Tafheem-ul-Quran - Al-Hijr : 19
وَ الْاَرْضَ مَدَدْنٰهَا وَ اَلْقَیْنَا فِیْهَا رَوَاسِیَ وَ اَنْۢبَتْنَا فِیْهَا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ مَّوْزُوْنٍ
وَالْاَرْضَ : اور زمین مَدَدْنٰهَا : ہم نے اس کو پھیلا دیا وَاَلْقَيْنَا : اور ہم نے رکھے فِيْهَا : اس میں (پر) رَوَاسِيَ : پہاڑ وَاَنْۢبَتْنَا : اور ہم نے اگائی فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے كُلِّ شَيْءٍ : ہر شئے مَّوْزُوْنٍ : موزوں
ہم نے زمین کو پھیلایا، اُس میں پہاڑ جمائے، اُس میں ہر نوع کی نباتات ٹھیک ٹھیک نپی تُلی مقدار کے ساتھ اُگائی،13
سورة الْحِجْر 13 اس سے اللہ تعالیٰ کی قدرت و حکمت کے ایک اور اہم نشان کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ نباتات اور ہر نوع میں تناسل کی اس قدر زبردست طاقت ہے کہ اگر اس کے صرف ایک پودے ہی کی نسل کو زمین میں بڑھنے کا موقع مل جاتا تو چند سال کے اندر روئے زمین پر بس وہی وہ نظر آتی، کسی دوسری قسم کی نباتات کے لیے کوئی جگہ نہ رہتی۔ مگر یہ ایک حکیم اور قادر مطلق کا سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کے مطابق بےحد و حساب اقسام کی نباتات اس زمین پر اگ رہی ہیں اور ہر نوع کی پیداوار اپنی ایک مخصوص حد پر پہنچ کر رک جاتی ہے۔ اسی منظر کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ ہر نوع کی جسامت، پھیلاؤ، اٹھان اور نشوونما کی ایک حد مقرر ہے جس سے نباتات کی کوئی قسم بھی تجاوز نہیں کرسکتی۔ صاف معلوم ہوتا ہے کہ کسی نے ہر درخت، ہر پودے اور ہر بیل بوٹے کے لیے جسم، قد، شکل، برگ و بار اور پیداوار کی ایک مقدار پورے ناپ تول اور حساب و شمار کے ساتھ مقرر کر رکھی ہے۔
Top