Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 87
تَرْجِعُوْنَهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
تَرْجِعُوْنَهَآ : تم لوٹاتے اس کو اِنْ كُنْتُمْ : اگر ہو تم صٰدِقِيْنَ : سچے
تو اگر سچے ہو تو روح کو پھیر کیوں نہیں لیتے ؟
ترجعونھا تم روح کو جسم کی طرف لوٹاتے۔ ان کنتم صدقین۔ اگر تم سچے ہو یعنی تم اسے ہر گز نہیں لوٹائو گے تو تمہارا گمان باطل ہوگیا کہ مملوک نہیں اور تمہارا محاسبہ نہیں ہوگا۔ ترجعونھا یہ اللہ تعالیٰ کے فرمان فلولا اذا بکغت الحلقوم۔ اور فلولا ان کنتم غیر مدینین۔ کا جواب ہے دونوں کا ایک ہی جواب ہے : یہ فراء کا قول ہے۔ بعض اوقات عرب دو حرفوں کا اعادہ کرتے ہیں اور ان کا معنی ایک ہی ہوتا ہے اس معنی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” فَاِمَّا یَاْتِیَنَّکُمْ مِّنِّیْ ھُدًی فَمَنْ تَبِعَ ھُدَایَ فَـلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلاَھُمْ یَحْزَنُوْنَ ۔ “ ( البقرہ : 38) دونوں کا ایک جواب دیا گیا جب کہ یہ دونوں شرطیں ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا : ایک کو حذف کیا گیا کیونکہ دوسرا اس پر دلالت کرتا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا : اس میں تقدیم و تاخیر ہے تقدیر کلام یہ ہوگی فلو لا وھلا ان کنتم غیر مدینین ترجعونھا، تردون نفس ھذا المیت الی جسدہ اذا بلغت الحلقوم۔
Top