Tadabbur-e-Quran - Al-Israa : 70
وَ تَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَّ عَدْلًا١ؕ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ١ۚ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَتَمَّتْ : اور پوری ہے كَلِمَتُ : بات رَبِّكَ : تیرا رب صِدْقًا : سچ وَّعَدْلًا : اور انصاف لَا مُبَدِّلَ : نہیں بدلنے والا لِكَلِمٰتِهٖ : اس کے کلمات وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور تمہارے رب کی بات پوری ہوئی ٹھیک ٹھیک اور عدل کے ساتھ اور کوئی نہیں جو اس کی باتوں کو بدل سکے اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے
وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَّعَدْلًا ۭلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ ۚ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ۔ یہ اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ آج یہ تم تمام شیاطین جن و انس کو جو اپنی اور اپنی دعوت کی مخالفت میں متحد پا رہے ہو تو یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے یہ ٹھیک ٹھیک وہی صورت حال ہے جو شیطان اور آدم کے ماجرے میں بیان ہوچکی ہے۔ شیطان نے اولاد آدم کو گمراہ کرنے کے لیے مہلت مانگی خدا نے اس کو مہلت دی، شیطان نے دھمکی دی کہ میں ذریت آدم کی اکثریت کو شرک و بت پرستی میں مبتلا کر کے چھوڑوں گا، خدا نے فرمایا کہ اگر تو ایسا کرتے گا تو میں تجھ کو اور تیرے سارے پیرو وں کو جہنم میں بھر دوں گا۔ بقرہ کی آیت 168 کے تحت اس مضمون کی وضاحت ہوچکی ہے۔ یہاں اس کا حواہ دینے سے مقصود یہ ہے کہ ان لوگوں نے شیطان کے پھندے میں پھنس کر اپنے باب میں اس کی پیشین گوئی پوری کردی ہے اور اللہ نے ایسے لوگوں کے باب میں شیطان کو اپنا جو فیصلہ سنایا تھا وہ پورا ہوگیا اور یہ فیصلہ سچائی اور عدل دونوں معیاروں پر پورا ہے۔ خدا نے جو بات فرمائی وہ سچی بھی ہے اور مبنی بر عدل بھی، اس لیے کہ خدا نے ان پر اپنی حجت پوری کردی ہے۔ اس کے باوجود اگر یہ ہدایت الٰہی کی جگہ القائے شیطانی ہی کی پیروی پر بضد ہیں تو یہ اسی انجام کے سزاوار ہیں جس کی خدا نے ان کو خبر دی ہے۔ خدا کے فیصلے اس کی مقررہ سنت کے تحت ہوتے ہیں۔ ان کو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا۔ اللہ سمیع وعلیم ہے، نہ اس کی کوئی بات بیخبر ی پر مبنی ہوتی، نہ اس میں کسی خطا یا ناانصافی کا امکان ہے۔ یہ امر ملحوظ رہے کہ یہ بات مشرکین کے لیے بطور تہدید و وعید اور پیغمبر ﷺ کے لیے بطور تسلی ارشاد ہوئی ہے لَا مُبَدِّلَ لکلمات اللہ پر اسی انعام کی آیت 34 کے تحت جو کچھ لکھا گیا ہے اس پر بھی ایک نظر ڈال لیجیے
Top