Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 70
لَوْ نَشَآءُ جَعَلْنٰهُ اُجَاجًا فَلَوْ لَا تَشْكُرُوْنَ
لَوْ نَشَآءُ : اگر ہم چاہیں جَعَلْنٰهُ : بنادیں ہم اس کو۔ کردیں ہم اس کو اُجَاجًا : کڑوا زہر فَلَوْلَا تَشْكُرُوْنَ : پس کیوں نہیں تم شکر ادا کرتے
اگر ہم چاہیں تو ہم اسے کھاری کردیں پھر تم شکر کیوں نہیں کرتے ؟
(56:70) لو نشاء جملہ شرطیہ ہے۔ جعلنہ اجاجا جواب شرط۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب المزن کی طرف راجع ہے۔ اجاجا مفعول ثانی جعلنا کا سخت گرم اور سخت کھاری پانی ۔ اج ج مادہ۔ اور جگہ قرآن مجید میں آیا ہے :۔ ھذا عذب فرات وھذا ملح اجاج (25:53) ایک کا پانی شیریں ہے پیاس بجھانے والا۔ اور دوسرے کا کھاری چھاتی جلانے والا۔ یہ اجاج : اجیج النار (شعلہ نار یا اس کی شدید تپش اور حرارت) واج تھا وقد اجت (میں نے آگ بھڑکائی اور ہو بھڑک اٹھی) وغیرہ محاورات سے ماخوذ ہے۔ فلولا : فہلا پھر کیوں نہیں ۔سببیہ ہے ۔ نیز ملاحظہ ہو آیت 57 متذکرہ الصدر۔ تشکرون : مضارع جمع مذکر حاضر۔ شکر (باب نصر) مصدر سے۔ تم شکر کرتے ہو۔ تم احسان مانتے ہو۔
Top