Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 273
لِلْفُقَرَآءِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ضَرْبًا فِی الْاَرْضِ١٘ یَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ اَغْنِیَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِ١ۚ تَعْرِفُهُمْ بِسِیْمٰىهُمْ١ۚ لَا یَسْئَلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا١ؕ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ۠ ۧ
لِلْفُقَرَآءِ
: تنگدستوں کے لیے
الَّذِيْنَ
: جو
اُحْصِرُوْا
: رکے ہوئے
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کا راستہ
لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ
: وہ نہیں طاقت رکھتے
ضَرْبًا
: چلنا پھرنا
فِي الْاَرْضِ
: زمین (ملک) میں
يَحْسَبُھُمُ
: انہیں سمجھے
الْجَاهِلُ
: ناواقف
اَغْنِيَآءَ
: مال دار
مِنَ التَّعَفُّفِ
: سوال سے بچنے سے
تَعْرِفُھُمْ
: تو پہچانتا ہے انہیں
بِسِيْمٰھُمْ
: ان کے چہرے سے
لَا يَسْئَلُوْنَ
: وہ سوال نہیں کرتے
النَّاسَ
: لوگ
اِلْحَافًا
: لپٹ کر
وَمَا
: اور جو
تُنْفِقُوْا
: تم خرچ کرو گے
مِنْ خَيْرٍ
: مال سے
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
بِهٖ
: اس کو
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
(انفاق) ان فقراء کے لیے ہے جو خدا کی راہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ زمین میں کاروبار کے لیے دوڑ دھوپ نہیں کرسکتے۔ گمان کرتا ہے انھیں بیخبر آدمی غنی۔ ان کی خودداری کے سبب سے۔ تم ان کو ان کی علامتوں سے پہچان سکتے ہو۔ وہ لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے۔ اور جو مال بھی تم خرچ کرو گے تو اللہ اس کو خوب جانتا ہے۔
لِلْفُقَرَآئِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ضَرْبًا فِی الْاَرْضِ ز یَحْسَبُہُمُ الْجَاہِلُ اَغْنِیَآئَ مِنَ التَّعَفُّفِ ج تَعْرِفُہُمْ بِسِیْمٰہُمْ ج لَایَسْئَلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا ط وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیْمٌ۔ ع اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَہُمْ بِالَّیْلِ وَالنَّہَارِ سِرًّا وَّعَلَانِیَۃً فَلَہُمْ اَجْرُہُمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ ط وَلَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ ۔ (انفاق) ان فقراء کے لیے ہے جو خدا کی راہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ زمین میں کاروبار کے لیے دوڑ دھوپ نہیں کرسکتے۔ گمان کرتا ہے انھیں بیخبر آدمی غنی۔ ان کی خودداری کے سبب سے۔ تم ان کو ان کی علامتوں سے پہچان سکتے ہو۔ وہ لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے۔ اور جو مال بھی تم خرچ کرو گے تو اللہ اس کو خوب جانتا ہے۔ جو لوگ اپنے مال رات اور دن پوشیدہ اور علانیہ خرچ کرتے ہیں ان کے لیے ان کے رب کے پاس اجر ہے۔ اور نہ ان کے لیے خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے) (273 تا 274) انفاق کا بہترین مصرف ایک شخص جب اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے جذبے سے اٹھتا ہے تو جہاں وہ اس بات کی احتیاط کرتا ہے کہ میں اللہ کی راہ میں وہ چیز خرچ کروں جس میں حرام ‘ مکروہ یا مشکوک ہونے کا شبہ تک بھی نہ ہو ‘۔ اور وہ چیز ایسی ہو جو مجھے محبوب بھی ہو ‘ کیونکہ ان دو احتیاطوں کے بغیر اللہ تعالیٰ کسی مال کو قبول نہیں کرتے۔ وہیں دوسری فکر اسے اس بات کی ہوتی ہے کہ میں اپنا مال وہاں خرچ کروں جو اس کا صحیح مصرف ہو۔ صدقاتِ واجبہ کے لیے آٹھ مصارف بیان کیے گئے ہیں۔ صدقاتِ نافلہ کے لیے اگرچہ ان مصارف کے لحاظ سے کچھ وسعت پائی جاتی ہے لیکن پروردگار نے اس آیت کریمہ کے ذریعے یہ بات واضح فرما دی کہ صدقاتِ واجبہ ہوں یا صدقاتِ نافلہ ‘ ان کا سب سے اہم اور پاکیزہ مصرف وہ فقراء ہیں جو اللہ کے دین ‘ اعلائے کلمتہ الحق یا کسی اور دینی خدمت کے لیے اس طرح اپنے آپ کو وقف کرچکے ہوں کہ کسی اور کام کی طرف توجہ دینا ان کے لیے ممکن نہ رہا ہو۔ اور یا ضرورت کی حد تک کسی اور کام کی طرف توجہ دیں بھی تو ترجیح صرف اللہ کے کاموں کو ہو۔ چناچہ اس آیت کریمہ میں ان کی اس حالت کی وضاحت بھی فرما دی گئی کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کے کام میں ایسے گھر گئے ہیں کہ اپنی ذاتی کسب معاش کے لیے زمین میں کوئی دوڑ دھوپ نہیں کرسکتے۔ ان لوگوں سے مراد وہ لوگ ہیں جنھیں تاریخ اہل صفہ کے نام سے یاد کرتی ہے۔ یہ مستقل رضاکاروں کا ایک گروہ تھا جنھوں نے اپنے آپ کو ہمہ تن دینی خدمات کے لیے وقف کردیا تھا۔ نہ ان کی بیویاں تھیں ‘ نہ ان کے بچے۔ اسلام لانے کے بعد یہ اپنے وطن سے نکلے اور آکر حضور ﷺ کے درِ دولت پر ڈیرہ جما لیا۔ زندگی صرف دین سیکھنے ‘ دین سکھانے اور اس کی سربلندی کے لیے وقف کردی۔ آنحضرت ﷺ نے مسجد نبوی کے ساتھ ایک چبوترہ بنوا دیا تھا ‘ جس پر چھپر کی طرح کی ایک چھت ڈال دی تھی۔ ان کی تعداد چار سو تک کہی جاتی ہے۔ مختلف وقتوں میں اس میں کمی بیشی بھی ہوتی رہی۔ یہ ہمہ وقتی دین کے کارکن تھے۔ عقیدت مند جاسوسوں کی طرح ہر وقت آنحضرت ﷺ کے معمولات کا کھوج لگاتے رہتے۔ جب بھی حضور ﷺ کو فارغ دیکھتے ‘ آپ ﷺ سے دین سیکھتے اور جب آپ ﷺ دوسروں لوگوں کو دینی تعلیم دیتے تو ان کے ساتھ بھی شامل ہوتے۔ ان میں اکثریت قرآن کریم کے حفاظ اور احادیث کی حفاظت کرنے والی تھی۔ انہی میں سے حضرت ابوہریرہ ؓ ہیں جنھوں نے آنحضرت ﷺ کے پانچ ہزار سے زیادہ اقوال ہم تک پہنچائے ہیں۔ جہاد کے لیے فوری طور پر کوئی فوج بھیجنا پڑتی تو آنحضرت ﷺ انہی کو بھیجتے تھے۔ مدینے سے باہر کوئی کام درپیش ہوتا تو تب بھی انہی کو بھیجا جاتا۔ ورنہ ان کا اصل کام دین سیکھنا اور دین سکھانا تھا۔ چونکہ ذاتی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے ان کے پاس کوئی وقت نہیں تھا ‘ اس لیے ان کی تمام ضروریات کی کفالت آنحضرت ﷺ کے ذمہ تھی۔ آنحضرت ﷺ اور اہل خانہ بھوکے رہتے تو اصحابِ صفہ بھی بھوکے رہتے ‘ بعض دفعہ بھوک اتنی شدید ہوتی کہ بےہوش ہو کر گرجاتے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں بےہوش پڑا ہوتا تو لوگ یہ سمجھ کر کہ مجھے مرگی کا دورہ پڑا ہے میری گردن پر اپنے پائوں رکھتے تھے ‘ حالانکہ مجھے مرگی نہیں بھوک نے بےہوش کر رکھا تھا۔ اس قدر شدت احتیاج کے باوجود پروردگار فرماتے ہیں کہ وہ اس قدر خود دار لوگ ہیں کہ تم ان کے چہروں سے کمزوری بھانپ کر اندازہ لگا سکتے ہو کہ وہ بھوکے ہیں ورنہ ایک ناواقف اور بیخبر آدمی ان کی خودداری اور بےنیازی کو دیکھ کر یہ محسوس کرتا تھا کہ وہ انتہائی فارغ البال لوگ ہیں۔ ان لوگوں کا عجیب حال تھا کہ جب ان سے بھوک برداشت نہ ہوتی تو نماز کی نیت باندھ کر کھڑے ہوجاتے ‘ جب سلام پھیرتے تو ان کے چہروں سے بادشاہوں کی بےنیازی جھلکتی تھی۔ الحاف کا مفہوم مزید فرمایا کہ وہ کبھی لپٹ کر سوال نہیں کرتے۔ حالانکہ کہنا یہ مقصود ہے کہ وہ کبھی دست سوال دراز نہیں کرتے۔ بھوک سے بےہوش ہوجاتے ہیں لیکن سوال کرنا انھیں گوارا نہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ” الحافاً “ کا لفظ غلط فہمی پیدا کرتا ہے۔ الحاف کا معنی ہوتا ہے لپٹ کر سوال کرنا یعنی پیچھے پڑجانا اور جب تک کچھ مل نہ جائے جان نہ چھوڑنا۔ جن لوگوں کے بارے میں قرآن کریم یہ کہتا ہے کہ بیخبر آدمی انھیں ان کے رویے سے غنی اور مال دار خیال کرتا ہے ان کے بارے میں یہ تو کہا جاسکتا ہے کہ وہ کبھی کسی سے سوال نہیں کرتے ‘ لیکن یہ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ سوال تو کرتے ہیں لیکن لپٹ کر نہیں کرتے۔ اس میں دو باتیں کہنا مقصود ہیں۔ ایک تو یہ بات کہ عربی زبان کا ایک اسلوب ہے کہ بعض دفعہ صورت واقعہ کے گھنائونے پن کو ظاہر کرنے کے لیے بعض الفاظ کا اضافہ کردیا جاتا ہے ‘ لیکن وہ اصل کلام کا حصہ نہیں ہوتے۔ مثلاً وَلَا تَقْتُلُوْٓا اَوْلَادَکُمْ خَشْیَۃَ اَمْلَاقٍ (اپنی اولاد کو تنگدستی کے اندیشے سے قتل نہ کرو) اس میں ممانعت دراصل قتل کی ہے۔ ” خشیۃ املاق “ کی قید محض اس کے گھنائونے پن کو واضح تر کرنے کے لیے ہے۔ یہاں بھی کہنا صرف یہ مقصود ہے کہ وہ سوال کبھی نہیں کرتے ” الحاف “ کا لفظ عام حالت کی تصویر اور اس کے گھنائونے پن کے اظہار کے لیے ہے۔ دوسری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ جہاں تک ان کی شدت احتیاج کا تعلق ہے اس کا تقاضا تو یہ ہے کہ ان میں سے ایک ایک شخص ہر آنے والے سے لپٹ لپٹ کر مانگے۔ کیونکہ جب پیٹ میں بھوک کی آگ لگی ہو اور اس کی شدت ناقابل برداشت ہوچکی ہو اور یہ بھی معلوم ہو کہ مسجد میں آنے والے لوگ سارے ہمارے ہمدرد غمگسار ہیں تو پھر کون ہے جو ضبط کے بندھن کو کھلنے سے بچا سکے ؟ لیکن ان کا ضبط دیکھنے کے قابل ہے کہ یہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی لپٹ کر مانگنا تو دور کی بات ہے وہ مانگنا بھی گوارا نہیں کرتے۔ قرآن کریم نے اس آیت کریمہ میں فقراء کے حوالے سے جو کچھ فرمایا ہے یہ ایک نمونہ ہے خوددار اور غیرت مند حاجتمندوں کا۔ احتیاج تو کسی کو بھی پیش آسکتی ہے ‘ لیکن مسلمان ضرورتمند حتی الامکان دست سوال دراز نہیں کرتا۔ وہ اپنے جسم و جان پر تکلیف جھیلتا ہے ‘ لیکن اپنی حرکات و سکنات سے اس کا اظہار نہیں ہونے دیتا۔ چہرہ چونکہ اندرونی جذبات کا عکاس ہے اس لیے بھوک کا کرب اگر چہرے سے بولنے لگے تو اسے چھپایا تو نہیں جاسکتا کیونکہ یہ ایک غیر اختیاری چیز ہے۔ ورنہ اور کسی طرح سے ایک بیخبر آدمی ان کی احتیاج سے آگاہ نہیں ہوسکتا۔ یہ وہ نمونہ ہے جو ہمارے ضرورت مندوں کے سامنے رکھا گیا ہے۔ اور دوسرا نمونہ مالدار اور خوشحال لوگوں کے لیے ہے کہ تم اگر اپنا مال صحیح جگہ خرچ کرنا چاہتے ہو تو اس کا بہترین مصرف یہ لوگ ہیں۔ البتہ یہ تمہارا فرض ہے کہ تم انھیں تلاش کرو۔ وہ تم سے سوال نہیں کریں گے ‘ لیکن تم ان کی علامتوں سے انھیں پہچانو۔ جو دولت مند اس انتظار میں رہتا ہے کہ ضرورت مند خود میرے دروازے پر آئے ‘ وہ کوتاہی کا ارتکاب کرتا ہے اور جو ضرورت مند لپٹ کر سوال کرتا ہے وہ اسلامی غیرت کھو دیتا ہے۔ اس کے بعد فرمایا کہ وہ لوگ سوال نہیں کریں گے تو تمہیں انھیں تلاش کر کے خاموشی سے دینا چاہیے۔ اس طرح سے لوگوں کو تو پتہ نہیں چلے گا کہ تم نے کیا خرچ کیا لیکن اللہ جانتا ہے کہ تم نے کیا خرچ کیا ہے ؟ اور وہی اس کا بدلہ عطا فرمائے گا۔ اگلی آیت کریمہ میں انفاق فی سبیل اللہ کے حوالے سے معجزانہ اختصار کے ساتھ وہ سب کچھ کہہ دیا گیا ہے جو اس سلسلے میں محسوس کیا جاسکتا ہے۔ (1) انفاق کا عمل ہر وقت جاری رہنا چاہیے۔ اسے چشمے کی طرح ہمیشہ ابلتے رہنا چاہیے۔ رات کا وقت ہو یا دن کا ضرورت کسی وقت بھی پیش آسکتی ہے اس لیے اہل خیر کو ہر وقت اس جذبے سے معمور رہنا چاہیے۔ (2) بعض دفعہ عزت نفس کا لحاظ کرتے ہوئے دینے والے کو اس قدر احتیاط ملحوظ رکھنی چاہیے کہ لینے والا مطمئن ہو کہ مجھے کسی نے لیتے ہوئے نہیں دیکھا تاکہ اللہ کے سوا اس کے راز کی کسی کو خبر نہ ہو سکے اور وہ بھوکا ہوتے ہوئے بھی ہر جگہ سر اٹھا کر چل سکے۔ لیکن بعض دفعہ اجتماعی ضرورتوں کے حوالے سے لوگوں کے جذبوں کو ابھارنے کے لیے اعلان کر کے اور سنا کردینا بھی دینی ضرورت بن جاتا ہے۔ ایسے موقعوں پر علانیہ دینا پڑے تو دینا چاہیے۔ پہلے موقعے کا تقاضا ہے کہ آپ ” سِر “ سے کام لیں اور دوسرا موقعہ یہ چاہتا ہے کہ آپ ” علانیہ “ دیں دونوں پر عمل ہونا چاہیے۔ اس طرح سے داد و دہش کا یہ عمل خیر تمام اوقات میں ابلتا رہے گا اور ہر حالت میں بروئے کار آتا رہے گا۔ اس سے زیادہ جامعیت کے ساتھ کسی عمل کی منظر کشی نہیں ہوسکتی۔ ایسے ہمہ گیر عمل کا اجر وثواب اور صلہ بھی ایسا ہی بےنظیر ہونا چاہیے۔ اس لیے فرمایا کہ تم نے جس جوش و جذبے کے ساتھ اپنا مال و دولت اللہ کے لیے لٹایا ہے ہم اسی قدردانی کے ساتھ یہ کہتے ہیں کہ ان کا اجر کسی اور کے پاس نہیں ان کے رب کے پاس ہے جس کی ربوبیت کا فیض ہر وقت جوش میں رہتا ہے اور اس کا اظہار اس طرح ہوگا کہ ان کو ایک ایسا مقام ملے گا جس میں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ اور یہ تعبیر ہے جنت کی۔ ظاہر ہے کسی بھی عمل کی اس سے بڑی جزاء اور کوئی نہیں ہوسکتی۔
Top