Tafseer-e-Saadi - Al-Hijr : 79
فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ١ۘ وَ اِنَّهُمَا لَبِاِمَامٍ مُّبِیْنٍؕ۠   ۧ
فَانْتَقَمْنَا : ہم نے بدلہ لیا مِنْهُمْ : ان سے وَاِنَّهُمَا : اور بیشک وہ دونوں لَبِاِمَامٍ : راستہ پر مُّبِيْنٍ : کھلے
تو ہم نے ان سے بھی بدلا لیا اور یہ دونوں شہر کھلے راستے پر (موجود) ہیں۔
آیت 79 یہ حضرت شعیب کی قوم ہے اللہ تعالیٰ نے ان کی (الایکۃ) کی طرف اضافت کی ہے اور (الایکۃ) سے مراد وہ باغ ہے جس میں بکثرت درخت ہوں، تاکہ اللہ تعالیٰ ان پر اپنی نعمت کا ذکر فرمائے، مگر انہوں نے اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کا شکر ادا نہ کیا، بلکہ اس کے برعکس، جب ان کے نبی حضرت طشعیب ان کے پاس آئے اور ان کو توحید کی دعوت دی، ناپ تول میں ان کو لوگوں پر ظلم کرنے سے باز آنے کی تلقین کی اور اس ظلم سے ان کو سختی سے منع کیا مگر وہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کے بارے میں اپنے ظلم پر جمے رہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کا یہاں ظالمین کے لفظ سے ذکر فرمایا۔ (فانتقمنا منھم) ” پس ہم نے ان سے بدلہ لیا “ اور چھتری والے دن کے عذاب نے ان کو آلیا، بلاشبہ بہت بڑے دن کا عذاب تھا۔ (وانھما) ” اور یہ دونوں “ یعنی دیار قوم لوط اور اصحاب ایکہ (لبامام مبین) ’ دکھلے راستے پر ہیں۔ “ یعنی یہ دونوں بستیاں واضح راستے پر واقع ہیں جہاں ہر وقت مسافروں کے قافلے گزرتے رہتے ہیں۔ ان کے وہ آثار نمایاں ہیں جن کا آنکھوں سے مشاہدہ کیا جاسکتا ہے اور عقل مند لوگ اس سے عبرت حاصل کرسکتے ہیں۔
Top