Tadabbur-e-Quran - Al-Hijr : 79
فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ١ۘ وَ اِنَّهُمَا لَبِاِمَامٍ مُّبِیْنٍؕ۠   ۧ
فَانْتَقَمْنَا : ہم نے بدلہ لیا مِنْهُمْ : ان سے وَاِنَّهُمَا : اور بیشک وہ دونوں لَبِاِمَامٍ : راستہ پر مُّبِيْنٍ : کھلے
تو ہم نے ان سے بھی انتقام لیا اور یہ دونوں ہی کھلی شاہراہ پر واقع ہیں
فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ وَإِنَّهُمَا لَبِإِمَامٍ مُبِينٍ۔ " انتقام " سے مراد یہاں وہ پاداش عمل ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اتمام حجت کے بعد ان کے لیے ظاہر ہوئی۔ " وانہما " میں مثنی کی ضمیر سے اصحاب الایکہ کے ساتھ قوم لوط کی بستی کی طرف بھی اشارہ کردیا جس کا ذکر اوپر گزرچکا ہے کہ ان دونوں ہی بستیوں کے آثار و نشانات ڈھکے چھپے نہیں ہیں بلکہ ایک کھلی شاہراہ پر واقع ہیں جس سے اہل عرب کے قافلوں کو آئے دن گزرنے کے مواقع ملتے رہتے ہیں۔ امام مبین کا مفہوم بالکل وہی ہے جو اوپر سبیل مقیم کا بیان ہوچکا ہے۔ کھلی شاہراہ، عام گزرگاہ، چلتا راستہ۔ راستہ چونکہ رہنما ہوتا ہے اس وجہ سے اس کے لیے " امام " کا لفظ بھی استعمال ہوتا ہے۔
Top