Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 273
لِلْفُقَرَآءِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ضَرْبًا فِی الْاَرْضِ١٘ یَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ اَغْنِیَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِ١ۚ تَعْرِفُهُمْ بِسِیْمٰىهُمْ١ۚ لَا یَسْئَلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا١ؕ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ۠   ۧ
لِلْفُقَرَآءِ : تنگدستوں کے لیے الَّذِيْنَ : جو اُحْصِرُوْا : رکے ہوئے فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : وہ نہیں طاقت رکھتے ضَرْبًا : چلنا پھرنا فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں يَحْسَبُھُمُ : انہیں سمجھے الْجَاهِلُ : ناواقف اَغْنِيَآءَ : مال دار مِنَ التَّعَفُّفِ : سوال سے بچنے سے تَعْرِفُھُمْ : تو پہچانتا ہے انہیں بِسِيْمٰھُمْ : ان کے چہرے سے لَا يَسْئَلُوْنَ : وہ سوال نہیں کرتے النَّاسَ : لوگ اِلْحَافًا : لپٹ کر وَمَا : اور جو تُنْفِقُوْا : تم خرچ کرو گے مِنْ خَيْرٍ : مال سے فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ بِهٖ : اس کو عَلِيْمٌ : جاننے والا
خیرات ان فقیروں کے لئے ہے جو رکے ہوئے ہیں اللہ کی راہ میں چل پھر نہیں سکتے ملک میں536 سمجھے ان کو ناواقف مالدار ان کے سوال نہ کرنے سے تو پہچانتا ہے ان کو ان کے چہرہ سے نہیں سوال کرتے لوگوں سے لپٹ کر اور جو کچھ خرچ کرو گے کام کی چیز وہ بیشک اللہ کو معلوم ہے  
536 لِلْفُقَرَاۗءِ مبتداء محذوف کی خبر ہے۔ ای حذہ الصدقات للفقراء (مدارک ص 107 ج 1) یعنی ان صدقات کے اصل مستحق تو وہ لوگ ہیں جو اللہ کی راہ میں گھرے ہوئے ہیں مراد مجاہدین اور طالبان علوم دین ہیں۔ جنہیں دین کے کاموں سے اتنی فراغت نہیں ملتی کہ وہ خود روزی کما سکیں۔ اصل میں یہ آیت اصحاب صفہ کے حق میں نازل ہوئی تھی۔ یہ کم وبیش تین سو فقراء مہاجرین تھے جن کا کوئی کاروبار نہیں تھا۔ یہ لوگ ہر وقت آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر رہتے اور علم دین حاصل کرتے تھے اور اگر ضرورت ہوتی تو جہاد میں بھی شریک ہوتے تھے۔ يَحْسَبُھُمُ الْجَاهِلُ یہ فقیر اور محتاج مجاہد اور طالب علم چونکہ گداگری نہیں کرتے اور لوگوں سے بھیک نہیں مانگے۔ اس لیے جو لوگ ان کے حال سے واقف نہیں ہیں وہ انہیں دولت مند سمجھتے ہیں۔ تَعْرِفُھُمْ بِسِيْمٰھُمْ ۔ سیما کے معنی علامت اور نشانی کے ہیں اور الحاف کے معنی ہیں اصرار اور الحاح یعنی مانگنے میں ضد کرنا اور لیے بغیر نہ ٹلنا۔ مطلب یہ ہے کہ ان کی مفلسی ان کے چہرے کی ظاہری۔ سیما کے معنی علامت اور نشانی کے ہیں۔ اور الحاف کے معنی ہیں اصرار اور الحاح یعنی مانگنے میں ضد کرنا اور لیے بغیر نہ ٹلنا۔ مطلب یہ ہے کہ ان کی مفلسی ان کے چہرے کی ظاہری حالت۔ ان کی عاجزی اور انکساری سے معلوم ہوسکتی ہے۔ مگر وہ کسی سے ہرگز سوال نہیں کرتے۔ الحافا۔ سوالا محذوف کی صفت ہے اور مطلب یہ ہے کہ وہ الحاح واصرار سے سوال نہیں کرتے تو اس سے معلوم ہوا کہ اگر بوقت ضرورت بغیر الحاح سوال کیا جائے تو جائز ہے جیسا کہ سورة توبہ کی اس آیت سے معلوم ہوتا ہے۔ وَلَا عَلیَ الَّذِیْنَ اِذَا مَا اَتَوْکَ لِتَحْمِلَھُمْ قُلْتَ لَا اَجِدُ مَا اَحْمِلُکُمْ عَلَیْهِ ۔ (توبہ رکوع 12) ۭ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَيْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِيْمٌ۔ جو کچھ تم خرچ کرتے ہو وہ اللہ کے علم میں ہے وہ تمہیں اس کی پوری پوری جزا دے گا۔
Top