Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 70
لَوْ نَشَآءُ جَعَلْنٰهُ اُجَاجًا فَلَوْ لَا تَشْكُرُوْنَ
لَوْ نَشَآءُ : اگر ہم چاہیں جَعَلْنٰهُ : بنادیں ہم اس کو۔ کردیں ہم اس کو اُجَاجًا : کڑوا زہر فَلَوْلَا تَشْكُرُوْنَ : پس کیوں نہیں تم شکر ادا کرتے
اگر ہم چاہیں تو ہم اسے کھاری کردیں پھر تم شکر کیوں نہیں کرتے ؟
لو نشاء جعلنہ اجا جا یعنی ایسا نمکین جو ورجہ نمکین ہو : یہ حضرت ابن عباس کا قول ہے۔ حضرت حسن بصری نے کہا : سخت کڑوا تم پینے، کا شت وغیرہ میں اس سے کوئی نفع حاصل نہیں کرتے۔ فلولا تشکرون۔ تو کیا تم اس کا شکر بجا نہیں لائو گے جس نے تمہارے ساتھ یہ سلوک کیا ہے۔ افرء یتم النار التی تورون۔ مجھے اس آگ کے بارے میں تو بتائو جسے تم تر درخت سے رگڑنے کے ساتھ نکالتے ہو۔ ء انتم انثا تم سبحر تھا جس درخت سے آگ جلائی جاتی ہے وہ مرخ اور عفار ہے : اس معنی میں ان کا قول ہے : ہر درخت میں آگ ہے مرخ اور عفار میں زیادہ ہے گویا ان دونوں نے اس سے وہ حصہ لیا جو انہیں کافی ہوگیا۔ ایک قول یہ کیا جاتا ہے : کیونکہ یہ دونوں آگ کو جلدی پھیلاتے ہیں یہ جملہ بولا جاتا ہے : اذریت النار جب تو اسے جلائے۔ وری الزند یری جب اس سے آگے نکلے اس میں ایک اور لغت بھی ہے وری الزند یری۔ یعنی ماضی اور مضارع کے عین میں کسرہ ہے۔ ام نحن المشئون۔ یا ہم پیدا کرنے والے ہیں یعنی جب تم میری قدرت کو پہچان چکے تو میرا شکر بجالائو اور دوبارہ اٹھانے پر میری قدرت کا انکار نہ کرو۔
Top