال کی طرف سبقت لے جانے والے ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” وَسَارِعُوْٓا اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ “ ( آل عمران : 133) پھر ان کی تعریف کی اور فرمایا :” اولیک یسرعون فی الخیرت وھم لھا سبقون۔ “ ( المومنون) ایک قول یہ کیا گیا : وہ چار ہیں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی امت میں سے سبقت لے جانے والا۔ وہ حضرت جزقیل ہیں جو آل فرعون میں سے مومن تھا۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی امت میں سے سبقت لے جانا والا۔ وہ حبیت نجار ہے وہ صاحب انطاکیہ تھا۔ حضرت محمد ﷺ کی امت میں سے سبقت لے جانے والے یعنی حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور حضرت عمر فاروق ؓ یہ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : اے ماوردی نے بیان کیا ہے (4) شمیط بن عجلان نے کہا : وہ تین قسم کے لوگ ہیں (1) جس نے اپنی ابتدائی عمر میں ہی بھلائی کی طرف جلدی کی اس پر دوام اختیار کیا یہاں تک کہ دنیا سے چلا گیا یہی سابق مرب ہے (2) ایسا آدمی جس نے ابتداء میں گناہ کیے پھر طویل غفلت میں رہا پھر توبہ کی یہاں تک کہ اس پر اس کا خاتمہ ہوا یہ اصحاب یمین میں سے ہے (3) ایسا آدمی جس نے ابتدائی عمر میں گناہ شروع کردیئے پھر اسی پر کار بند رہا یہاں تک کہ اس پر اس کا خاتمہ ہوا یہ اصحاب شمال میں سے ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد تمام وہ لوگ ہیں جنہوں نے کسی صحیح امر کی طرف جلدی کی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : الشبقون یہ مبتداء ہونے کی حیثیت سے مرفوع ہے دوسرا سابقون اس کی تائید ہے اس کی خبر 1 ؎۔ المحرر الوجیز، جلد 5، صفحہ 240 2 ؎۔ تفسیر ماوردی، جلد 5، صفحہ 448 3 ؎۔ ایضاً 4 ؎۔ ایضاً
Top