Dure-Mansoor - Al-An'aam : 115
وَ تَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَّ عَدْلًا١ؕ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ١ۚ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَتَمَّتْ : اور پوری ہے كَلِمَتُ : بات رَبِّكَ : تیرا رب صِدْقًا : سچ وَّعَدْلًا : اور انصاف لَا مُبَدِّلَ : نہیں بدلنے والا لِكَلِمٰتِهٖ : اس کے کلمات وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور آپ کے رب کے کلمات سچائی اور عدل کے اعتبار سے پورے ہوگئے اس کے کلمات کو کوئی بدلنے والا نہیں، اور وہ سننے جاننے والا ہے۔
(1) امام عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وتمت کلمت ربک صدقا وعدلا کے بارے میں فرمایا کہ آپ کے رب کی طرف پوری ہوگئی سچائی کے ساتھ جس کا اس نے فیصلہ کیا اور انصاف کے ساتھ جس کا اس نے فیصلہ فرمایا۔ (2) امام ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابو نصرالسجزی نے الابانہ میں محمد بن کعب قرظی سے روایت کیا کہ لفظ آیت لامبدل لکلمتہ یعنی کسی چیز کے لئے تبدیلی نہیں ہے دنیا میں اور آخرت میں جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمانا لفظ آیت ما یبدل القول لدی (3) امام ابن مردویہ نے ابو الیمان جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ فتح مکہ کے دن مسجد حرام میں داخل ہوئے اور آپ کے پاس ایک لاٹھی تھی۔ ہر قوم کے لئے ایک بت تھا جس کی وہ عبادت کرتے تھے۔ آپ نے اسے باری باری اس بت کے قریب کرتے اور بت کے سینے میں عصا مبارک مار کر اسے زخمی کردیتے۔ جب بھی آپ کسی بت کو گراتے تو آپ کے پیچھے ہتھوڑے مارنے والے آجاتے یہاں تک کہ اس کو ٹکڑے ٹکڑے کردیتے اور اس کو اٹھا کر مسجد کے باہر پھینک دیتے۔ اور نبی ﷺ فرماتے تھے۔ لفظ آیت وتمت کلمت ربک صدقا وعدلا لامبدل کلمتہ وھو السمیع العلیم (4) امام ابن مردویہ اور ابن النجار نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے لفظ آیت وتمت کلمت ربک صدقا وعدلا کے بارے میں فرمایا کہ اس میں کلمہ سے مراد لا الہ الا اللہ ہے۔ (5) امام بخاری، ابو داؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ حسن و حسین ؓ کے لئے (ان الفاظ کے ساتھ) پناہ مانگا کرتے تھے : اعیذ کما بکلمات اللہ التامۃ من کل شیطان وھامۃ ومن کل عین لامۃ ترجمہ : یعنی میں تم دونوں کو اللہ تعالیٰ کے پورے کلموں کی پناہ میں دیتا ہوں ہر شیطان اور ہر زہریلے جانور سے اور ہر ایک بدنظر سے جو دیوانہ بنا دے۔ پھر فرماتے کہ تمہارے باپ ابراہیم (علیہ السلام) بھی اسماعیل اور اسحاق کے لئے انہی کلمات کے ساتھ پناہ مانگتے تھے۔ (6) امام ابن ابی شیبہ، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور بیہقی نے خولہ بنت حکیم ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص کسی منزل پر اترے اور یہ کلمات کہے : اعوذ بکلمات اللہ التامات کلھا من شرماخلق (یعنی میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے ان پورے کلمات کے ساتھ ہر اس شر سے جو پیدا فرمایا) اس کو کوئی چیز ضرر نہیں دے گی یہاں تک کہ وہ اس جگہ سے چلا جائے۔ پناہ مانگنے کے کلمات (7) امام مسلم، نسائی اور بیہقی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا یا رسول اللہ گزشتہ رات مجھے ایک بچھو نے کاٹ لیا آپ نے فرمایا اگر تو یہ کلمات کہہ لیتا جب تو نے شام کی۔ اعوذ بکلمات اللہ التامات من شرما خلق تو تجھ کو کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔ (8) امام ابو داؤد اور نسائی، ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ اپنے بستر پر لیٹتے وقت یہ کلمات پڑھتے تھے۔ اللھم انی اعوذ بوجھک الکریم وکلماتک التامۃ من شرما أن اخذبنا صیتہ اللہم انت تکشف المغرم والماظم اللھم لا یھزم جندک ولا یخلف وعدک ولا ینفع ذا الجدمنک الجد سبحانک وبحمدک ترجمہ : اے اللہ میں آپ کی ذات کریم کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں اور آپ کے پورے کلمات کے ساتھ اس شر سے کہ جن کو آپ اس کی پیشانی سے پکڑنے والے نہیں ہیں اے اللہ آپ ہی دور کرنے والے ہیں قرض اور گناہ کو۔ اے اللہ ! تیرے لشکر کو شکست نہیں ہوتی اور تیرے وعدے کے خلاف نہیں ہوتا ہے اور تیرے سامنے تو نگر کی تو نگری کچھ کام نہیں آئے گی۔ اور اللہ تیری ذات پاک ہے اور سب تعریفیں تیرے لئے ہیں۔ رات کو بےخوابی کا علاج (9) امام ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے محمد بن یحییٰ بن حبان (رح) سے روایت کیا کہ ولید بن ولید نے رسول اللہ ﷺ سے رات کو نیند نہ آنے کی شکایت کی۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا جب تو اپنے بستر پر آئے تو (یہ کلمات) پڑھ لے۔ اعوذ بکلمات اللہ التامات من غضبہ و عقابہ ومن شرعبادہ ومن ھمزات الشیاطین وان یحضرون ترجمہ : (یعنی میں اللہ کے اس پورے کلمات کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں اس کے غضب سے اور اس کی سزا سے اور اس کے بندوں کے شر سے اور شیاطین کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ حاضر ہوں) بلاشبہ بےخوابی مجھے نقصان نہیں پہنچائے گی۔ اور سانپ یا بچھو تیرے قریب نہیں آئے گا۔ (10) امام ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے ابو التیاح سے روایت کی کہ ایک آدمی نے عبد الرحمن بن خنبش ؓ سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ کیسے کرتے تھے جب آپ کے قریب شیاطین آتے تھے انہوں نے فرمایا ہاں شیاطین پہاڑوں سے اور وادیوں سے اترتے جو رسول اللہ ﷺ کا ارادہ کرتے ہوئے آتے اور ان میں سے ایک شیطان تھا جس کے پاس آگ کے شعلے تھے۔ اس نے ارادہ کیا کہ اس کے ذریعہ رسول اللہ ﷺ کو جلا دیں جب ان کو رسول اللہ ﷺ نے دیکھا تو ان سے گھبراگئے۔ جبرئیل تشریف لائے اور فرمایا اے محمد ﷺ آپ کہئے۔ فرمایا میں کہا کہوں ؟ جبرئیل نے فرمایا آپ یوں فرمائیے : اعوذبکلمات اللہ التامۃ اللاتی لا یجاوزھن برولافاجر من شرما خلق وبرأ وذرأ ومن شرما ما ینزل من السماء ومن شرما یعرج فیھا ومن شرما ذرأفی الارض وما یخرج منھا ومن شرفتن اللیل والنھار ومن شرکل طارق إلا طار قایطرن بخیر یارحمن۔ یعنی میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے ان پورے کلمات کے ساتھ جو ان کلموں سے باہر نہیں ہوسکتا کوئی نیک یا بد اور اس چیز کے شر سے جن کو اس نے بنایا اور پیدا کیا اور نکالا اور اس چیز کے شر سے جو آسمان سے نازل ہوتی ہے اور اس چیز کے شر سے جو اس میں اوپر چڑھتی ہے۔ اور اس چیز کے شر سے جو زمین میں پیدا ہوتی ہے اور جو اس سے نکلتی ہے اور رات اور دن کے فتنے کے شر سے اور ہر رات کے گرنے والی آفت سے مگر جو خیریت اور بھلائی کے ساتھ (اے رحمن) پھر آپ نے فرمایا کہ شیاطین کی آگ بجھ گئی اور اللہ تعالیٰ نے ان کو شکست دیدی۔ (11) امام نسائی اور بیہقی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جب جن والی رات تھی تو ایک دیو جنات میں سے اپنے ہاتھ میں آگ کا شعلہ لے کر آیا۔ نبی ﷺ نے قرآن پڑھنا شروع کیا وہ قریب آتا جا رہا تھا۔ تو جبرئیل نے آپ سے فرمایا کیا میں نے آپ کو وہ کلمات نہیں سکھائے تھے جن کو آپ پڑھیں تو یہ منہ کے بل گرپڑے۔ اور آگ کا شعلہ بجھ جائے۔ آپ (یہ کلمات) پڑھیے۔ اعوذ بوجہ اللہ الکریم و کلمات اللہ التامات التی لا یجاوزھن برولا فاجر من شرما ینزل من السماء ومن شرما تعرج فیھا ومن شرما ذرأفی الارض ومن شرما یخرج منھا ومن شرفتن اللیل والنھار ومن شر طوارق اللیل ومن شرکل طارق الاطارقا یطرق بخیر یارحمن جب آپ نے یہ پڑھا تو وہ منہ کے بل گرپڑا اور اس کا شعلہ بجھ گیا۔ (12) امام ابن ابی شیبہ نے مکحول (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب مکہ میں داخل ہوئے تو جنات آپ سے ملے اس حال میں کہ وہ آگ کے انگارے پھینک رہے تھے۔ جبرئیل نے فرمایا اے محمد ﷺ پناہ مانگئے۔ پناہ مانگئے تو آپ نے ان کلمات کے ساتھ پناہ مانگی تو وہ آپ سے دور ہٹ گئے وہ کلمات یہ تھے۔ اعوذبکلمات اللہ التامات التی لا یجاوزھم برولا فاجرمن شرما نزل من السماء وما یعرج فیھا ومن شرما بت فی الارض وما یخرج منھا ومن شر اللیل والنھار ومن شر کل طارق الاطارقا طرق بخیر یارحمن
Top