Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 115
وَ تَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَّ عَدْلًا١ؕ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ١ۚ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَتَمَّتْ : اور پوری ہے كَلِمَتُ : بات رَبِّكَ : تیرا رب صِدْقًا : سچ وَّعَدْلًا : اور انصاف لَا مُبَدِّلَ : نہیں بدلنے والا لِكَلِمٰتِهٖ : اس کے کلمات وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
125 اور تیرے رب کی بات پوری سچی ہے اور انصاف کی کوئی بدلنے والا نہیں اس کی بات کو اور وہی ہے سننے والا جاننے والا
125 کَلِمۃٌ سے یا اللہ کا دین مراد ہے یا دعویٰ توحید۔ وتمت ای بالدلائل العقلیۃ والنقلیۃ و دلائل الوحی۔ یعنی دعویٰ توحید عقل ونقل اور وحی کے دلائل سے کامل اور واضح ہوچکا ہے لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمٰتِہٖ اس دعویٰ توحید کو بدلنے والا کوئی نہیں۔ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ۔ واؤ تعلیلیہ ہے اور یہ ماقبل کی علت ہے اور مبتدا اور جز معرفہ ہونے کی وجہ سے یہ ترکیب مفید حصر ہے۔ یعنی ہر چیز کو سننے والا اور ہر چیز کو جاننے والا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور کوئی نہیں اگر اس کے سوا کوئی اور بھی ہر چیز کو جاننے اور سننے والا ہوتا اور ہر چیز کو جاننے والا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور کوئی نہیں اگر اس کے سا کوئی اور بھی ہر چیز کو جاننے اور سننے والا ہوتا تو اسے بدلنے کا اختیار بھی ہوتا اِذْ لَیْسَ فَلیْسَ سورة کہف میں فرمایا۔ اُتْلُ مَا اُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنْ کِتٰبِ رَبِّکَ لَامُبَدِّلَ لِکَلِمٰتِہٖ اور اس کی دلیل وَ لَنْ تَجِدَ مِنْ دُوْنِہٖ مُلْتَحَدًا سے بیان فرمائی مطلب یہ کہ جب ہر چیز کو سننے اور جاننے والا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور کوئی نہیں اور اس کے سوا کوئی جائے پناہ بھی نہیں تو اس کے کلمات کو بدلنے والا بھی کوئی نہیں۔
Top