Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 84
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُوْنَ دِمَآءَكُمْ وَ لَا تُخْرِجُوْنَ اَنْفُسَكُمْ مِّنْ دِیَارِكُمْ ثُمَّ اَقْرَرْتُمْ وَ اَنْتُمْ تَشْهَدُوْنَ
وَاِذْ
: اور جب
اَخَذْنَا
: ہم نے لیا
مِیْثَاقَكُمْ
: تم سے پختہ عہد
لَا تَسْفِكُوْنَ
: نہ تم بہاؤگے
دِمَآءَكُمْ
: اپنوں کے خون
وَلَا تُخْرِجُوْنَ
: اور نہ تم نکالوگے
اَنفُسَكُم
: اپنوں
مِّن دِيَارِكُمْ
: اپنی بستیوں سے
ثُمَّ
: پھر
اَقْرَرْتُمْ
: تم نے اقرار کیا
وَاَنتُمْ
: اور تم
تَشْهَدُوْنَ
: گواہ ہو
اور وہ وقت یاد کرو ! جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ تم اپنوں کا خون نہ بہائو گے اور اپنوں کو اپنی بستیوں سے نہ نکالوگے۔ پھر تم نے اس کا اقرار کیا اور تم اس کے گواہ ہو
وَاِذْاَخَذْنَا مِیْثَاقَکُمْ لاَتَسْفِکُوْنَ دِمَآئَ کُمْ وَلَاتُخْرِجُوْنَ اَنْفُسَکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ ثُمَّ اَقْرَرْتُمْ وَاَنْتُمْ تَشْھَدُوْنَ ۔ ثُمَّ اَنْتُمْ ھٰٓؤُلَآئِ تَقْتُلُوْنَ اَنْفُسَکُمْ وَتُخْرِجُوْنَ فَرِیْقًا مِّنْکُمْ مِّنْ دِیَارِھِمْز تَظٰھَرُوْنَ عَلَیْھِمْ بِالْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِط وَاِنْ یَّاْتُوْکُمْ اُسٰرٰی تُفٰدُوْھُمْ وَھُوَ مُحَرَّمٌ عَلَیْکُمْ اِخْرَاجُھُمْط اَفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الْکِتٰبِ وَتَکْفُرُوْنَ بِبَعْضٍج فَمَاجَزَآئُ مَنْ یَّفْعَلُ ذٰلِکَ مِنْکُمْ اِلَّاخِزْیٌ فِیْ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَاج وَیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یُرَدُّوْنَ اِلٰٓی اَشَدِّ الْعَذَابِط وَمَااللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ ۔ (البقرۃ : 84 تا 85) (اور وہ وقت یاد کرو ! جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ تم اپنوں کا خون نہ بہائو گے اور اپنوں کو اپنی بستیوں سے نہ نکالوگے۔ پھر تم نے اس کا اقرار کیا اور تم اس کے گواہ ہو۔ پھر تم ہی وہ لوگ ہو کہ اپنوں کو قتل بھی کرتے ہو اور اپنے ہی ایک گروہ کو ان کی بستیوں سے نکالتے بھی ہو، پہلے ان کے خلاف حق تلفی اور زیادتی کرکے ان کے دشمنوں کی مدد کرتے ہو پھر اگر وہ تمہارے پاس اسیر بن کر پہنچ جاتے ہیں تو تم انھیں فدیہ دے کر چھڑالیتے ہو۔ حالانکہ ان کا وطن سے نکالنا ہی تم پر حرام تھا، کیا تم کتاب کے ایک حصہ کو مانتے ہو اور ایک حصہ سے انکار کرتے ہو ؟ پس جو لوگ تم میں سے ایسا کرتے ہیں اس کی سزا کیا ہے ؟ بجز دنیوی زندگی میں رسوائی کے اور آخرت میں یہ شدید ترین عذاب کی طرف بھیجے جائیں گے اور جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے بیخبر نہیں) ایک اور عہد کا حوالہ ان آیات کریمہ میں ایک اور عہد کا ذکر کیا جارہا ہے، جو بنی اسرائیل سے لیا گیا تھا اور پھر جس طرح بنی اسرائیل نے اس عہد کی مٹی پلید کی اور اسے ایک مذاق بناکررکھ دیا، اس کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ عہد کو یاد دلاتے ہوئے بنی اسرائیل سے فرمایا جارہا ہے کہ اللہ کے دین نے تمہارے اندر ایک دینی اخوت پیدا کردی ہے۔ تم آپس میں بھائی بھائی بن گئے ہو، دیکھنا اس اخوت کو آپس میں لڑکر اور خون بہا کر نقصان نہ پہنچاناکیون کہ اگر تم آپس میں لڑوگے تو تمہارا شیرازہ بکھر جائے گا اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور دشمن تم پر دلیر ہوجائے گا۔ اسی طرح آپس میں ایک دوسرے کو وطن سے نکالنے کی کوشش نہ کرنا، یعنی تمارے لیے آپس کی لڑائی بھی حرام ہے اور ایک دوسرے کو گھروں سے نکال کر بےوطن کرنا بھی حرام ہے۔ قرآن کریم کہتا ہے : جب تم سے اس بات کا عہد لیا گیا تھا تو تم نے اس کا اقرار بھی کیا تھا اور اس کے گواہ بھی بنے تھے۔ یعنی تم نے وعدہ کیا تھا کہ ہم ہمیشہ اس کی پابندی کریں گے اور چونکہ تورات میں اس عہد کا آج تک ذکر ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تم اس کے گواہ بھی ہو اور یا اس کا مطلب یہ ہے کہ تم نے اس عہد کا اقرار کیا تھا اور تم اس اقرار کے وقت موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ موجود بھی تھے کیونکہ موسیٰ (علیہ السلام) کا طریقہ یہ تھا کہ وہ اپنی قوم کو خیمہ عبادت کے سامنے بلاکرانھیں اللہ کا حکم سناتے اور ان سے عہد لیتے تھے۔ یہاں اسی کی طرف اشارہ ہے کہ تم نے موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ موجود رہ کر اس عہد کا اقرار کیا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نہایت تاکید کے ساتھ تم سے یہ عہد لیا گیا تھا۔ مزیدیہ کہ اسی پر تمہاری قومی شیرازہ بندی اور وحدت واخوت کا دارومدار ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود تم ہی وہ لوگ ہو جنھوں نے اس عہد کو توڑا۔ تاریخ کے مختلف ادوار میں بنی اسرائیل نے ایک دوسرے کا خون بہایا، ایک دوسرے کی بستیاں اجاڑیں، گھر مسمار کیئے اور ایک دوسرے کو وطن سے نکالا۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کا زمانہ بنی اسرائیل کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ زمانہ ہے۔ اس دور میں بنی اسرائیل قومی اور دینی لحاظ سے عروج پر تھے۔ وہ دنیا کی سب سے مضبوط ریاست اور طاقتور فوج کے مالک تھے۔ کوئی قابل ذکر قوت ان کے سامنے سر اٹھانے کے قابل نہ تھی۔ لیکن حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے انتقال کے بعد ان کا بیٹا نالائق ثابت ہوا ان کے غلام نے حکومت پر قبضہ کرلیا۔ رفتہ رفتہ یہ ریاست دو حصوں میں تقسیم ہوگئی ایک کا نام یہودیہ قرار پایا اور دوسری کا نام اسرائیل۔ اس کے بعد صدیوں تک یہ لوگ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوششوں میں لگے رہے۔ دونوں نے ایک دوسرے کے افراد کو قتل کیا۔ ایک دوسرے سے بستیاں اور شہر چھینے پھر اسی پر بس نہیں ایک دوسرے کے خلاف ہر طرح کے ظلم اور سرکشی حق شکنی اور حق تلفی کو وتیرہ بنایا۔ اور ایک دوسرے کے خلاف دشمنوں سے بھی مددلینے سے دریغ نہ کیا اور یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہاجب تک کہ وقت کی جابر قوتوں نے انھیں ادھیڑ کدھیڑ کر نہیں رکھ دیا۔ ان کی اس خانہ جنگی کے باعث کبھی صوروصیدا کے حکمران ان پر لشکر کشی کرتے رہے اور کبھی بابل والوں کے ہاتھوں سے قدرت نے ان کو پٹوایا اور کبھی رومیوں نے ان کو پامال کیا۔ لیکن انھیں جب بھی موقعہ ملا اپنی اصلاح کرنے کی بجائے انھوں نے یہی رویہ اختیار کیا۔ عہد کے حوالے سے بنی اسرائیل کا مضحکہ خیز رویہ عجیب بات یہ ہے کہ یہ آپس میں خون ریزی کرنے اور ایک دوسرے کو وطن سے نکالنے سے تو باز نہیں آئے جس کا ان سے عہد لیا گیا تھا۔ البتہ انھوں نے یہ مضحکہ خیز رویہ ضرور اختیار کیا کہ مخالف طاقتوں کے ساتھ مل کر جب بھی انھوں نے ایک دوسرے پر حملہ کیا اور اس قتل ونہب کے نتیجے میں جب بنی اسرائیل ایک دوسرے کے ہاتھوں قیدی بنے تو یہ انھیں فدیہ دے کر چھڑانے کے لیے پہنچ گئے اور دلیل یہ دی کہ تورات میں اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اگر تمہارے بھائی بندوں میں سے کوئی قیدی بن جائے تو انھیں فدیہ دے کر آزاد کرانا بہت بڑی نیکی ہے تو ہم اللہ کے حکم کی تعمیل میں اپنے دینی اور قومی بھائیوں کو چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں۔ نزول قرآن کے وقت بھی آنحضرت ﷺ کے معاصر یہود کا یہی رویہ تھا۔ مدینہ منورہ میں ان کے تین قبائل آباد تھے، بنوقینقاع، بنونضیر اور بنو قریظہ اور قحطانی عربوں کے دو قبیلے آباد تھے، اوس اور خزرج۔ یہود کے تینوں قبیلے ان دونوں عرب قبیلوں کے ساتھ حلیفانہ تعلقات رکھتے تھے۔ بنونضیر اور بنوقینقاع خزرج کے حلیف تھے اور بنو قریظہ اوس کے حلیف تھے۔ اوس و خزرج کی لڑائیوں میں یہ تینوں قبیلے اپنے اپنے حلیف کی مدد کرتے تھے۔ جنگ بعاث جو سب سے طویل اور ہولناک لڑائی تھی اور کہا جاتا ہے کہ وہ چالیس سال تک جاری رہی۔ اس میں بھی یہود نے اپنے اپنے حلیفوں کے ساتھ مل کر جنگ میں شرکت کی اور خوب ایک دوسرے کا خون بہایا۔ لیکن جب بنی اسرائیل میں سے کچھ لوگ قیدی بن کر آئے تو پھر یہ فدیہ کی رقم لے کر اپنے حلیف کے پاس یہ کہہ کر ان کو چھڑانے کے لیے پہنچ گئے کہ فدیہ دے کر اپنے ہم مذہب بھائیوں کو آزادی دلانا یہ اللہ کا حکم ہے۔ اس لیے ہم اس حکم کے تحت اپنے بھائیوں کو چھڑانا چاہتے ہیں۔ قرآن کریم ان سے کہتا ہے کہ تم سے تو اس بات کا عہد لیا گیا تھا کہ تم ایک دوسرے سے لڑ کر نہ ایک دوسرے کا خون بہائو گے اور نہ کسی کو گھروں سے نکالو گے۔ لیکن تم نے دشمنوں کے ساتھ مل کر ایک دوسرے کا خون بہایا اور پھر ان کو گھروں سے نکال کر قیدی بنایا لیکن تمہیں اللہ کی اس کھلی خلاف ورزی پر نہ کبھی اللہ کا خوف آیا اور نہ احکامِ خداوندی کی تعمیل کا خیال آیا۔ لیکن جب وہ قیدی بن کر خود ان لوگوں کے پاس آئے جن کی تم نے اپنے بھائیوں کے خلاف مدد کی تھی، تو تم دینی اور قومی جذبے کے حوالے سے ان کے لیے فدیہ لے کر آگئے ہو تاکہ انھیں قید سے آزاد کراسکیں۔ آخر یہ کیا مذاق ہے کہ جو تم سے عہد لیا گیا تھا اس کو تو تم نے بری طرح پامال کیا، لیکن جب اسی پامالی کے نتیجے میں اسیری تک نوبت پہنچی تو تمہیں فدیہ دے کر چھڑانے کے لیے اللہ کا حکم یاد آگیا تاکہ تم قومی ہمدردی اور بہی خواہی کی دھونس بھی جما سکو اور تمہارا اللہ کے احکام کی اطاعت کا بھرم بھی قائم رہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تم نے اللہ کی کتاب کو بھی خواہشاتِ نفس کے تابع کررکھا ہے اس کے جس حصے کو چاہتے ہو مان لیتے ہو اور جس سے چاہتے ہو انکار کردیتے ہو۔ لیکن تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس طرح سے تم دوہرے جرم کا ارتکاب کررہے ہو۔ ایک تو یہ کہ تم اللہ کے احکام کو توڑتے اور اس کی نافرمانی کرتے ہو اور دوسرا یہ کہ اپنے من پسند حکم پر عمل کرکے اس کا تمسخر اڑاتے ہو کہ عمل تو تم خواہشِ نفس پر کرتے ہو لیکن نام تورات کا لیتے ہو۔ تمہیں معلوم ہے کہ اس کا انجام کیا ہوگا ؟ اس کا انجام یہ ہے کہ تمہیں دنیا میں ذلت ونکبت سے دوچار ہونا پڑے گا۔ تم دنیا کی ذلیل ترین قوم بن جاؤ گے اور آخرت میں تمہیں شدید ترین عذاب دیا جائے گا۔ امت مسلمہ کے لیے لمحہ فکریہ جب یہ آیات نازل ہورہی تھیں تو بنی اسرائیل عذاب کے پہلے حصے کا شکار ہوچکے تھے۔ یعنی ان کی دنیا میں کہیں حکومت باقی نہیں رہی تھی اور دنیا کے کسی خطے میں انھیں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا تھا۔ وہ تمام قوموں کی نگاہوں میں عبرت کا سامان بن کر رہ گئے تھے۔ رہا آخرت میں شدید ترین عذاب کا ذکر، ظاہر ہے وہ اس سے بھی بچ نہیں پائیں گے۔ لیکن ان کی قومی زندگی کا یہ ایک ورق امت مسلمہ کے لیے اپنے اندر ہزار اسباق رکھتا ہے اور اسی لیے قرآن کریم نے اسے قیامت تک کے لیے امت مسلمہ میں باقی رکھا تاکہ یہ امت اس سے سبق سیکھے اور اس انجام سے دوچار نہ ہو جس سے بنی اسرائیل دوچار ہوئے۔ لیکن نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہود کا یہ رویہ کہ کتاب خداوندی کے جس حکم کو چاہا مان لیا اور جس کا چاہا انکار کردیا اور اس طرح اللہ کی کتاب کو اپنی خواہشات نفس کے تابع رکھا۔ امت مسلمہ نے بھی پوری طرح اختیار کرلیا ہے۔ ان کے پاس تو محرف کتابیں تھیں اور ان کے نبیوں کی سنت بالکل مٹ چکی تھی۔ لیکن ہمارے پاس تو اللہ کی کتاب اور اللہ کے رسول کی سنت ایک روزنامچہ کی طرح بالکل محفوظ ہے۔ لیکن ہماری بدنصیبی کی انتہا یہ ہے کہ پورے عالم اسلام میں ایک ملک بھی ایسا نہیں جس میں پوری طرح اللہ کی شریعت نافذ ہو۔ امت مسلمہ کی اکثریت کا حال یہ ہے کہ وہ اللہ کے دین کو مانتے ہیں، اس کی کتاب کو مقدس جان کر چومتے اور سر پر رکھتے ہیں۔ لیکن اس کے ہر حکم پر عمل کرنا اپنے لیے ضروری نہیں سمجھتے ایسے لوگ بھی بالخصوص ہمارے بالائی طبقات میں موجود ہیں جنھیں اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت سے کوئی سروکار نہیں۔ لیکن اکثریت اس کو مانتی ہے لیکن عمل کرنے سے گریز کرتی ہے اور ہمارا عمل اگر کہیں ہے بھی تو اس کا تعلق زیادہ سے زیادہ عبادات تک ہے۔ ہماری زندگی ایک لطیفہ بن کر رہ گئی ہے ہم عبادات کا پورا نظام تو قرآن وسنت سے لیتے ہیں لیکن زندگی کے باقی تمام شعبوں میں ہمیں کتاب وسنت سے کوئی غرض نہیں ہوتی۔ قانون کی بات ہوتی ہے تو ہم سوئیٹزرلینڈ، یورپ، امریکہ یا 1937 کے ایکٹ کی طرف دیکھتے ہیں۔ معاشرت کی بات ہوتی ہے تو کبھی ہندو معاشرت ہمارے سامنے ہوتی ہے اور کبھی مغربی معاشرت۔ معیشت کی نوبت آتی ہے، تو کبھی سوشلزم ہمیں یاد آتا ہے اور کبھی سرمایہ داری، اور حکومت کی بات ہوتی ہے تو ہم مغربی ڈیمو کریسی سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ اور ہماری تعلیم کی تمام تر بنیادیں مغربی نظام تعلیم سے مستعار لی گئی ہیں۔ ہماری تہذیب اور ہمار اتمدن سراسر مغربی تہذیب و تمدن کی جگالی ہے۔ غرضیکہ عبادات کے سوا زندگی کے کسی شعبے میں بھی ہم قرآن وسنت سے رہنمائی لینے کے لیے تیار نہیں۔ اس کے باوجود ہمارا دعویٰ ہے کہ ہماری کتاب، کتاب زندہ ہے اور ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ہمارے رسول ﷺ دانائے سبل بھی ہیں، ختم الرسل بھی اور مولائے کل بھی۔ یہ دو عملی جو ہماری پوری زندگی کی علامت بن گئی ہے یہ بنی اسرائیل کی زندگی کی ہوبہو تصویر ہے۔ اس کے نتیجے میں جو انجام ان کا ہوا ہمارا انجام بھی اس سے مختلف نہیں ہوگا۔ لیکن انتہائی دکھ کی بات یہ ہے کہ ہمارا انجام نوشتہ دیوار معلوم ہوتا ہے۔ لیکن ہم اسے پڑھنے کے لیے تیار نہیں۔ نجانے ہم اتنی سی معمولی بات کیوں نہیں سمجھتے ؟ کہ جس طرح کوئی مشین دوسری مشینوں کے پرزے لگانے سے نہیں چلتی وہ جب بھی کام دے گی اپنے ہی پرزوں سے دے گی۔ آپ اپنی کلائی کی گھڑی میں اگر سلائی مشین یا گرامو فون کے پرزے لگادیں اور پھر یہ توقع رکھیں کہ وہ وقت بھی دے گی تو یہ سادگی کے سوا کچھ نہیں۔ وہ نہ صرف کہ وقت نہیں دے گی بلکہ نہ وہ کپڑے سئے گی نہ اس سے کوئی سُر نکل سکے گا۔ تو انسانی زندگی جو اپنے اندر نہایت نزاکتیں رکھتی ہے وہ کس طرح سپھل ہوسکتی ہے، کس طرح برگ وبارپیدا کرسکتی ہے اور کس طرح وہ انفرادی اور اجتماعی سطح پر اپنا فرض انجام دے سکتی ہے۔ اگر اسے ایک نظام اور ایک قانون کے تحت نہ لایا جائے۔ اس کا نتیجہ تو لازماً وہی ہوگا جو قرآن کریم کہتا ہے کہ دنیا میں رسوائی ہوگی اور آخرت میں عذاب سے دوچارہونا پڑے گا۔ آج امت مسلمہ اپنے پاس ایک عظیم افرادی قوت اور بےپناہ وسائل رکھتے ہوئے جس طرح ذلت میں ڈوبتی جارہی ہے۔ کیا ہمیں یہ بتانے کے لیے کافی نہیں کہ اس پر وہی عذاب مسلط کردیا گیا ہے جس کا شکار بنی اسرائیل ہوئے تھے۔ اگر ہم اس عذاب سے نکلنا چاہتے ہیں اور آخرت میں سرخرو ہونا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں کھلے دل و دماغ کے ساتھ اپنے آپ کو قرآن وسنت کے حوالے کرنا ہوگا۔
Top