Mazhar-ul-Quran - Al-Hijr : 79
فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ١ۘ وَ اِنَّهُمَا لَبِاِمَامٍ مُّبِیْنٍؕ۠   ۧ
فَانْتَقَمْنَا : ہم نے بدلہ لیا مِنْهُمْ : ان سے وَاِنَّهُمَا : اور بیشک وہ دونوں لَبِاِمَامٍ : راستہ پر مُّبِيْنٍ : کھلے
پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا اور بیشک یہ دونوں بستیاں (یعنی قوم لوط اور شعیب کی) کھلے راستے پر واقع ہیں
اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ حجر کے رہنے والے قوم ثمود حضرت صالح (علیہ السلام) کی امت کا قصہ مختصر طور پر بیان فرما کی قریش کو تنبیہ فرمائی کہ حجر والوں نے حضرت صالح (علیہ السلام) کی تکذیب کی۔ ہم نے ثمود کو قدرت کے دلائل بتلائے اور نشان قدرت کے دکھائے۔ پتھر سے اونٹنی کا نکلنا بہت عجیب و غریب باتوں پر شامل ہے۔ حاصل یہ ہے کہ سب نشانیاں ہم نے ثمود کو دکھائی پھر انہوں نے اعتراض کیا اور وہ لوگ پہاڑوں کو تراش کر گھر بناتے تھے تاکہ مکانوں کے منہدم ہونے کا اندیشہ نہ رہے اور نہ بھی خیال تھا کہ عذاب الٰہی سچ بھی ہوگا تو بھی ان مکانوں کی بدولت امن رہے گا مگر جب عذاب آیا تو ان کے کچھ فائدہ نہ دیا اور یک شنبہ (اتوار) کے دن آفتاب نکلتے ہی جبریل (علیہ السلام) کی چیخ سے ہلاک ہوئے جیسا کہ سورة ہود میں مذکور ہے۔ پس ان کی عقل آرائیوں نے کچھ فائدہ نہ دیا۔ پھر فرمایا کہ آسمانوں اور زمین اور اس کے اندر کی ہر چیز اور تغیرات ہماری قدرت کے کس قدر اور کتنی بڑی نشانیاں ہیں۔ غور کرنے والوں کے نزدیک ان سے بڑھ کر اور کون سے معجزات ہوسکتے ہیں پھر فرمایا کہ اب قیامت بہت قریب آلگی ہے۔ وہی سزا وجزا جلد ہوجاوے گی۔
Top