Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 70
لَوْ نَشَآءُ جَعَلْنٰهُ اُجَاجًا فَلَوْ لَا تَشْكُرُوْنَ
لَوْ نَشَآءُ : اگر ہم چاہیں جَعَلْنٰهُ : بنادیں ہم اس کو۔ کردیں ہم اس کو اُجَاجًا : کڑوا زہر فَلَوْلَا تَشْكُرُوْنَ : پس کیوں نہیں تم شکر ادا کرتے
اگر ہم چاہیں تو اسے کھاری بنا دیں پھر تم شکر ادا کیوں نہیں کرتے ؟
اگر ہم چاہیں تو اس پانی کھو کھاری بنادیں لیکن تم لوگ شکر ادا کیوں نہیں کرتے ؟ 07۔ غور کرو کہ بارش جیسا کہ پیچھے اس کی وضاحت گزر چکی ہے اس زمین پر برسائے گئے پانی سے اور سمندروں اور جوہڑوں سے پانی اٹھا کر برسائی جاتی ہے اور پھر غور کرو کہ سمندر کا پانی کتنا کھاری اور کتنا کڑوا ہوتا ہے لیکن بارش کے پانی میں کڑواہٹ اور کھاری پن کا شائبہ تک نہیں ہوتا ‘ وہ کون ہے جس نے اس پانی کو بھاپ بناتے وقت اس کی کھار اور کڑواہٹ کو اس پانی سے جدا کردیا اور اس میں اس قسم کی ہیک (Smell) اور بو وباس بھی نہیں رہنے دی۔ یہ پانی نہایت صاف اور شفاف ہوتا ہے اور بالکل میٹھا اور پانی کا اصل ذائقہ اس میں پایا جاتا ہے۔ ایک بار پھر سوچ لو کہ اس سورج کی کرنوں کو کس نے یہ سلیقہ سکھایا ہے کہ تم جب پانی کشیدہ و تفطیر کرو تو اس میں کڑواہٹ اور کھاری پن کو مت کشید کرو صرف خالص پانی کے اجزاء کو بخارات میں تبدیل کرو۔ اگر اللہ تعالیٰ یہ اہتمام نہ فرماتا تو زمین پر جہاں کھاری پانی برستا ساری زمین شور و اور کلر بن جاتی اور اس طرح پیداوار کا سارانظام درہم برہم ہوجاتا۔ اس اللہ کی کاریگری کو دیکھو کہ تمہارے ان کھاری سمندروں اور نیمپاک جوہڑوں سے کس طرح پانی کشید کیا کہ اس کی ناپاکی اور کڑواہٹ دونوں کو زائل کردیا لیکن تم ہو کہ برابر کفران نعمت کیے جاتے ہو۔ تم کو یہ بات زیب نہیں دیتی۔ تم کو چاہئے تھا کہ اپنے پروردگار کا شکر ادا کرتے تاکہ وہ تم کو اپنے احسانات سے آخرت میں بھی مالامال کردیتا۔
Top