Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 84
وَ اَنْتُمْ حِیْنَئِذٍ تَنْظُرُوْنَۙ
وَاَنْتُمْ : اور تم حِيْنَئِذٍ : اس وقت تَنْظُرُوْنَ : تم دیکھ رہے ہوتے ہو۔ تم آنکھوں دیکھتے ہو
اور تم اس وقت دیکھتے کے دیکھتے ہی رہ جاتے ہو
اور تم اس وقت دیکھتے کے دیکھتے ہی رہ جاتے ہو 48۔ یہ خطاب ان لوگوں سے بھی ہو سکتا ہے جو موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں کہ جب تک وہ صحیح اور درست تھے وہ اس وقت کا مذاق ہی اڑایا کرتے تھے اور ان لوگوں سے بھی ہو سکتا ہے جو موت کی کشمکش میں مبتلا ہونے والے کے اردگرد بیٹھے ہیں اور مرنے والے کی اس حالت کو دیکھ رہے ہیں اور ان کا اس کے ساتھ جو رشتہ ہے اس کو ٹوٹتا ہوا وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور اس کو سارے اقارب اور عزیز و رشتہ دار نہ تو اس کے کچھ کام آرہے ہیں اور نہ ہی وہ ان کے روکے رُک رہا ہے بس بےبسی کے عالم میں وہ یعنی مرنے والا ان کو کو دیکھ رہا ہے اور یہ ارد گرف بیٹھنے والے اس کی حالت کو دیکھ رہے ہیں۔ غور کرو کہ کتنی صاف اور کھری بات جو قرآن کریم نے کہی ہے اور کسی طرح کا اس میں کوئی ابہام نہیں ہے اور ایسا نقشہ کھینچا ہے جس کو آپ نے اور میں نے کئی بار اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ جو لوگ اس جان کو اس جسم سے کوئی الگ چیز تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ان کو اس آیت پر غور کرنا چاہئے اور بار بار یہ سوچنا چاہئے کہ ان پر بھی یہ وقت یقینا آئے گا ‘ یہ حلق تک پہنچنے والی چیز کیا ہے اور جس کو تم نکلتے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہو وہ کیا شے ہے ؟ کیا اس کے نکل جانے کے بعد اس ڈھانچے میں کوئی کمی اور کوئی تبدیلی واقع ہوئی ہے ؟ کیا اس کے اعضاء میں کوئی فرق آگیا ہے ؟ یہ تو تم خد بھی کہتے ہو کہ موت آئی ، وہ موت کیا ہے جو آئی ؟ اور یہ جو تم خود بھی کہتے ہو کہ اس کی جان نکل گئی وہ کیا شے ہے جو اس کے جسم سے نکل گئی اور کچھ نکلا نہیں تو تم آخر یہ جو نکل گئی کہہ رہے ہو سفید جھوٹ بول رہے ہو کہ نکلا وکلا تو اس سے کچھ بھی نہیں اور تم خواہ مخواہ یہ کہہ رہے ہو اور اللہ تعالیٰ غلط بیانی کر رہا ہے جو یہ کہہ رہا ہے کہ { بلغت الحلقوم } اگر نفس یہی ہے جو تمہارے سامنے پڑا ہے ‘ جان یہی ہے جو تمہارے سامنے ہے تو اس کو تم قبر میں رکھو گے یا اس کو جلا کر راکھ کر کے گنگا پر چڑھا دو گے۔ وہ نکلنے والی چیز کیا تھی ؟ اور وہ نکل کر کدھر گئی ؟ اگر آپ یہی سوال مجھ سے کریں گے تو میں بالکل صاف صاف کہوں گا کہ وہ ربِّ ذوالجلال والاکرام کی طرف لوٹ گئی۔ لاریب ہم نے اس کو نہ تو آتے دیکھا اور نہ جاتے کیونکہ وہ کوئی مرتی چیز نہیں تھی ‘ وہ امرالٰہی تھا اور ہم نے دیکھا کہ جس سے وہ رخصت ہوا وہ نہ تو حرکت کرسکا اور نہ کچھ کہہ سکا اور اس کے رخصت ہونے کے بعد وہ بالکل بےکار ہوگیا اور ہم نے بیکار سمجھ کر اس کو قبر کے سپرد کردیا اور یہ قبر میں رکھنا محض اس کا اکرام ہے جس کا ظاہر داری کے ساتھ اور ہماری زندگی کے ساتھ اس کا تعلق ہے مرنے والے کو اس طرح کچھ نفع اور نقصا نہیں ہے کیونکہ نفع و نقصان کی چیز وہی تھی جو ربِّ کریم کی طرف لوٹ گئی۔
Top