Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 84
وَ اَنْتُمْ حِیْنَئِذٍ تَنْظُرُوْنَۙ
وَاَنْتُمْ : اور تم حِيْنَئِذٍ : اس وقت تَنْظُرُوْنَ : تم دیکھ رہے ہوتے ہو۔ تم آنکھوں دیکھتے ہو
اور تم اس وقت کی (حالت کو) دیکھا کرتے ہو
وانتم حنیئذ تنظرون۔ تنظرون کا مفعول بہ امری اور سلطان ہے۔ یعنی تم میرا اصرار، میری سلطان دیکھ رہے ہوتے ہو۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے تم میت کو دیکھ رہے ہوتے ہو تم اس کے لیے کسی چیز پر قادر نہیں ہوتے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : اللہ تعالیٰ یہ ارادہ کرتا ہے کہ میت کے گھر والے انتظار کررہے ہوتے ہیں کہ اس کا نفس کب نکلے گا ؟ پھر یہ کہا گیا ہے : یہ ان کے اس قول کا رد ہے جو انہوں نے اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا تھا :” کَانُوْا عِنْدَنَا مَا مَاتُوْا وَمَا قُتِلُوْا ج “ (آل عمران : 156 ) 1 ؎۔ صحیح مسلم، کتاب الجنائز، فصل فی النھی عن الفخر بالاحساب والطعن فی الانساب والاستقاء جلد 1 صفحہ 303 2 ؎۔ کنزالعمال، تلقین المختصر، جلد 15، صفحہ 563، حدیث 12185 کیا جب روح حلقوم تک آپہنچی تھی تو کیا انہوں نے ان میں سے کسی کو روح کو لوٹایا تھا۔ ایک قول یہ کیا گیا : معنی ہے ایسا کیوں نہ ہوا جب تم میں سے کی کا نفس نزع کے وقت حلقوم تک پہنچا جب کہ تم حاضر تھے تو تم اس کی روح کو اس کے جسم میں روک لیتے جب کہ تم اس کی طویل عمر کے حریص تھے اور اس کی بقاء سے محبت رکھتے تھے۔ یہ ان کے قول کا رد ہے :” نَمُوْتُ وَنَحْیَا وَمَا یُہْلِکُنَآ اِلَّا الدَّہْرُ ج “ (الدھر : 24) ہم مرتے ہیں اور ہم زندہ ہوتے ہیں اور ہمیں صرف زمانہ ہی ہلاک کرتا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ اس آدمی کو خطاب ہے جو حالت نزع میں سے ہے یعنی تجھے جو مصیبت پہنچی ہے اگر یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے نہیں ہے تو تو نے اپنی روح کی حفاظت کیوں نہیں کی ؟
Top