Tafseer-e-Majidi - Al-Hijr : 19
وَ الْاَرْضَ مَدَدْنٰهَا وَ اَلْقَیْنَا فِیْهَا رَوَاسِیَ وَ اَنْۢبَتْنَا فِیْهَا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ مَّوْزُوْنٍ
وَالْاَرْضَ : اور زمین مَدَدْنٰهَا : ہم نے اس کو پھیلا دیا وَاَلْقَيْنَا : اور ہم نے رکھے فِيْهَا : اس میں (پر) رَوَاسِيَ : پہاڑ وَاَنْۢبَتْنَا : اور ہم نے اگائی فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے كُلِّ شَيْءٍ : ہر شئے مَّوْزُوْنٍ : موزوں
اور زمین کو ہم نے پھیلا دیا اور اس میں بھاری پہاڑ ڈال دیئے اور اس میں ہر قسم کی چیز ایک معین مقدار سے اگائی،16۔
16۔ زمین کا بنانا، پھیلانا اس پر پہاڑوں کا قائم کرنا، زمین سے ہر نباتات ایک مقدار معین کے مطابق اگانا، یہ سب کام اسی خدائے واحد، قادر و حکیم کے ہیں، نہ یہ چیزیں خود بخود ہوگئی ہیں، نہ انہیں کسی دیوی دیوتا نے کیا ہے۔ (آیت) ” والقینا فیھا رواسی “۔ یہ پہاڑ اس لیے قائم کردیئے گئے ہیں کہ زمین ڈانواں ڈول نہ ہونے پائے جیسا کہ ایک دوسری جگہ ہے رواسی ان تمید بکم، گویا پہاڑ حکمت تکوینی میں زمین کا لنگر بٹھائے رہنے کیلئے اس کا توازن درست رکھنے کے لئے ہیں، قرآن صرف اسی قدر کہتا ہے اس کے آگے زمین کی گردش سالانہ اس کی حرکت محوری وغیرہ دوسرے مسائل سے قرآن مجید کو نفیا واثباتا کوئی تعلق نہیں۔ (آیت) ” انبتنا فیھا من کل شیء “۔ اشارہ جنس نباتات کی جانب ہے۔
Top