Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 70
لَوْ نَشَآءُ جَعَلْنٰهُ اُجَاجًا فَلَوْ لَا تَشْكُرُوْنَ
لَوْ نَشَآءُ : اگر ہم چاہیں جَعَلْنٰهُ : بنادیں ہم اس کو۔ کردیں ہم اس کو اُجَاجًا : کڑوا زہر فَلَوْلَا تَشْكُرُوْنَ : پس کیوں نہیں تم شکر ادا کرتے
اگر ہم چاہیں تو اس کو کڑوا (اور کھاری) بنا کر رکھ دیں پھر تم لوگ شکر کیوں نہیں ادا کرتے (اپنے واہب مطلق رب کا ؟ )
[ 59] میٹھے پانی کی نعمت محض اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم : سو اس نعمت کی تذکیر و یاددہانی کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ اگر ہم چاہیں تو اس کو بالکل کڑوا بنا کر رکھ دیں۔ جو نہ تمہارے پینے کے کام آسکے، اور نہ تمہاری کھیتی باڑی کے، اور صرف یہی نہیں، بلکہ اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ کھاری پانی تمہاری زمین کو کلر اور شور بنا دے، جس سے کچھ پیدا ہی نہ ہوسکے، سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ میٹھے پانی کا یہ عطیہ جو قدرت نے نہایت ہی پُر حکمت طریقے سے اپنی مخلوق کو بخشا ہے، کس قدر عظیم الشان عطیہ ہے، اسی لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم جب پانی پیتے تو یوں دعا فرماتے " الحمد للّٰہ الذی سقانا عذبًا فراتًا برحمتہٖ ولم یجعلہۃ ملحًا اجاجا بذنوبنا " [ اخرجہ ابن ابی حاتکم وغیرہ، روح، ابن کثیر، ابن جریر وغیرہ ] سبحان اللّٰہ ! پیاری دعا ہے جو نبیء اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنی امت کو بتائی ہے اور کیسی عمدہ تعلیم ہے یہ جس سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنی امت کو سرفراز فرمایا ہے، جس سے دنیا بھی دین بن جاتی ہے، اور وہ طبعی امور بھی عبادت میں تبدیل ہوجاتے ہیں، جو کہ مومن و کافر سب کرتے ہیں، فالحمد اللّٰہ رب العالمین بہرکیف میٹھے پانی کی اس عظیم الشان نعمت کی عظمت شان کی تذکیر و یاد دہانی کے سلسلے میں ارشاد فرمایا گیا کہ اگر ہم چاہیں تو اس کو ایسا تلخ اور کھاری بنادیں کہ یہ تمہارے کچھ کام نہ آسکے بلکہ الٹا تمہارے لیے عذاب اور وبال جان بن جائے اور تمہاری زندگی اجیرن ہو کر رہ جائے تو پھر تم لوگ اپنے اس رب رحمان و رحیم کا شکر کیوں نہیں ادا کرتے ؟ جس نے تم لوگوں کو ایسی ایسی عظیم الشان نعمتوں سے نوازا ہے ؟ اور تمہارے کسی استحقاق کے بغیر نوازا ہے۔ اللہم لک الحمد الک الشکر حتی ترضی، ولک الحمد والشکر بعد مارضیت۔ سو غور و فکر سے کام لینے والوں کیلئے پانی کی یہ نعمت ایک عظیم الشان نعمت ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ جل شانہ و عم نوالہ۔
Top